پاکستان

الیکشن یا مارشل لاء حکومت

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف اینکر پرسن شاہ زیب خانزادہ نے جیو کی براہ راست نشریات میں مولانا فضل الرحمان سے سوال کیا کہ کیا یہ بات ہو رہی

ہے کہ حکومت نہ یہ کہا ہے کہ الیکشن یا مارشل لاء، جس پر مولانا فضل الرحمان نے جواب دیا کہ

یہ آدمی پورے نظام کو تہ و بالا کرنا چاہ رہا ہے یہ این آر او مانگ رہا ہے، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا مقصد انتقام نہیں ملک کو ترقی اور استحکام
دینا ہے،اس انتقام کی سوچ کے ساتھ وہ اقتدار میں آئے تھے، ایک مسخرے کا دورختم ہو گیا ہے۔ یہ تمام اقدامات جو یہ کر رہے ہیں یہ

آمرانہ ذہنیت کی عکاسی ہے، ہم شفاف الیکشن چاہتے ہیں لیکن اصلاحات کے ساتھ۔ الیکشن کمیشن نے 16 خطوط لکھے کہ یہ اصلاحات ہونی چاہئیں۔ عدم

اعتماد ایک آئینی راستہ ہے۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن کی صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ22کروڑ عوام کاملک ہفتے سے حکومت کے بغیر ہے۔ آئین کی خلاف

ورزی اور سپریم کورٹ کے احکامات کو نظر انداز کرننے کا انجام برا ہوگا۔ مریم نواز نے قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ پر تاخیر پر ردعمل

دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ایسے شخص کو جو اپنے ہوش و حواس میں نہیں ہے پورے ملک کو منجمد کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ یہ کوئی مذاق نہیں ہے۔ ایسے شخص کو وزیر اعظم یا سابق وزیر اعظم کے طور پر

نہیں بلکہ جنونی شخص کے طور پر برتاو کرنا چاہیے جس نے اپنے آپ کو بچانے کے لیے پورے ملک کو یرغمال بنایاہوا ہے۔جمعیت علماء اسلام (ف) کے

پارلیمانی لیڈر مولانا اسعد محمود نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ 3 اپریل کوخط کا بہانہ بنا کرعدم اعتماد کوخارج کیا، ہم آئین اور

پارلیمان کی جنگ لڑرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کو کیوں خط کی بنیاد پر خارج کیا،وزیراعظم کی ریکارڈ کی ویڈیو آئی جس میں

اسمبلی تحلیل کی بات کی، آپکے پاس مینڈیٹ نہیں خط کی وجہ سے پارلیمان کا وقت ضائع کریں۔مولانا اسعد محمود نے کہا ہے کہ یہ خط اور رولنگ کا مقدمہ

سپریم کورٹ میں ہار چکے ہیں، ہمیں قومی سلامتی سے متعلق اجلاس میں شرکت کا کوئی خط نہیں ملا، ہم پہلے روز سے انکی حکومت کوصرف برداشت

کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میرے والد نے اس آئین، جمہوریت کے لیے گالیاں کھائی ہیں، آپکہتے ہیں امریکی سازش ہے کس بنیاد پر یہ کہتے ہو، آپ کو

چیمبرمیں کہا تھا آپ کے ساتھ کوئی ذاتی جھگڑا نہیں، اگر سپیکر آئین پر عملدرآمد نہیں کرائیں گے تو پھر کیا انارکی، خانہ جنگی کی طرف جانا چاہتے ہیں؟

ٹائم بتا دیں کس وقت آپ نے ووٹنگ کرانی ہے؟ سپیکرصاحب اپنے آپ اورکرسی کومشکوک نہ بنائیں۔ایم ایم اے کے رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ سلامتی

کونسل میں صرف شہبازشریف کو دعوت آئی تھی، اپوزیشن ممبران کو بلانے والادعوت نامہ دکھایا جائے، جناب اسپیکر! ہم آئینی حق مانگ رہے ہیں، آپ خط کا مقدمہ، رولنگ بھی ہار چکے ہیں، اب اور

کوئی بہانہ نہیں چلے گا، آپ ہارچکے شکست کوتسلیم کرنا چاہیے۔مولانا اسعد محمود کا کہنا تھا کہ جب اپوزیشن لیڈرنے پریس کانفرنس میں کہا خط پارلیمان

میں پیش کریں، اب آپ کے پاس مینڈیٹ نہیں رہا خط کی وجہ سے پارلیمان کا وقت ضائع کریں، آپ اپنے اتحادی اور اپنے ممبران کا اعتماد کھوچکے ہیں، تسلیم

کریں اب عمران خان وزیراعظم نہیں رہا، میری قیادت کودلیل سے شکست نہیں دیتے تو گالی دیتے ہیں، آپ آج بھی بھٹو، بی بی شہید کو گالی دیتے ہیں، ہم آئین، پارلیمان کی جنگ لڑرہے ہیں، نوازشریف، بینظیر کا ساتھ دینے والے آج کہہ رہے ہیں عمران بچائے گا پاکستان

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button