فرح خان کا لگژری لائف سٹائل، حکومت میں مداخلت سمیت متعدد الزامات، شوہر احسن جمیل گجر نے سب کچھ واضح کردیا
خاتونِ اول بشریٰ بی بی کی سہیلی فرح خان کے شوہر احسن جمیل گجر کا کہنا ہے کہ ان کے خاندان پر لگنے والے الزامات میں کوئی حقیقت نہیں ہے، ان کا اکثر بیرون ملک آنا جانا لگا رہتا ہے، وہ پاکستان واپس آئیں گے کیونکہ ان کے بچے پاکستان میں ہیں اور وہ بھی پاکستانی ہیں، ان کی اہلیہ فرح بی بی 2005 سے پورشے گاڑی چلا رہی اور لگژری اشیاء استعمال کر رہی ہیں، انہوں نے کبھی کسی افسر کے تبادلے کیلئے نہ تو اثر و رسوخ استعمال کیا اور نہ ہی پیسے لیے، ان پر لگائے جانے والے الزامات بے بنیاد ہیں، ابھی تک ان کے خلاف کوئی بھی شکایت درج نہیں ہے لیکن اگر مستقبل میں کسی بھی ادارے میں ان کے خلاف شکایت درج ہوتی ہے تو وہ اس کا سامنا کریں گے، انہیں پاکستان کے نظامِ عدل پر پورا بھروسہ ہے۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے احسن جمیل گجر نے کہا کہ ان کی اہلیہ اورخاتونِ اول کے بہنوں کی طرح آپس میں تعلقات ہیں، ا س کو بنیاد بنا کر عمران خان کے کردار پر داغ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے، پہلے ہمیں، پھر بیگم صاحب کو اور پھر عمران خان کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ عثمان بزدار میرے چھوٹے بھائیوں کی طرح ہے، میری وجہ سے اسے سپریم کورٹ میں پیش ہونا پڑا، اس کے بعد میں کبھی اس کے گھر یا دفتر نہیں گیا، ہم نے پوری احتیاط برتی کہ دوبارہ ان کے اوپر کوئی حرف نہ آئے۔
انہوں نے کہا کہ ان کا یا ان کی اہلیہ کا پورے تین سال کے دوران کہیں بھی نام نہیں آیا، پہلی بار رضوان گوندل کے معاملے میں ہمارا نام آیا تھا ، سپریم کورٹ اور دو آئی جیز نے تفتیش کی لیکن اس معاملے میں لین دین کی کوئی بات سامنے نہیں آئی ۔ گوجرانوالا کے ڈپٹی کمشنر اب بھی زندہ ہیں، جن بھی افسران کے حوالے سے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں وہ تمام زندہ ہیں، ان میں سے کسی سے بھی پوچھ لیں کہ کیا میں نے آج تک کوئی بھی ٹیلی فون کیا ہے؟
احسن جمیل گجر نے سوال اٹھایا کہ اگر ایک افسر نے اپنی پوسٹنگ تین سے چار کروڑ روپے دے کر کروائی ہو تو کیا وہ سال یا چھ مہینے بعد اپنی پوسٹ چھوڑ دے گا؟ سارے سرکاری افسران زندہ ہیں، ان سے پوچھیں کہ ہماری طرف سے کوئی پریشر آیا؟
انہوں نے کہا کہ اگر سیاست کرنی ہوتی تو میں سب سے نوجوان ضلع چیئرمین رہ چکا ہوں، میں نے خود ہی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کی، بچپن سے ہی سرکاری دفاتر میں آنے جانے والا بندہ ہوں۔ ہم پاکستان سے کہیں نہیں گئے اور نہ ہمارے پاس کوئی وجہ موجود ہے، ہمارا سفر کا ریکارڈ چیک کرلیں ہمارا بیرون ملک آنا جانا لگا رہتا ہے ، پاکستان کے علاوہ کسی ملک میں ہماری کوئی کمپنی یا کاروبار نہیں ہے، ہم بیرون ملک سے پڑھے ضرور ہیں لیکن پاکستان ہمارا اپنا ملک ہے، ہمارا جینا مرنا یہیں ہے، ہمارے بچے یہیں ہیں تو ہم اس کو چھوڑ کر کیوں جائیں گے۔
احسن جمیل گجر نے کہا کہ پاکستان کے کسی بھی ادارے میں بتائیں کہ ہمارے خلاف کوئی شکایت، کوئی ایف آئی آر درج ہے؟ہم نے ایسا کوئی کام نہیں کیا کہ ملک سے بھاگنا پڑے۔ عثمان بزدار کے جتنے بھی پرنسپل سیکریٹری رہے ہیں ان میں سے کسی کے ساتھ بھی میرا کوئی ذاتی تعلق یا دوستی نہیں ہے، سب مفروضے قائم کیے جا رہے ہیں،اگر پاکستان کی کوئی عدالت، کوئی ادارہ ہمیں بلائے گا تو ہم بھاگنے والے لوگ نہیں ہیں، ہم پاکستانی ہیں، ہم پاکستان کے رہنے والے ہیں، ہم خود پر لگنے والے تمام الزامات کا سامنا کریں گے۔
اپنی اہلیہ فرح خان کے لگژری لائف سٹائل کے حوالے سے احسن جمیل نے کہا کہ ان کی بیوی سنہ 2005 سے پورشے چلا رہی ہے، اس سےبھی پہلے سے وہ لگژری اشیا استعمال کر رہی ہے، جس طیارے کا ذکر کیا جا رہا ہے اگر یہ کوئی سرکاری طیارہ ہو تو اس پر اعتراض کیا جاسکتا ہے، اس نے پہلی دفعہ یہ پرس نہیں لیا، یہ عام چیزیں ہیں، اس نے دنیا سے کوئی الگ کام نہیں کردیا، خواتین کو لگژری اشیا کا شوق ہوتا ہے، کتنی ٹی وی اینکر خواتین ہیں جو ایسی لگژری اشیا استعمال کرتی ہیں۔
فرح خان کے گاؤں میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جس گاؤں کی بات ہو رہی ہے اس گاؤں میں ہماری کوئی خاص جائیداد نہیں ہے، میری بیگم کا آبائی گھر ہے، زمینیں انہوں نے 30 سال پہلے بیچ دی تھیں، ہمارا کوئی خاص آنا جانا نہیں ہے، ملک بھر میں ایم این اے ، ایم پی ایز نے ہزاروں سڑکیں بنائی ہیں ۔ فرح کے گاؤں میں پکی سڑک پہلے سے موجود تھی، جس سڑک بنانے کی بات کی جا رہی ہے اس کی دراصل مرمت ہوئی ہے جو کہ ایم پی اے کے فنڈ سے ہوئی ہے۔