”رمضان میں تہجد کے وقت ہر حاجت کے لئے عظیم ترین وطیفہ“
اگر یہ وظیفہ آپ تہجد کے وقت میں اللہ پر یقین کے ساتھ کرلے تو آپ پر برکتیں اور رحمتیں نازل ہوں گے۔کیونکہ یہ وقت دعا کی قبولیت کا ہوتا ہے اور اللہ تعالی کہتا ہے کہ جو مانگنا ہے مانگ لو میں قبول کروں گا ۔انشاءاللہ اس کے کرنے سے آپ کے رزق میں برکت پر آئے گی جائز خواہشات کی منظوری ہو گئی۔اس عمل کے اول اور آخر میں آپ نے درود شریف پڑھنے ہے
تین تین مرتبہ ۔اس کے درمیان میں آپ نے سو سو مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہٖ سبحان اللہ العظیم ۔اس ذکر کو آپ نے پڑھنا ہے ۔اس کے بعد آپ نے سو بار یا رزاق پڑھنا ہے اور سو بار یا وھاب کرنا ہے۔ یہ تین عمل کرنے کے بعد آپ نے اللہ تعالی سے گڑگڑا کر دعا مانگنے ہے ۔اور اللہ تعالی پر یقین کامل کے ساتھ اپنا ہر معاملہ اللہ پر چھوڑ دینا ۔انشاء اللہ تعالی آپ اپنے اندر سکون اترتا محسوس کریں گے ۔پیارے آقا ﷺ کا فرمانِ رحمت عالی شان ہے کہ جو بندہ مجھ پر ایک بار درودِ پاک پڑھتا ہے اللہ پاک اس پر دس رحمتیں نازل فر ما تا ہے اور اس کے دس دراجات بھی بلند فر ما دیتا ہے ۔ درودِ پاک کی بہت زیادہ فضیلتیں اور بر کتیں ہیں حضرت محمد ﷺ کو کوئی خوشی یا بشارت ملتی تو اللہ پاک کا شکر ادا کر تے ہوئے سجدہ کر تے تو ہمیں بھی چاہیے کہ ہم بھی اپنے رب کے سامنے جھک جا ئیں
تا کہ ہمیں بلندیاں حاصل ہو سکیں۔ رمضان المبارک ماہ برکات و فیضان ہے اور رمضان کی رحمتیں اور نعمتیں اور شخص کے لئے جاری ہیں بس فائدے میں وہ ہے جو اس مہینے کی اہمیت سمجھے اوراسے ہاتھ سے نا جانے دے،تہجد ویسے بھی انتہائی اہمیت کی حامل نمازہے جسے سارا سال پڑھنا چاہیئے لیکن رمضان میں تو اسے خصوصیت کے ساتھ ادا کرنا چاہیئے کیونکہ یہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت ہے۔ رمضان المبارک کے دوران حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز تہجد کی ادائیگی کے بارے میں معمول مبارک یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز تہجد میں آٹھ رکعت ادا فرماتے جس میں وتر شامل کر کے کل گیارہ رکعتیں بن جاتیں۔ تہجد کا یہی مسنون طریقہ آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منسوب ہے
۔حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایاتم پر رات کا قیام (نماز تہجد) لازمی ہے کیونکہ تم سے صالحین کا یہ عمل رہا ہے۔نماز تہجد تمام نفلی نمازوں میں افضلیت کا درجہ رکھتی ہے۔اس کی فضیلت کا ذکر کرتے ہوئے آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔مومن کی بزرگی قیام اللیل میں ہے اورعزت لوگوں سے استغناء میں ہے۔نماز تہجد میں مداومت اختیار کرنے سے بندہ اپنے رب کی نظر میں وہ مقام و مرتبہ حاصل کرلیتا ہے۔ کہ اسے عزت و وقاراور شانِ استغناء نصیب ہوتی ہے جس کے صلے میں اسے دنیا میں کسی کے آگے دست سوال دراز کرنے کی حاجت نہیں رہتی اور اس کی جبین نیاز آستانہ خداوندی کے سوا اور کسی در پر نہیں جھکتی۔ بندہ جب اپنے رب سے تعلق آشنائی محکم و پختہ تر کر لیتا ہے تو اس کی زندگی علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کے
اس شعرکی عملی تفسیر بن جاتی ہے۔دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو عجب چیز ہے لذت آشنائی راتوں کی تنہائی میں خدا سے رازونیاز اوراس کے آگے گڑگڑا کرتضرع و زاری کے ساتھ دعائیں مانگنے سے بندہ دنیا سے مستغنی ہو جاتا ہے اورکسی فرعون کو خاطر میں نہیں لاتا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی امت کے شب زندہ دار اور نماز تہجد کی خاطر قیام اللیل کرنے والوں کی شان بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایامیری امت کے برگزیدہ افراد وہ ہیں جو قرآن کو (اپنے سینوں میں) اٹھائے ہوئے ہیں اور شب بیداری کرنے والے ہیں۔ امت مصطفوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے یہ پاک باز اور قدسی صفات مردان باخدا ہیں جن کے بارے میں اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا بیشک رات کا اٹھنا نفس کو سختی سے روندتا ہے اور
(وقت دعا دل و زبان کی یکسانیت کے ساتھ) سیدھی بات نکلتی ہے۔اللہ کریم رمضان میں تہجد کے وقت صدا ئیں لگاتا ہے کہ ہے کوئی مجھ سے مغفرت طلب کرنے والا میں اس کی مغفرت کروں ہے کوئی مجھ سے رزق مانگنے والا میں اس کو رزق دوں ہے کوئی مجھ سے عزت مانگنے والا میں اس کو عزت عطا کروں ۔تو ہمیں چاہئے کہ ہم روزانہ تہجد کی نماز اداکریں اور اس میں اس عمل کو بھی لازمی کرلیا کریں ۔عمل یہ ہے کہ آپ نے تہجد کی نماز کے بعد یارزاق یا واسع یاعزیز کو 111مرتبہ پڑھ لینا ہے اول وآخر درود پاک لازمی پڑھنا ہے۔اور پھر اس کے بعد دعا کرنی ہے ۔اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین