اسلامک کارنر

اللہ کرے نواز شریف میرے ساتھ واپس آئیں ، مریم نواز

لاہور( این این آئی) پاکستان مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پاسپورٹ ملنے کے بعد جلد لندن جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ کرے نواز شریف میرے ساتھ واپس آئیں ، ایون فیلڈ ریفرنس کیس میر اتھا لیکن اس میں زیادہ بے گناہی نواز شریف کی ثابت ہوئی ہے ،نواز شریف کا راستہ صاف ہے ، صرف درخواست دینی ہے درخواست کب دینی ہے وقت کا فیصلہ نواز شریف خود کریں گے ،

نواز شریف بہت جلد اپنے وطن واپس آئیں گے،میںنے نیب قانون میں ترامیم سے استفادہ نہیں کیا،مجھے نیب کے پرانے قانون کے تحت میرٹ پر ریلیف ملا ہے ، یہ رات کو ایوان صدر میں ملاقاتیں کر کے این آر او مانگتا ہے ، جب این آر او نہیں ملتا دھمکیاں دیتا ہے بد تمیزی شروع کر دیتا ہے ،اس کے جتنے بڑے جرائم ہیں اس کے خلاف اقداما ت نہ اٹھانے پر اپنی حکومت سے مطمئن نہیں ہوں، اس پر سیاسی بنیاد پر کوئی مقدمہ نہیں بنا لیکن سیاسی بنیادوں پر ریلیف ضرور مل رہاہے ۔قانون کے ہاتھ اس کے گریبان سے زیادہ دور نہیں اس کو بھی پکڑ اجائے تاکہ اسے پتہ چلے یہاں پر کس بھائو بکتی ہے ،یہ اداروں سے کہتا ہے کہ آئین و قانون نے جوریڈ لائن لگائی ہیں اسے عبور کر کے میری مدد کریں بیساکھیاں بنیں مخالفین کو ماریں تبھی میں آپ کو مانوں گا ،پاکستان کو خارجی محاذ پر کوئی خطرہ نہیں ، خطرہ عدم استحکام سے ہے اور وہ پیدا کرنے والے عناصر جب تک سیاست میں بھیس بدل کر رہیںگے فارن فنڈڈ کو سزا نہیں ملے گی تو استحکام نہیں آ سکتا ، دعویٰ کر رہی ہوںعمران خان کو سیاست سے نکال دیں یہ ملک دن دوگنی رات چوگنی ترقی کرے گا، اس نے ملک کو آگے بڑھنے نہیں دینا ۔پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں مریم اورنگزیب، خرم دستگیر ، پرویز رشید اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفر نس کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ تین سال کے بعد مجھے میرا پاسپورٹ واپس مل گیا ہے لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ وہ پاسپورٹ رکھا ہی کیوں گیا تھا،مجھے میرے بنیادی حق سے کیوں محروم رکھا گیا ۔

قوم کو بتانا چاہتی ہوں جس کیس میں میرا پاسپورٹ رکھا گیا وہ کیس میرے خلاف بنا ہی نہیں ، یہ وہ کیس ہے جب میں 2019ء میں جلسے کر رہی تھی نواز شریف کی رہائی کیلئے جلوس نکال رہی تھی لوگوںکو موبلائز کر رہی تھی تو فارن فنڈڈ فتنہ جو اس وقت وزیر اعظم تھا اور اس وقت ایک پیج پر تھا اس کو خوف تھا کہ ہمارے بہت بڑے بڑے جلسے ہو رہے تھے اگر عوام میرے خلاف کھڑے ہو گئے تو اس کا کیا بنے گا۔

جب میں والد کو جیل میں ملنے گئی تو مجھے انوسٹی گیشن کے سلسلے میں گرفتار کر لیا گیا ، 57 دن نیب کی حبس بے جا میں رکھا گیا ، نیب میں کسی خاتون کو رکھنے کا پہلے کوئی ریکارڈ ہی نہیں تاریخ میںمثال ہی نہیں کیونکہ نیب خواتین کے لئے نہیں بنا ،نیب والوں کو سمجھ نہیں آئی کہ مجھے کہاں رکھا جائے، جو سیل بنے ہیں وہ مردوں کے لئے بنے ہوئے ہیں ۔مجھے ہیڈ کوارٹر کے ڈے کیئر سنٹر کو خالی کرا کے وہاں پر رکھا گیا رکھا ، تفتیش میںجوبات کی جاتی رہی کہ آج کل میںکون سی کتاب پڑھ رہی ہیں ،

