آج عمران خان کو قوم سے خطاب میں کس طرح کی تقریر کرنی چاہیے ؟ سینئر صحافی حامد میر نے ’ مشورہ ‘ دیدیا
سینئر صحافی حامد میر نے کہاہے کہ آج عمران خان بطور وزیراعظم اپنی آخری تقریر کریں گے ، وہ ایسے کسی بھی اقدام سے گریز کریں گے جس سے آئین کی خلاف ورزی ہو یا پھر بے یقینی پھیلنے کا خدشہ ہو۔ اس طرح کی چیزوں سے باز رہنا چاہیے ، ان کے پاس موقع ہے کہ وہ جاتے جاتے اپنی غلطیوں کا اعتراف کر جائیں ،
پہلی غلطی جس کا اعتراف کرنا چاہیے وہ یہ کہ تحریک انصاف کو جس نعرے پر شروع کیا گیا تھا کہ ہم تبدیلی لائیں گے ، وہ تبدیلی نہیں لا سکے ، عمران خان جس بحران کا شکار ہیں ان میں ان کے اپنے فیصلوں کا عمل دخل تو ہے ہی لیکن وہ لوگ جن کو ارد گرد سے اکٹھا کیا گیا جو غیر ملکی مشیر تھے ،نے زوا ل میں اہم کر دار ادا کیا ۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے حامد میر کا کہناتھا کہ آج ان کی حکومت کا آخری دن ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکاآرڈیننس کو معطل کرتے ہوئے یہ پیغام دیاہے کہ آپ کی حکومت نے میڈیا اور آزادی اظہار رائے کے خلاف سیاہ قوانین بنائے ، آج عمران خان کو جانے سے قبل ایک ” چھوٹی سی سوری“ تو کرنی چاہیے کہ میں جس طرح کے سیاہ قانون لایا مجھے نہیں لانے چاہئیں تھے ۔ان کے دور حکومت میں صحافیوں پر تشدد ہوا، میڈیا مالکان کے خلاف مقدمات بنے ، وہ جاتے جاتے اتنی سوری تو کر دیں کہ پیکاآرڈیننس مجھ سے غلطی ہوئی ۔
حامد میر کا کہناتھا کہ نوازشریف کی حکومت پیکا لارہی تھی ہم اس وقت اس کے خلاف آواز بلند کر رہے تھے تو عمران خان ہماری آواز کے ساتھ آواز ملا رہے تھے لیکن اب عمران خان وزیراعظم بنے تو وہ پیکا آرڈیننس لے آئے ۔
سینئر صحافی کا کہناتھا کہ عمران خان آج ضدی انسان کی طرح نہیں بلکہ سٹیٹس مین کی طرح تقریر کریں، اچھی تقریر کر گئے تو غلطیاں بھول جائیں گے ، ضدی انسان جیسی تقریر کریں گے تو پھر ہم جیسے لوگ بھی ہیں انہیں یاد دلانے کیلئے کہ آپ وہی ہیں جنہوں نے ہم پر پیکا آرڈیننس مسلط کرنے کی کوشش کی لیکن اسلام آباد ہائیکورٹ نے ہمیں بچا لیا ۔