سیلاب سے ریلوے کو سوا پانچ ارب روپے کا نقصان ہوا ہے ، خواجہ سعد رفیق کا انکشاف
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن) وفاقی وزیر ریلوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ کالی آفت کی وجہ سے سوا 500ارب روپے کا ریلوے کا نقصان سے ہوا۔ اس مالی سال میں پاکستان میں دیلوے کو بری طرح جھٹکا لگا ہے، اس کے علاوہ اس برس ڈیزل کی قیمت میں ناقابل یقین حد تک بڑھ گئی،
ریلوے کا 2020 اور2021 میں خرچہ 20، 21 ارب سے زیادہ نہ تھا، 2022 میں صرف پٹرولیم مصنوعات میں 36 ارب خرچ ہو گا، ڈالر کے اوپر جانے سے ادائیگیوں کا توازن ناقابل تلافی ہے جو کہ ناقابل برداشت ہیں۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ملک میں اس سال بارشوں سے صدی کا ریکارڈ ٹوٹا ہے،سیلاب سے ریلوے کو سوا پانچ سو ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ ریلوے سٹیشن بند ہونے سے روزانہ کئی کروڑ کا نقصان ہوا ہے، خواجہ سعد رفیق گزشتہ روز ریلوے ہیڈکوارٹر لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سے بھی بجٹ نہیں مانگ سکتے اور نقصانات کا مقابلہ کرنے کے لیے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے آپ کو آرگنائز کریں گے۔ ریلوے اپنے ذرائع آمدن بنائے جس میں ہم نے آغاز کیا ہے کہ پاکستان ریلوے کی زمینوں سے فائدہ اٹھائیں گے اور آمدن حاصل کریں گے۔ گزشتہ دس برس میں ریلوے کی زمینوں کا کوئی اسکینڈل سامنے نہیں آیا کیونکہ 2013 میں ہم نے ریلوے کی زمینوں کو ڈیجیٹل کر دیا تھا، سپریم کورٹ میں زمینوں کے معاملات ہیں اور ریلوے کا کیس سپریم کورٹ میں ہے، چیف جسٹس سے گزارش کروں گا کہ ریلوے کے کیس کا فیصلہ کریں۔ ریلوے کی زمین کو 99 سال کے لئے نہیں دیں گے مڈٹرم کیلئے دیں گے جو کہ ریلوے کی زمین پڑی ہوئی ہیں ریلوے لائنوں کے کنارے جو زمین ہیں ان کو ہم کرائے پر دیں گے اور اسے اپنا ذرائع آمدن بنائیں گے اس سے قبضے خالی کروائیں گے۔ اب نقصان میں ٹرینیں نہیں چلیں گی،
سیاست کے لیے ٹرین نہیں چلائیں گے عوام کی سہولت کے لیے آئیں گی ریلوے کرایہ روڈ ٹرانسپورٹ سے کم ہوں گے لیکن جہاں جہاں ضرورت ہو گی وہاں سے کرائے بڑھائیں گے، اخراجات پورے کرنے کی کوشش کریں گے اور آمدن میں اضافہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار سالوں میں ریلوے کی ترقی کے لئے کچھ نہیں ہوا، سلاب نے تباہ کاریاں کی ہیں کوشش ہوگی کہ اگلے چند ماہ میں ریلوے ٹریک ٹھیک کر لیں۔
آپٹیکل فائبر کمپنیوں نے رابطہ کیا ہے، ریلوے کے ٹریک ساتھ پر بچھانے کے لئے،زیادہ پیسے دینے والی کمپنی کو ٹھیکہ دیں گے۔ ریلوے کی تنخواہیں پنشنز، ترقی ترویج ہر چیز کمپیوٹرائز ہوجائے گی وہ جلد ایک کمپنی کو ٹھیکہ دیا ہے۔ پچھلے دور حکومت میں وزیر تھا میں نے دس سے بارہ بار ریلوے کرائے کم کئے تھے۔ پچھلی دفعہ وزیر تھا تو میں نے چار ٹریک مشین خریدی جس کی وجہ سے ریلوے ٹریک ٹھیک ہو گئے
اور انہیں ٹریک مشینوں کی کرپشن کا الزام مجھ پر لگا تھا اگر نہ خریدی ہوتی تو ایک سال تک بھی ریلوے ٹریک ٹھیک نہیں کیے جا سکتے تھے۔ ریلوے کی پٹری کو ملک بھر میں ٹھیک کرنے کے لئے جو سیلاب سے متاثر ہوئے اربوں روپے کی ضرورت ہے وفاقی حکومت کے پاس پیسے نہیں ہیں ان سے گزارش کی ہے ابھی نہیں مل رہے تو ہم ریلوے ہیں انشاء اللہ یہ تمام ریلوے کو آمدن بہتر بنا کر ٹھیک کریں گے،
اگر ہمیں ٹریک پر انویسٹمنٹ نہ کی، ٹریک نہ کیے تو پانچ سال بعد ریلوے بند ہو جائے گی۔ کوشش کر رہے ہیں کہ تھرکول سے ریلوے ٹریک جائیں جو باہر تک ہے۔ سندھ حکومت وفاقی حکومت اور ریلوے میں معاہدہ ہو چکا ہے۔ تھر کول ریلوے لائن آئے گی تو کوئلہ ملک میں استعمال ہوگا جس کا فائدہ ہو گا۔انکا کہنا تھا کہ سیلاب کے باعث پاکستان ریلوے کا سوا پانچ ارب روپے کانقصان ہوا ہے ۔