اس کتا ب میںکیا لکھا ہے ، گھر میں کھانے کا مینیو کون بناتا ہے ، پارٹی کے فیصلے کون کرتا ہے ۔ اس کے بعد مجھے جوڈیشل کر دیا گیا اور مجھے کوٹ لکھپت جیل بھیج دیا گیا جہاں پر بھی میں تقریباً ڈیڑھ ماہ رہی ہوں ،آج تک اس بات کو بھی تین سال ہو گئے ہیں لیکن کیس ابھی تک رجسٹر نہیں ہو سکا، نیب کا ریفرنس نہیں بن سکا جس کی آڑ میں میرا تین سال پاسپورٹ رکھا گیا اس کے ساتھ ساتھ سات کروڑ روپے بھی رکھوایا گیا ،

میں اس کے خلاف درخواست دائر کروں گی ۔انہوں نے کہا کہ مجھے تین سال بعد پاسپورٹ کیوں ملا ،ناجائز تین سال کیوں پاسپورٹ رکھا گیا ۔انہوںنے کہا کہ پانامہ کیس میں میری بریت ہوئی ، میں چھ سال اس جھوٹے مقدمے کو بھگتی رہی ہوں، چھ سال میرے والد نے بھگتا ، یہ جھوٹا مقدمہ کیوں چلا ،جھوٹا مقدمہ بنایا ہی کیوں گیا ۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے جو انکشافات ہیں قوم کے سامنے ہیں ۔

میں نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے بیانات کی روشنی میں درخواست داخل کی تھی جواسلام آباد ہائیکورٹ کے پاس پڑی ہے وہ چیز کبھی ختم نہیں ہو گی ۔ ہمارے ساتھ فائول پلے ہوا ہے ،کس طرح مقدمات بنائے گئے ، عمران خان کو پتہ تھا کہ اس کے طاقتور سیاسی مخالف کو میدان سے اٹھا کر نہ پھینکا گیا تو عمران خان انتخابات نہیں جیت سکتا تھا، اس کے لئے کھیل رچایا گیا یہ تاریخ کا حصہ ہے ،

پانامہ کا مقدمہ نہیں رہا ،پاسپورٹ والا جھوٹا مقدمہ نہیں رہا ، ایک دن قوم کے سامنے پوری حقیقت آ کر رہے گی یہ تاریخ کا حصہ ہے اسے کوئی مٹا نہیں سکتا۔ میرا پانامہ کا کیس تھا ، اس پر میرے اوپر مقدمہ بنا ہی نہیں تھا ۔ کیلبری کوئین کہہ کر بات گھڑی گئی اور یہ بات کیس میں رکھی ہی نہیں گئی ۔ عدالت نے ٹرسٹ ڈیڈ کی بات کو اٹھا کر باہر پھینک دیا ۔یہ کہا گیا کہ یہ نواز شریف کی پراپرٹیز ہیں لیکن انہیںثابت کرنے کی کوشش میں چھ سال گزر گئے لیکن ایک کاغذ کا ٹکڑا پیش نہیں کر سکے جس سے ثابت ہوتا

ہو کہ نواز شریف پراپرٹیز کے مالک ہیں۔ 1930سے میرے داداکا کاروبار تھا ،دادا کی کھڑی کی ہوئی ایمپائر تھی جو فیملی کو ملی لیکن اس بات کو سرے سے زیر بحث لایا ہی نہیں گیا ، ججز بار بار کہتے رہے کوئی ثبوت ہے تو دے دیں کہ یہ پراپرٹیز نواز شریف کی ہیں، نیب کو کورونا ،کبھی ڈینگی اور کبھی نیب کا وکیل بدل جاتا تھا۔ انہوںنے کہا کہ آج پی ٹی آئی رہنمائوں کو کہتے سنا ہے کہ وفاق میں ان کی حکومت ہے

تو نیب انکے تابع ہے اور نیب نے مقدمہ نہیں لڑا ، میں بتانا چاہتی ہوں کہ میرے مقدمے میں پہلے دن سے آخر تک وہی پراسیکیوٹرز رہے جنہوں نے مقدمہ بنایا تھا ، جس دن بربریت ہوئی اس دن سردار مظفر عباسی دلائل دے رہے تھے ، انہوں نے ہی جج بشیر کی عدالت میں میرے خلاف مقدمہ لڑا ۔

انہوںنے کہا کہ میں نے اپنے وکیل کو ہدایات دی تھیں کہ مجھے نیب کی نئی ترامیم کا فائدہ نہیں اٹھانا ۔میں نے چپ کا روزہ رکھا لیکن حقائق قوم کے سامنے لے کر آئوں گی ۔میں نے واضح کہا کہ مجھے نیب کی ترامیم سے استفادہ نہیں کرنا ، مجھے نیب کے ترامیم بل سے فائدہ بلا ہے اور نہ میں نے کوئی فائدہ لیا ہے ، مجھے نیب کے پرانے قانون کے تحت میرٹ پر ریلیف ملا ہے ، یہ کیس ثابت نہیں ہو سکا

