غیریقینی سیاسی صورتحال کی وجہ سے پاک چائینہ اقتصادی راہداری منصوبے ( سی پیک ) کے دوسرے مرحلے کے لیے چینی سرمایہ کاری کا سلسلہ رک گیا ہے ۔
انگریزی جریدے ’بزنس ریکارڈر‘ نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ چینی سرمایہ کاروں نے مبینہ طور پر پاکستان میں سیاسی غیر یقینی صورتحال کے باعث سی پیک کے دوسرے مرحلے کے لیے اربوں ڈالر زکی سرمایہ کاری روک دی ہے، سی پیک اتھارٹی کے ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ اتھارٹی نے 19 چینی کمپنیوں کی نشاندہی کی تھی جنہوں نے اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کے لیے مختلف شعبوں میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ چینی کمپنیوں کے اعلیٰ حکام نے فروری 2022 میں وزیراعظم عمران خان کے دورہ چین کے دوران ملاقات بھی کی تھی جس دوران انہوں نے سی پیک کے دوسرے مرحلے کے تحت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔ان شعبوں میں ٹیکسٹائل، فارماسیوٹیکل انڈسٹری، آٹو موٹیو انڈسٹری، انفارمیشن ٹیکنالوجی، جوتے کی صنعت، فرنیچر کی صنعت اور زراعت شامل تھا۔
پاکستانی حکام نے چینی سرمایہ کاروں کو 19 کثیر صنعتی خصوصی اقتصادی زون کاروبار کے لیے کھلے ہونے کے بارے میں آگاہ کیا جو اگلے 2سال کے لیے انفراسٹرکچر کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ سی پیک کے کل9خصوصی اقتصادی زونز میں سے 4 زون تیاری کے آخری مراحل میں ہیں،کابینہ کے تحلیل ہونے کے بعد اپنے دفتر کا چارج چھوڑنے والے سی پیک کے ایک اہم عہدیدار نے بتایا کہ ’ تمام 19 چینی کمپنیاں مختلف شعبوں میں اربوں ڈالر زکی سرمایہ کاری کے لیے تیار تھیں لیکن ملک میں موجودہ سیاسی عدم تحفظ کی وجہ سے اپنے منصوبوں کو روک دیا، جو پاکستان کے حق میں نہیں ‘۔
جریدے نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ’ وہ چینی کمپنیاں جو پہلے ہی پاکستان میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کرچکی ہیں ، وہ بھی اپنے ساتھ ہونیوالے سلوک کی وجہ سے خوش نہیں ، چینی قیادت نے وزیر اعظم اور دیگر حکام کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا تھا لیکن ابھی تک انہیں وعدے کے مطابق ادائیگیاں نہیں کی گئیں۔