اسلامک کارنر

رزق میں کشادگی کیلئےحضورﷺکا اپنے صحابی کو بتایا ہوا خاص عمل

اردو نیوز! آپ سارادن وضوکرتے ہیں کیوں نہ وضو کے ان لمحوں کو موثربنائیں۔ یعنی وضو اتنا بڑا عمل توہے۔ آقاﷺ کی بارگاہ میں ایک شخص حاضرہوا اورعرض کی یارسول اللہ ﷺ گھرفقروفاقہ ہے کچھ بھی نہیں ہے۔حضورپاک ﷺ نے فرمایا توہروقت باوضو رہاکرو۔ یعنی وضو اتنا بڑاعمل ہے جس سے اتنے بڑے مسائل حل ہوجاتے ہیں۔

اس نے اس بات کو مانا اوروضاحت نہیں کی اوروہ ہروقت باوضو رہنے لگا اورکچھ عرصے کے بعدحاضرہوا اورکہااللہ نے اتنا دیاہے کہ اب پڑوسیوں کوبھی کھلاتاہوں،اب ہم جب وضو کے لیے جارہے تودل میں فوراخیال آئے کہ اس وضوکوموثربنانا ہے۔پانی ،وضوکاموقع، وضو کاوقت، میسرتوہومگرمیں نے اس کو موثربنانا ہے اس کوکاراامد بنانا ہے۔ کیش کرنا ہے اورپھرعیش کرناہے۔ اب اس کوموثرکیسے بنائیں۔ کہتے ہیں جب بندہ وضو کرتے وقت بسم اللہ والحمدللہ پڑھتاہے جب تک وضو رہتاہے فرشتے بیشماراس کی نیکیاں لکھتے لکھتے تھک جاتے ہیں۔یا سُبُّوحُ یَاقُدُّوُ را ت کو یہ وظیفہ پڑھ کر سو جاؤ صبح اپنی آنکھوں سے دعا کو قبول ہوتے دیکھو حاجت اور مقصد پورا نہ ہو ایسا ہو ہی نہیں سکتا

فرمانِ مصطفیٰ ﷺ ہے : اس شخص پر اللہ نظرِ رحمت نہیں فرماتا جو راستوں پر پانی چھوڑدیتا ہے جس سے گزرنے والوں کو تکلیف ہوتی ہے ۔حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےپاس ایک کوا لایا گیا آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ شکار تب پکڑا جاتا ہے جب وہ ذکر الٰہی سے منہ پھیرتا ہے ۔ اس لئے ہمیں بھی چاہئے کہ ہم ذکرِ الٰہی سے اپنی زبان کو تر رکھین اور جو شخص ذکر اللہ کرتا ہے اس کی تمام حاجات پوری ہوجاتی ہیں اور اللہ اس کی زندگی سے مصائب و مشکلات کا خاتمہ فرماتا ہے ۔آپ بھی ایک دن کے اس شاندار وظیفے پر عمل کریں اور اپنی حاجات و مناجات کو پورا ہوتے دیکھیں۔ عمل اور ضروری ہدایات:یہ وظیفہ آپ نے بعد نمازِ عشاء کرنا ہے اور اس تسبیح کو 313 مرتبہ پڑھنا ہے ۔اور پانچ مرتبہ درودِ پاک پڑھنا ہے آخر میں اللہ پاک سے دعا مانگنی ہے اس عمل کو ایک روز کرنا ہے ۔

انشاء اللہ اللہ کے حکم سے آپ اپنی دعائیں اپنی آنکھوں کے سامنے پوری ہوتے دیکھیں گے۔قرآن و حدیث میں نیک اعمال کی جانب ترغیبات سے بدیہی طورپر یہی بات سمجھ میں آتی ہے کہ اعمال صالحہ کی وجہ سے آخرت میں کامیابی ہو جائے گی اور انسان جنت میں پہنچ جائے گا۔ قرآن کریم کی متعدد آیات سے یہی بات مترشح ہوتی ہے، بلکہ ایک آیت میں تو صاف طورپر بیان کردیا گیا کہ جنت کے وارث تم اپنے اعمال ہی کی وجہ سے بنائے جاؤ گے۔چنانچہ ارشاد فرمایا: اور یہ ہے وہ جنت جس کے تم وارث اپنے ان اعمال کی وجہ سے بنا دیئے گئے، جو تم (دنیا میں) کرتے رہے لیکن ایک حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جنت اعمال کی وجہ سے نہیں، بلکہ

اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ملے گی۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا نےحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا کوئی بھی شخص اللہ کی رحمت کے بغیر جنت میں داخل نہیں ہوگا؟ ۔ آپﷺ نے فرمایا: ہاں کوئی بھی شخص اللہ کی رحمت کے بغیر جنت میں داخل نہیں ہوگا ۔اور یہ بات آپﷺ نے تین مرتبہ فرمائی۔ حضرت عائشہ صدیقہ نے پھر سوال کیا: یارسول اللہ! کیا آپ بھی اللہ کی رحمت کے بغیر جنت میں نہیں جائیں گے؟ ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر اقدس پر دست مبارک رکھ کر فرمایا: ہاں، میں بھی نہیں جاؤں گا الا یہ کہ اللہ تعالی مجھے اپنی رحمت میں ڈھانپ لے اور یہ بات بھی آپﷺ نے تین مرتبہ ارشاد فرمائی۔آخرت میں اللہ تعالی کی عدالت لگے گی اور میزان عدل قائم کردی جائے گی،لیکن

نجات عدل سے نہیں فضل سے ہوگی، اس لئے کہ ہمارے بیشتر اعمال نیت کے کسی نہ کسی کھوٹ کی وجہ سے پہلے ہی مرحلہ پر ضائع ہو جائیں گے۔ ہم جن اعمال پر بھروسہ کئے ہوئے ہوں گے، ان میں نیت کا کوئی ایسا پوشیدہ فساد نکل آئے گا، جس کی وجہ سے ہمارا ہر عمل برباد ہوتا چلا جائے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button