اور میں نے جھوٹے کیس میں سزا بھگتی ہے ۔انہوںنے کہا کہ آپ کی اتنی ہمت کہ آپ اس کو این آر او کہیں، این آر او یہ ہوتا ہے جوجھوٹا مقدمہ سر بازار جو رسوا ہو گیا جس کی حقیقت قوم کے سامنے آ گئی ۔ بجائے اس پر آپ معافی مانگیں کہ آپ نے خاتون سے زیادتی کی نواز شریف سے زیادتی کی ، اگر آپ میں اس کی اخلاقی جرات نہیں تو بنی گالہ میں جائے نماز بچھائیں اور خدا سے معافی مانگیں کہ

میں نے بے گناہوں کوسازش کر کے سزا دلوئی کیونکہ مجھے وزیر اعظم بننا تھا کیونکہ وہ میدان میں رہتے تو میںوزیر اعظم نہیں بن سکتا تھا۔جب ماں بستر مرگ پر ہو اوربیٹی باپ کے ساتھ واپس آ جائے ،جھوٹے مقدمے میں گواہی اس وقت بھی آرہی تھی ،جسٹس شوکت عزیز کی گواہی ،جج ارشد ملک کی گواہی کس کو یاد نہیں ، آپنے کبھی معافی مانگی ،اتنی جرات آپ اسے اسے این آر او کہیں،

این آر او یہ ہوتا ہے کہ بے گناہ ہونے کے باوجود بلیک میل کر کے سزا دی جائے ۔ آج تک وہ باہر بیٹھے ہیں یہ این آر او ہے ۔ جسٹس (ر) جاوید اقبال ان کی ویڈیو دکھا کر بلیک میل کریں مخالفین کے خلاف فیصلے لیں اس کو این آر او کہتے ہیں۔ مریم نواز پر کوئی کیس نہ بنتے ہوں جلسے جلوس کر رہے ہوں بغیر کیس میں جیل میں ڈال دیں ڈیتھ سیل میں پھینک دیں جہاں ایک چار پائی رکھی ۔

انہوںنے کہاکہ عمران خان کہتا ہے اسحاق ڈار این آر او کے تحت آئے ہے،واپس آنا تو بعد کی با ت ہے ، یہ قدرت کا تمہارے منہ پر زناٹے دار تھپڑ پڑا ہے ، انہیں این آر او کی تکلیف نہیں واپس آنے کی تکلیف نہیں ، پی ٹی آئی کی اب یہ میٹنگز ہو رہی ہیں اور ان کے لوگوں نے بتایا کہ میٹنگز میں بات ہوتی ہے کہ اسحاق ڈار واپس آ گئے ہیںڈالر کی قیمت نیچے آرہی ہے سٹاک ایکسچینج بہتری کے اشاریے دکھا رہی ہے

ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتیں کم ہوئی ہے ۔اسحاق ڈار تجربہ کار آدمی ہیں وہ پہلے بھی ملک کو اس وقت معاشی بحرانوں سے نکال چکے ہیں جب امید کی کوئی کرن نظر نہیں آتی تھی ۔پی ٹی آئی والوں کی آپس کی گفتگو ہے کہ اسحاق ڈار واپس آ گئے ہیں معیشت بہتر ہو گئی تو ہمیں کون پوچھے گااصل میں ان کو یہ تکلیف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کبھی بشیر میمن کوکہتے ہو مریم اور شہباز شریف کو گرفتار کرو اور جیسے مرضی کرو ، کبھی جسٹس جاوید اقبال کو بلیک میل کر کے مقدمات بنانے کا کہتے ہو۔ طیبہ گل ویڈیو لے کر وقت کے وزیر اعظم کے پاس گئی کہ مجھے بلیک میل کیا جارہا ہے اسے بھی ایک ماہ حبس بے میں رکھا ، پھر اس کی ویڈیو جاوید اقبال کو دکھا کر بلیک میل کرتے رہے یہ احتساب کی اصل حقیقت ہے ۔ معافی مانگنے کی بجائے این آر او کی رٹ لگا رہے ہو۔ بنی گالہ جس کا نام منی گالہ اس کی جعلی دستاویزات جمع کرائیں

اور اس پر بھی ثاقب نثار نے آپ کو صادق او رامانت کا سرٹیفکیٹ دیا ۔ پنجاب میں دوبارہ حکومت بنی تو فرح گوگی کے کیس ختم کرا دئیے ، وہ فرنٹ ویمن تھی اس کے اور سارے قدم بنی گالہ کی طرف جاتے تھے۔ انہوںنے کہا کہ جو کہتا تھاکہ اسٹیبلشمنٹ تمہاری نیپی بدلتی ہے جسے تم ڈاکو کہتے تھے اسے وزیراعلیٰ بنا دیا اس کے بیٹے کو بھی ہائیکورٹ سے ریلیف ملا ہے ۔

