اسلامک کارنر

یہ تسبیح اتنی کمال کی ہے ،اس کو پڑھ لینے کے بعد کبھی زندگی میں کسی سے پیسے نہیں مانگنے پڑیں گے

رزق کی بندش ،تنگدستی کو دور کرنے اور حسب منشاء کاروبار یا ملازمت پانے اور اس میں تری کرنے اور امیر و کبیر بننے کے لئے یہ وظیفہ بار بار کو آزمودہ ہے۔اس وظیفے سے رزق کی بندش چاہے کیسی بھی ہو دور ہو کر رزق دروازے توڑ کر آتا ہےاور انسان چند ہفتوں میں اپنی مراد کو پہنچ جاتا ہے۔کاروباری ترقی اور ہر کام میں کامیابی کے لئے اور رزق کی بے پناہ ترقی کے لئ اس

وظیفے کو اپنا لیں انشاء اللہ زندگی بھر کسی اور عمل کی ضرورت نہیں ہوگی۔ وظیفہ یہ ہے کہ روزانہ 21دن تک ایک مقررہ وقت اور جگہ پر پہلے اور آخر درود ابراھیمی اور درمیان میں 41 بار سورۃ مزمل شریف اور اگر اتنا نہیں پڑھ سکتے تو 11 بار اور 1100 بار یا مغنی پڑھ لیا کریں۔ 21 دن کے بعد جگہ کی اور وقت کی قید نہیں لیکن 24 گھنٹوں میں ایک بار یہ عمل ضرور کرنا ہوگا۔41 دن تک ناغہ نہ ہونے دیں۔ اس کے بعد بھی عمل جاری رکھیں اگر کھبی ناغہ ہو تو کوئی بات نہیںلیکن کوشش کریں کہ ناغہ ناہو۔انشاء اللہ اللہ بے نیاز ذات آپ کو رزق اور ترقی کے معاملے میں اتنا دےگاکہ آپ تصور بھی نہیں کر سکتے انشاء اللہ کچھ واقعات پڑھ کر انسان کے ذہن پر ایک گہرا اثر چھوڑتا ہے۔ایسے ہی ایک واقعہ آج کسی عربی اخبار میں پڑھ کر ہوا۔ واقعہ کچھ یوں تھا۔کہ سعودی ایک شخص نے

فلپینی کسی عورت سے چھپ کے شادی کی تھی۔ کیونکہ وہ پہلے ہی شادی شدہ تھا۔اور پہلی بیوی کیساتھ اولاد بھی تھیں۔جب اس شخص کو بیماری لاحق ہوئی تو اس نے اپنے پہلے بیوی کیساتھ جو اولاد تھیں۔ان کو وصیت کیلئے جمع کیااور ان میں سے اپنے بڑے بیٹے کو بتایا۔۔بیٹا میں نے چھپ کے فلپینی کسی عورت سے بھی شادی کی ہوئی ہے۔میرے بعد ان کا خیال رکھنا۔اور وراثت میں انکو بھی حق دینا۔اور ساتھ ہی انکا مکمل پتہ بھی دیا۔ جہاں وہ رہتی تھی۔کچھ دن بعد وہ شخص وفات پاگیا تو انکے بیٹے قاضی کے پاس گیا۔اور پوری تفصیلات بتا دی۔قاضی نے فیصلہ رکوادیا اور حکم دی فلپینی عورت کو بھی یہاں پیش کریں۔تو بڑے بیٹے اپنے والد مرحوم کے دیئے ہوئے ایڈریس کے مطابق فلپین پہنچا۔ بڑی مشکل سے اس گلی میں پہنچا جہاں وہ رہتی تھیدوسری طرف وہ عورت جو اس کے والد کی

زوجہ تھی۔انہیں دیکھ کر ہی بتا دیا۔میں وہی عورت ہوں۔جو تو تلاش کر رہا ہے۔اور مجھ تک یہ خبر بھی پہنچی ہے کہ میرا شوہر کا انتقال ہوگیا ہے۔تو بیٹے نے بھی ساری تفصیلات بتادی اور انکو سعودیہ کی طرف سفر کے لئے قائل کیا اور اپنی دوسری ماں کو لیکر سعودی پہنچے اور سیدھا قاضی کے پاس گئے تو اس عورت کی حصے میں 8 لاکھ ریال آیا۔(جو ہندستانی روپیوں میں تقریبا 1.5 کروڑ کے لگ بھگ بنتے ہیں ) اور ساتھ ہی قاضی نے حکم دیا انکو عمرہ کی ادائیگی کے بعد فلپین روانہ کیا جائے۔ بڑے بیٹے نے ایسا ہی کیا۔۔۔اس کے واقعہ کے ٹھیک چار سال بعد بڑے بیٹے فلپین اپنے دوسری ماں سے ملنے اور حال احوال پوچھنے کی غرض سے گیا تو وہاں پہنچ کر اس کو بہت تعجب ہوااور اس سے کہا ماں جی آپ کو اتنی بڑی رقم وراثت ملنے کے باوجود وہی پرانے خستہ حال مکان میں رہ

رہی ہے۔؟!ماں جی نے اسکا ہاتھ پکڑ کر ایک جگہ پر لے گئی۔جہاں ایک بڑا اسلامی ادارہ قائم تھا۔وہاں حفظ القرآن کا شعبہ بھی تھا اور یتیم خانہ بھی۔۔۔ ماں جی نے کہا بیٹا سر اٹھا کر ادارے کے بورڈ کی طرف دیکھنا۔۔۔ بورڈ دیکھ کر بیٹے کی آنکھوں میں آنسو امڈ آیا۔ کیوں کہ بورڈ پر انکے والد کا نام لکھا ہوا تھا۔اس نیک صفت عورت نے کہا میں نے یہ ادارہ اپنے وراثت کے پیسے سے بنایا ہے اور اپنے شوہر کے نام پر وقف کیا ہے تاکہ ان کو اس ادارے کی وجہ سے ثواب ملتا رہے۔ یہ تھی سچی محبت ورنہ اس پیسے سے وہ ایک عالی شان بنگلہ بھی بنا سکتی تھی۔پر انہوں نے سوچا محبت کے مقابلے میں عالی شان بنگلہ کی کیا حیثیت بنگلہ تو عارضی چیز ہے البتہ یہ اسلامی ادارہ انکو اور انکے شوہر کو آخرت میں کام آئیگی۔جب بیٹا سعودیہ واپس آیا تو اپنے دوسرے بھائیوں کو بھی اس بارے آگاہ کیا۔

تمام بھائی اس رات جاگتے رہےاور باہم مل کر چندہ جمع کیا۔اسی ایک رات میں 5 ملین ریال اپنے والد مرحوم سے منسوب اس ادارہ کیلئے انہوں نے چندہ جمع کیا۔جس کو انکی دوسری ماں نے انکے والد سے بے لوث محبت کی بنیاد پر قائم کی تھی۔سبحان اللہ فی زمانہ رئیسوں کی اولادیں وراثتی رقم کے حصول کے لئے اپنے والدین کے مرنے کا انتظار کرتی ہیں اور سچی محبت کرتے ہیں اپنے مرنے والے کو توشئہ آخرت بھیجنے کی فکر میں رہتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button