اسلامک کارنر

امام احمد ابن حنبل ؒ نے اپنے صاحب زادے کو شادی کی رات ۱۰ نصیحتیں فرمائیں‘ہر شادی شدہ مرد کو چاہیے

امام احمد ابن حنبل ؒ نے اپنے صاحب زادے کو شادی کی رات ۱۰ نصیحتیں فرمائیں‘ہر شادی شدہ مرد کو چاہیے کہ انکو غور سے پڑھے اور اپنی زندگی میں عملی طور پر اختیار کرے۔ امام احمد بن حنبل ؒ نے فرمایا‘میرے بیٹے، تم گھر کا سکون حاصل نہیں کرسکتے جب تک کہ اپنی بیوی کے معاملے میں ان دس عادتوں کو نہ اپناؤلہٰذاان کو غور سے سنو اور عمل کا ارادہ کرو‘پہلی دو تو یہ

کہ عورتیں تمہاری توجہچاہتی ہیں اور چاہتی ہیں کہ تم ان سے واضح الفاظ میں محبت کا اظہار کرتے رہو لہٰذا وقتاً فوقتاً اپنی بیوی کو اپنی محبت کا احساس دلاتے رہو اور واضح الفاظ میں اسکو بتاؤ کہ وہ تمہارے لئے کس قدر اہم اور محبوب ہے(اس گمان میں نہ رہو کہ وہ خود سمجھ جائے گی‘ رشتوں کو اظہار کی ضرورت ہمیشہ رہتی ہے) یاد رکھو اگر تم نے اس اظہار میں کنجوسی سے کام لیا تو تم دونوں کے درمیان ایک تلخ دراڑ آجائے گی جو وقت کے ساتھ بڑھتی رہے۔ گی اور محبت کو ختم کردے گی۔تین‘عورتوں کو سخت مزاج اور ضرورت سے زیادہ محتاط مردوں سے کوفت ہوتی ہے لیکن وہ نرم مزاج مرد کی نرمی کا بیجا فائدہ اٹھانا بھی جانتی ہیں لہٰذا ان دونوں صفات میں اعتدال سے کام لینا تاکہ گھر میں توازن قائم رہے اور تم دونوں کو ذہنی سکون حاصل ہو‘چار عورتیں اپنے شوہر سے وہی

توقع رکھتی ہیں جو شوہر اپنی بیوی سے رکھتا ہے یعنی عزت، محبت بھری باتیں، ظاہری جمال، صاف ستھرا لباس اور خوشبودار جسم لہٰذا ہمیشہ اسکا خیال رکھنا‘پانچ‘ یاد رکھو گھر کی چار دیواری عورت کی سلطنت ہے، جب وہ وہاں ہوتی ہے تو گویا اپنی مملکت کے تخت پر بیٹھی ہوتی ہے‘اسکی اس سلطنت میں بیجا مداخلت ہرگز نہ کرنا اور اسکا تخت چھیننے کی کوشش نہ کرنا‘جس حد تک ممکن ہو گھر کے معاملات اسکے سپرد کرنا اور اس میںتصرف کی اسکو آزادی دینا‘چھ‘ ہر بیوی اپنے شوہر سے محبت کرنا چاہتی ہے لیکن یاد رکھو اسکے اپنے ماں باپ بہن بھائی اور دیگر گھر والے بھی ہیں جن سے وہ لاتعلق نہیں ہو سکتی اور نہ ہی اس سے ایسی توقع جائز ہے لہٰذا کبھی بھی اپنے اور اسکے گھر والوں کے درمیان مقابلے کی صورت پیدا نہ ہونے دینا کیونکہ اگر اس نے مجبوراً تمہاری خاطر

اپنے گھر والوں کو چھوڑ بھی دیا تب بھی وہ بے چین رہے گیاور یہ بے چینی بالآخر تم سے اسے دور کردے گی‘سات‘ بلاشبہ عورت ٹیڑھی پسلی سے پیدا کی گئی ہے اور اسی میں اسکا حسن بھی ہے‘یہ ہرگز کوئی نقص نہیں، وہ ایسے ہی اچھی لگتی ہے جس طرح بھنویں گولائی میں خوبصورت معلوم ہوتی ہیں لہٰذا اسکے ٹیڑھے پن سے فائدہ اٹھاؤ اور اسکے اس حسن سے لطف اندوز ہواگر کبھی اسکی کوئی بات ناگوار بھی لگے تو اسکے ساتھ سختی اور تلخی سے اسکو سیدھا کرنے کی کوشش نہ کرو۔ ورنہ وہ ٹوٹ جائے گی،اور اسکا ٹوٹنا بالآخر طلاق تک نوبت۔ لے جائے گامگر اسکے ساتھ ساتھ ایسا بھی نہ کرنا کہ اسکی ہر غلط اور بیجا بات مانتے ہی چلےجاؤ ورنہ وہ مغرور ہو جائے گی جو اسکے اپنے ہی لئے نقصان دہ ہے لہٰذا معتدل مزاج رہنا اور حکمت سے معاملات کو چلانا‘آٹھ‘ شوہر کی

ناقدری اور ناشکری اکثر عورتوں کی فطرت میں ہوتی ہے اگر ساری عمر بھی اس پر نوازشیں کرتے رہو لیکن کبھی کوئی کمی رہ گئی تو وہ یہی کہے گی تم نے میری کونسی بات سنی ہے آج تک لہٰذا اسکی اس فطرت سے زیادہ پریشان مت ہونا اور نہ ہی اسکی وجہ سے اس سے محبت میں کمی کرنایہ ایک چھوٹا سا عیب ہے اس کے اندرلیکن اسکے مقابلے میں اسکے اندر بے شمار خوبیاں بھی ہیں ‘بس تم ان پر نظر رکھنا اور اللہ کی بندی سمجھ کراس سے محبت کرتے رہنا اور حقوق ادا کرتے رہنا نو‘ ہر عورت پر جسمانی کمزوری کے کچھ ایام آتے ہیں۔ ان ایام میں اللہ تعالیٰ نے بھی اسکو عبادات میں چھوٹ دی ہے، اسکی نمازیں معاف کردی ہیں اور اسکو روزوں میں اس وقت تک تاخیر کی اجازت دی ہے جب تک وہ دوبارہ صحت یاب نہ ہو جائے‘بس ان ایام میں تم اسکے ساتھ ویسے ہی مہربان رہنا

جیسے اللہ تعالیٰ نے اس پر مہربانی کی ہے جس طرح اللہ نے اس پر سے عبادات ہٹالیں ویسے ہی تم بھی ان ایام میں اسکی کمزوری کا لحاظ رکھتے ہوئے اسکی ذمہ داریوں میں کمی کردو، اسکے کام کاجمیں مدد کرادو اور اس کے لئے سہولت پیدا کرو۔دس‘آخر میں بس یہ یاد رکھو کہ تمہاری بیوی تمہارے پاس ایک قیدی ہے جسکے بارے میں اللہ تعالیٰ تم سے سوال کرے گا۔ بس اسکے ساتھ انتہائی رحم و کرم کا معاملہ کرنا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button