ایف آئی اے کے پاس اس کے خلاف منی لانڈرنگ کے ثبوت ہے لیکن اس کے حق میںفیصلہ آیاہے اسے این آر او کہتے ہیں۔ تمہارے خلاف اتنے بڑے بڑ ے کیسز ہیں کہ پاکستان کی ساری تاریخ کے حکمران بٹھا لیں اور ان سب کے ملا کر اتنے کیس نہیں بنتے جو تمہاریہیں۔ تم فارن فنڈنگ ،توشہ خانہ میں مجرم ثابت ہوئے ،فرح گوگی کیس مین مجرم ثابت ہوا ، فرح گوگی کو این آر او ملا جسے راتوں رات جہاز میں بٹھا کر فرار کرا دیا ۔

این آر او اسے کہتے ہیں جوعلیمہ باجی کو ملا ہے جس نے اقرار کیا کہ اس نے گنا ہ کیا ہے اور اسے کسی نے ہاتھ نہیں لگایا این آر او اس کو کہتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ فارن فنڈ کہتا ہے کہ ہمارے معاشرے میں خواتین کا ایک خاص مقام ہوتا ہے ، مریم خاتون نہ ہوتی تو جیل میں ہوتی ، جب تم نے مریم کو جیل میں ڈالا تب مریم خاتون نہیں تھی ، تم خواتین کی عزت کے معاملے میں بات کرنے کے بھی قابل نہیں ،

تمہارا بہت برا ٹریک ریکارڈ ہے ، میری تربیت ایسی نہیں کہ میںعمران خان پر ذاتی حملے کروں ۔ مریم نواز تب بھی ایک خاتون تھی جب تم نے اسے اڈیالہ میں پھینکا ،جب نیب میں حبس بے جا میں رکھا جب تم نے اسے کوٹ لکھپت جیل میں ڈیتھ سیل میں رکھا ۔ مریم نواز تب بھی خاتون تھی جب چھ سال عدالت میںدھکے کھانے پر مجبور کیا اس وقت مریم نواز خاتون نہیں تھی ۔ مریم نواز نے خاتون کارڈ نہیں کھیلا

،عورت کارڈ نہیں ، سیاسی انتقام کا نشانہ بنائے جانے کا کارڈ نہیں کھیلا ،تم خاتون کی رٹ نہ لگائو ۔تم نے کبھی جیل کی شکل نہیں دیکھی تم تو دیواریں پھلانگ کر بھاگ جاتے ہو،تمہیں تو سچے کیس میں بھی سزا نہیں ملی ۔ میں نے ہمت سے انتقام کا سامنا کیا ، تم تو بات کرنے کے قابل نہیں ہو ۔ خبردار جوعورت ہونے کا نام بھی لیا ، مجھے جب باپ کے سامنے گرفتار کیا اس وقت خاتون نہیں تھی ، کیا خاتون وہی ہے

جو بنی گالہ میں چھپ کر بیٹھی ہوئی ہے ۔میں چھ سال سے سڑکوں پر ہوں ، قدرت کا اپنا طریقہ ہوتا ہے سچائی کو سامنے لانے کا ، جس طرح آزمائش سے گزر کر سر خرو ہوتا ہے تو اس بات کا مزہ ہی کچھ اور ہے ، قدرت کی شکر گزار ہوں ، میں کوئی کارڈ نہیں کھیلتی، مجھے خدا نے برائی ،ظلم اور جعلسازی کے خلاف حوصلہ دیا ۔ میں اپنے مخالفین فتنہ خان کا شکریہ ادا کرتی ، میں نے کبھی حفاظتی ضمانتیں نہیں کرائیں۔ نیب نے بلایا نیب کے پتھر بھی کھائے ،میری گاڑی پر فائرنگ ہوئی تب بھی خاتون تھی ۔

انہوںنے کہا کہ عمران خان فرسٹیشن میں جملے کستا ہے ،اسٹیج پر یہ کس نے کہا تھاکہ مریم میرا نام لیتی ہے کہیںاس کا شوہر نہ ناراض نہ ہو جائے ،گھٹیا جملے بازی کس نے کی تھی ،آج کل تمہاری ساری تقاریر میرے خلاف ہوتی ہیں ، ہمیں پتہ ہے تم کیا سوچ رہے ہو۔ معزز خاتون جج زیبا کے بارے میں کیا بات کی تھی ، انہیںجلسے میںللکا را کہ ایکشن لیں گے اور نام بھی لیا ، اس کیس میں بھی معافی مل گئی ،

