فرح خان کا ڈالرز کا ذخیرہ اور ایف آئی اے کے نوٹس، اسے کون بچاتا رہا؟
مقامی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ فرحت شہزادی ڈالرز ذخیرہ کرنے میں ملوث رہی ہیں، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی ( ایف آئی اے ) نے انہیں نوٹسز بھی بھجوائے تاہم اس پر پیش رفت نہ ہوسکی، پاکستان میں ایسے وقت میں جب ڈالر کے مقابلےمیں روپے کی قدر گرتی جارہی ہے، فرحت شہزادی مارکیٹ سے ڈالر خریدنے میں مصروف ہیں۔ ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ ایف آئی اے نے حیران کن طور پر مذکورہ کیس کو پس پشت ڈال دیا ہے کیوں کہ فرحت شہزادی کے خاتون اول سے قریبی روابط ہیں۔روزنامہ جنگ کے لیے فخر درانی نے لکھا کہ فرحت شہزادی نے جنوری سے ستمبر 2021ء صرف 9 ماہ کے دوران اپنے غیرملکی کرنسی اکائونٹ میں 249650 ڈالرز جمع کیے اور اس کے ذرائع بھی نہیں بتائے۔ ایف آئی اے نے4دسمبر 2021ء کو فرحت شہزادی کو انکوائری نوٹس بھیجا تھا اور اس بابت تفصیلات طلب کی تھیں تاہم چارہ ماہ سے زائد کا عرصہ گزرجانے کے باوجود اس معاملے کی تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔
رپورٹ کے مطابق اکتوبر2021ء کو ایف آئی اے نے 100افراد کو نوٹسز بھجوائے تھے اور فیصلہ کیا تھا کہ ایسے افراد سے تحقیقات کی جائیں گی جو مبینہ طور پر مختلف ایکسچینج کمپنیوں سے لاکھوں ڈالرز خریدنے میں ملوث تھے اور انہوں نے یا تو رقوم جمع کیں یا پھر بیرون ملک بھجوائیں، فرحت شہزادی المعروف فرح خان بھی ان 100افراد میں شامل تھیں جو ڈالرز یا تو جمع کررہے تھے یا بیرون ملک بھجوارہے تھے۔جب اس بارے میں ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور ڈاکٹر محمد رضوان سے اخبار نے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ نوٹسز ان 100افراد کو بھجوائے گئے تھے جنہوں نے گزشتہ 2برس میں امریکی ڈالرز خریدے تھے، جب خصوصی طور پر فرحت شہزادی سے متعلق پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ مخصوص تفصیلات ای او کے پاس ہیں جنہیں میں دفتر جاکر دیکھوں گا۔
اخبار کے مطابق اپوزیشن رہنمائوں کے الزامات کے بعد تحقیقات شروع کی گئی ہیں ، ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل لاہور نے 4دسمبر 2021ء کو ایک انکوائری نوٹس جاری کیا تھا جس کے ذریعے فرحت شہزادی سے پوچھا گیا تھا کہ وہ غیرملکی کرنسی کے ذرائع کی وضاحت کریں ۔ نوٹس میں کہا گیا تھا کہ آپ نے مجموعی طور پر یکم جنوری سے 30ستمبر، 2021کے دوران تقریباً اڑھائی لاکھ ڈالرز جمع کیے، لہٰذا آپ سے گزارش ہے کہ 7 دسمبر 2021ء کو ایف آئی اے دفتر، لاہور میں ذاتی حیثیت میں یا پھر اپنے نمائندے (صرف اکائونٹنٹ) کے ذریعے پیش ہوں اور اپنے ہمراہ متعلقہ بینک سٹیٹمنٹ بھی لائیں اور اس ایجنسی کو آگاہ کریں کہ مذکورہ غیرملکی کرنسی فی الوقت آپ کی ملکیت میں ہے اور آپ کے غیرملکی کرنسی اکائونٹس میں موجود ہے ۔مزید کہا گیا کہ یہ وضاحت بھی کی جاتی ہے کہ یہ قانونی نوٹس ڈالرز کی نقد خریداری کے لیے استعمال ہونے والے فنڈز کے اصل ذرائع کو ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں ، نوٹس پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں یہ سمجھا جائے گا کہ آپ نقد امریکی ڈالرز کی خریداری کی اصل وجوہات بیان نہیں کرنا چاہتیں۔