جسٹس اطہر من اللہ صاحب کا احترام کرتی ہوں انہوںنے در گزر کا مظاہرہ کیا عدلیہ سے بڑے ادب سے کہنا چاہتی ہوں کہ فراخدلی کا مظاہرہ اس قسم کے شیطانی ذہن کے انسان کے لئے نہیں کیا جانا چاہیے ، اس قسم کے انسان کو معاف کریں گے جس کام ہی یہی ہے کہ پہلے بد تمیزی کرو الزام لگائو اور جب اس الزام کا دھڑن تختہ ہو جائے تو معافی مانگ لو ، یہ بہت سالوں سے یہی کرتا آرہا ہے جب قانون کے شکنجے میں

گردن پھنستی نظر آئے تو معافی مانگ لیتا ہے،اسے پتہ ہے معافی نہ مانگی تو توہین عدالت میںنااہل ہو جائوں گا ۔جس کی توہین ہوئی ہے ان سے پوچھا کہ اس کو معافی ملنی چاہیے یا نہیںملنی چاہیے ،آپ کس چیز کو فروغ دے رہے ہیں ، پھر کس کے منہ پر فلٹر لگا ئیں گے جو چاہے کسی خاتون کو گالی دے ڈرائے دھمکائے جھوٹا الزام لگائے اور پھر معافی مانگ آئے ۔ طلال چوہدری ، دانیال عزیز ،

نہال ہاشمی کو بھی معافی دینے پڑے گی حالانکہ انہوںنے کچھ نہیں کیا ، اگر شیطان کو معافی دو گے تو یہ او ردیدہ دلیری سے کرے گا ۔ انہوںنے کہا کہ ایک شخص انٹر ویو دے رہا تھا اور کہہ رہا تھاکہ سائفر تو مجھ سے گم ہو گیا، وہ سائفر تھاہیرے کی انگوٹھی کے لین دین کا رکارڈ نہیں تھا جسے گم کر دیا کہ کوئی بات نہیں ۔ ڈالر نہیں، پاکستان کی امانت تھی ، گزشتہ 75سالوںمیںمیں کتنے سائفر آئے ہوں گے

لاکھوں آئے ہوں گے آج تک کوئی غائب ہوا ؟ ۔ آپ نے ریاست کی دستاویز کو غائب کیا ۔اس پر الزام تو سنگین نوعیت کا ہے لیکن اس سے زیادہ آپ نے سائفر کے اندر جو جعلی ساز ی کی ، منٹس تبدیل کئے ،جس میں سازش کا ذکر تھاہی نہیں اس پر سازش کی عمارت کھڑی کر دی وہ زیادہ سنگین ہے،جب کھلنڈرے اورتلنگے کو وزیر اعظم بنا دیتے ہیںکہ وزیر اعظم آفس میں جا کر کھیلو ،بائیس کروڑ عوام کی تقدیر سے تویہی ہوتا ہے ۔ فارن آفس کے لوگ کہتے ہیں کہ بین الاقوامی دنیا پاکستان کو سائفر بھیجنے سے ڈر رہے ہیں کہ

پتہ نہیں ہے ہمارے سائفر کے ساتھ کیا ہوگا اس کے منٹس تبدیل کر کے اسے سازش بنا دیا جائے گا ،جھوٹے سائفر کی بنیاد پر پارلیمنٹ توڑ دی اور رونا دھونا شروع کر دیا،جب آپ جھوٹ بولتے ہیں سازش کرتے ہیں لیکن اس کی کوئی زندگی نہیں ہوتی ۔ ٹیکسلا کے جلے میں کھڑے ہو کر جو باتیں کی جس طرح اداروں پر حملے کئے اس پر آپ کو شرم آنی چاہیے ۔ جس شخص کا کیرئیر ہی ڈیلز پر چلتا ہو جعلسازی پر چلا ہو

خفیہ ملاقاتوںپر چلتاہو وہ شخص اسحاق ڈر پر الزام لگا رہا ہے ۔اس موقع پر مریم نواز کی پریس کانفرنس میں عمران خان کی تقاریر کی دو ویڈیوز بھی دکھائی گئیں ۔ انہوں نے کہا کہ جب فتنہ اقتدار میں تھا تو جنرل باجوہ بہت اچھے تھے ، پاک افواج بہت اچھی تھیںکیونکہ وہ آپ کی مدد کرتے تھے ،ہر چیز میں سپورٹ کیا اور اب چھ ماہ بعد کی تقریر اور گفتگو سن لیں فرق کیا ہے ،فرق یہ ہے کہ اب نہ اقتدار رہا نہ کرسی رہی ،

فرق یہ ہے کہ جو پہلا شخص تقریر کر رہا تھا وہ اس وقت اقتدار میں تھا ۔تاریخ کا پہلا شخص ہے جس نے نیوٹرل جیسے لفظ کو گالی اور الزام بنا دیا ، کیوں نیوٹرل کوگالی بنا دیا کیونکہ آپ کی نیپی بدلنے سے انکار ہو گیا ، چار سال جن بیساکھیوں پر کھڑے وہ آپ سے لے لی گئی آپ تو ان بیساکھیوں کے بھی نا اہل تھے ۔آپ کہتے ہیں میں بڑا مقبول ہوں مقبولیت پر انحصار ہے پھر بار بار نیوٹرل سے فریادیں کیوں کر رہے ہیں ،

کیوں بار بار مجبور کر رہے ہو کہ اپنے حلف سے پیچھے ہٹیں اور تمہاری مدد کریں،یہ بیانات نہیں دوہائیاں ہیں کہ میرے ہاتھ کان او رآنکھیں بن جائیںجس طرح 2018کے انتخابات میں بنے تھے ۔ اقتدار میں واپس ڈال دیں تو یہ پھر تعریفیں شروع کر دے گا ،نیپی بدلنا شروع کر دیں تعریفیں شروع کر دے گا ، مخالفن پر مقدمے بنائیں، اس کے لئے میدان خالی کرائیںیہ آپ کی تعریفیں کرے گا۔ وہ شخص جوایوان صدر کے اندر خفیہ ملاقاتیں کرتا ہے این آر او مانگتا ہے جب نہیں ملتا تو جلسے میں بد تمیزی شروع کر دیتا ہے ۔

انہوںنے کہا کہ تنقید جائز اور تمیز کے دائرے میں ہو ایشو پر ہو مجھے اس تنقید سے اختلاف نہیں لیکن آپ یہ صرف دیکھیں یہ کیا تعلیم دے رہا ہے ، کیا تم ان چوکیداروں کو چھوڑ دو گے ،اداروں کو چھوڑ دو گے ، یہ کہتا ہے کہ سرحدوں کی حفاظت چھوڑ کر بنی گالہ کی حفاظت کریں ، وہاں رکھے ہیروں کی حفاظت کر دیں تو پھر ٹھیک ہے۔جب ایک افسر نے بتایا کہ پنکی پیرنی ہیرو کے ہار رشوت میں لے رہی ہیں تو اس ایماندار افسر کو نکال دیا ۔ جب تمہیں این آر او نہیں ملتا تو رونا دھونا شروع کر دیتے ہو

اور بد تمیزی شروع کر دیتے ہو۔انہوں نے کہا کہ جو سپاہی سیاچن میںاپنی جانیں نچھاور کرتے ہیں،دہشتگردی کی جنگ میں جوان بھی آفیسر بھی اپنی جانیں دے رہے ہیں ، ہیلی کاپٹر حادثے میںجنرل سے سپاہی تک شہید ہوتے ہیں آپ نے ان کو اپنی تضحیک کا نشانہ بنایا ،سوشل میڈیا پر مہم چلائی ، ایسا تو کوئی بد ترین دشمن بھی نہیں کرے گا ، تمہیں اقتدار نہیں ملتا تو ادارں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہو۔

ای سی پی نے چوری پکڑ لی جو اتنی بڑی تھی کہ وہ اسے نہیں چھپا سکتے تھے، تمہیںرنگے ہاتھوں پکڑا ، پہلے ظہیر السلام اورپاشا اسے سامنے نہیں آنے دیا ، کروڑوں روپے باہر کے دشمن ممالک سے پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لئے، ای سی پی کے چیئرمین کو اس نے خود لگایا اس وقت بہت اچھا تھا جب اس کی چوری پکڑ لی چہرہ عوام کو دکھایا تو وہ کرپٹ ہو گیا وہ برا ہو گیا ۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان کو وہ نیوٹرل چاہئیں جو اسے اعتماد لے کر دیتے ممبر کو مجبور کرتے ہوں کہ وہ عمران خان کو ووٹ دیں ،

پکڑ پکڑ زبردستی ووٹ ڈلوائیں۔ جو عمران خان کے مقدمات پر جرائم پر قصور وںپر پردہ ڈالے وہ ایماندار ہے جو رنگے ہاتھوں پکڑے وہ کرپٹ ہے اس نے اس کے گریبان کو بھی پکڑنا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ٹیکسلا کی جلسے میں ادار ے کے خلاف بد تمیزی کی ہے، لوگوں کو کہہ رہا ہے کہ چوکیداروں کو معاف کر دو گے ،سیاچن میں جو سپاہی کھڑا ہے جوسرحدوں پر کھڑے ہیں جب ان تک یہ بات پہنچے گی ان کے دل پر کیا گزرے گی ، یہ ہر چیز کواپنی گھٹیا سیاست کی نظر کرتا ہے ۔ یہ کہتا ہے کہ میری نیپی کیوں نہیں بدل رہے ،

اقتدار کیوں نہیں لے کر دے رہے ، مجھے کیوں نہیں سپورٹ کر رہے ،اقتدار کوئی لالی پاپ ہے جواٹھا کر آپ کے ہاتھ میں دیدیں گے۔انہوںنے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ اللہ کرے نواز شریف میرے ساتھ واپس آئیں ، ایون فیلڈ ریفرنس کیس میر اتھا لیکن اس میں زیادہ بے گناہی نواز شریف کی ثابت ہوئی ہے ،یہ کہا گیا کہ پراپرٹیز ان کی ہیں جو ان کی نہیں ہیں ۔ جب عمران خان عمران خان وزیر اعظم تھا ،

جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس گل اورنگزیب نے کیس اڑا کر رکھ دیا تھا ،انہوںنے کہا کہ یہ کیس بنتا ہی نہیں تب ہی ضمانت ملی تھی اس کیس کو این آر او کہہ رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ نواز شریف کا راستہ صاف ہے ، صرف درخواست دینی ہے ، درخواست دیں گے لیکن وقت کا فیصلہ نواز شریف کود کریں گے ، نواز شریف بہت جلد اپنے وطن واپس آئیں گے۔ مریم نواز نے کہا کہ عمران خان سے نحوست جڑی ہوئی ہے جو ان کو سپورٹ کرے گا اس کو بھی منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی ۔

اطہر من اللہ صاحب نے ان کو معافی دیدی ۔میں بھی چاہتی ہوں اس کو توہین عدالت کے مقدمے میں نہ پکڑا جائے کیونکہ اس کے اوپر بہت بڑے سنگین الزامات ہیں بلکہ ان الزامات کے اتنے بڑے بڑے ثبوت موجود ہیں کہ پاکستان سمیت دنیا کی کسی عدالت سے نہیں بچ سکتا ، سارے جرائم سنگین ہیں ،سائفر توشہ خانہ والے کیسز ہیں لیکن سب کیسز کا باپ فارن فنڈ ڈ کیس ہے یہ سائفر کے ساتھ بھی لنک ہو رہا ہے ۔اس نے ڈالر پکڑ کر وہ کیا جو دشمن کرنا چاہتے تھے وہ انہوںنے عمران خان کے ذریعے کیا ۔

کیا اس نے گھڑیاں بیچی نہیں ، پہلے گھڑیاں بیچ دیں اورجیب میں ڈال دیا اور ڈیکلئر بھی نہیں کیا ۔اس پر سیاسی بنیاد پر کوئی مقدمہ نہیں بنا لیکن سیاسی بنیادوں پر ریلیف ضرور مل رہاہے ۔قانون کے ہاتھ اس کے گریبان سے زیادہ دور نہیں اس کو بھی پکڑ اجائے تاکہ اسے پتہ چلے یہاں پر کس بھائو بکتی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ نواز شریف کے اور فتنے کے بیانات میں بہت فرق ہے ۔ نواز شریف کہتا ہے آپ اس فتنے کو لے کر آئے ہیں جس نے معیشت کو تباہ کی ہے ملک کے ساتھ کھیلا ہے ، تقدیر کے ساتھ کھیلا ہے ۔

نواز شریف نے کہا یہ نہ کریں ، سیاست آپ کا کام نہیں ہے یہ سیاستدانوں پر چھوڑ دیں ، آئین و قانونی کردار تک محدود ہوں۔ لیکن یہ کہتا ہے کہ آئین و قانون نے جوریڈ لائن لگائی ہیں اسے عبور کر کے میری مدد کریں بیساکھیاں بنیں مخالفین کو ماریں تبھی میں آپ کو مانوں گا ۔ انہوںنے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے فتنے کے جرائم پر اقدامات نہ کئے جانے پر میں مطمئن نہیں ہوں ،جہاں تک ملک کی ترقی کا سوال ہے استحکام کا سوال ہے خارجی محاذ پر کوئی خطرہ نہیں ہے ،

خطرہ سکیورٹی سے نہیں عدم استحکام سے ہے اور وہ پیدا کرنے والے عناصر سیاست میں بھیس بدل کر رہیںگے فارن فنڈڈ کو سزا نہیں ملے گی تو استحکام نہیں آ سکتا ، دعویٰ کر رہی ہوںعمران خان کو سیاست سے نکال دیں یہ ملک دن دوگنی رات چوگنی ترقی کرے گا، اس نے ملک کو آگے بڑھنے نہیں دینا لیکن ان شا اللہ ملک نے آگے بڑھنا ہی بڑھنا ہے ۔ مریم نوازنے کہا کہ ہمیں حکومت میں ہوتے ہوئے

بھی لیول پلینگ فیلڈ نہیں ملی ، بے گناہ ہوتے بھی سزا یافتہ ہیں،ایک شخص کے ہاتھ جرائم رنگے ہوئے ہیں نا قابل تردید ثبوت ہیں یہ لیول پلینگ فیلڈ ہوتا ہے ۔ مٹی ڈالو آگے چلو ایسا نہیں ہوگا، زیرو پر آنا پڑے گا نواز شریف کو بھگتنا پڑا ان کی جماعت کو بھگتنا پڑے وہ اس کو بھی بھگتنا پڑے گا۔ نواز شریف بے گناہ تھا ، یہ گناہگار ہو کر بھی قانون کے ہاتھ اس کی گردن پر نہ پہنچیں۔ نواز شریف کوسزا ہو اور آپ کہیں اسے انتخابی میدان سے باہر نہیں کیا جانا چاہیے ۔ نواز شریف کو باہر کرتے ہوئے شق یاد نہیں آئی،

اگر انصاف ہو تو عمران خان ملکی سیاست میں کہیں نظر نہیںآتاہے بلکہ جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے ہو، گوگی ،پنکی پیرنی مانیکا خاندان سب سلاخوں کے پیچھے نظر آئیں گے اور ہونا چاہیے ۔ انہوںنے کہا کہ ایک نہ ایک دن پنجاب کی عدالتی حکومت ختم ہو جائے گی ۔ عمران خان کا جو انقلاب آنا تھا وہ براستہ بنی گالہ پشاور فرار ہو گیا ۔ انہوں نے کہاکہ میں جلد لندن جارہی ہوں ،تین سال سے والد سے نہیں ملی ،

والدہ کی وفات سے بھائیوں سے نہیں ملی ، وہ آ نہیں سکے اور میں جا نہیں سکی، مجھ سے انتظار نہیں ہو رہا کب جائوں ملوں ، میری ایک سرجری بھی ہے جو پاکستان میں نہیں ہوسکتی ، میں ان شا اللہ فائٹنگ فٹ ہو کر آئوں گی اورفتنہ کا قلع قمع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج جو فیصلے آرہے ہیں کیا وہ عمران خان کے بیانیے کے منہ پر تھپڑ نہیں ہیں،اسحاق ؑڈار کی واپسی ان کے بیانیے کے منہ پر تھپڑ نہیں ہے ،

یہ بہت ڈھٹائی کے ساتھ کسی شرم کے بغیر جھوٹ بولتا ہے ، مسلم لیگ (ن) جھوٹ نہیں بولتی ۔ نوازشریف نے نیوٹرل کو گالی نہیں بنایا ،کبھی کسی کو میر جعفر اور میر صادق نہیں کہا ۔اس کا بیانیہ نوسر بازی اور فراڈ پر مبنی ہے ، امریکہ میں بھی اس طرح ایک شخص ٹرمپ ، عمران خان کے جھوٹوں او راس کی سیاست کی زندگی پوری ہو چکی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جس شخص نے فارن فنڈڈ لے لی ہو ، معیشت کو تباہ کیا ،

دوست ممالک سے ملک کو لڑا دیا ہو، گھنائونی سازشیں کرتا ہے اداروں پر حملہ کرتا ہے وہ اسلام آبادلشکر لے کر آجائے اور اسلام آباد پر چڑھائی کر دے،ایسے شخص کو نشان عبرت بنانا چاہیے ، ایسا کوئی ادارہ نہیں جو اس کے شر سے بچا ہو ، یہ ایسا شخص ہے جس نے ہر جرم کا ارتکاب کیا وہ جتھہ لے کر اسلام آباد پر حملہ ہو جائے ، اس کی اوقات جیل کی سلاخوںکے پیچھے ہے ،لانگ مارچ سیاسی جماعتوں کے

طریقے ہیں یہ سیاسی ہے نہ سیاسی جماعت ہے ، اس کو وہ مراعات اورسیاسی سر گرمیوں کو اجازت نہیں ہونی چاہیے جو باقی جماعتوں کے لئے ہیںکیونکہ یہ فارن فنڈڈ ہے ، اس کے ساتھ اس طرح برتائو کرنا چاہیے جو دشمن اور فتنے کیساتھ کیا جاتا ہے ۔یہ اپنے جرائم او رکرپشن چھپانے کے لئے لانگ مارچ کر رہا ہے ، اس کو پتہ ہے کہ یہ ناکام ہو گیا اس کے ڈرامے ناکام ہو گئے تو یہ قانون کی گرفت سے دور نہیں ہے لیکن کب تک ایسا ہوگا، کب تک بکرے کی ماں خیر منائے گی ۔انہو ں نے کہا کہ نواز شریف نے کبھی گالی نہیں دی کبھی بغاوت پر مجبور نہیں کیا ، کبھی کسی کو جانور نہیں کہا ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button