کہانیاں

میری ملاقات اس لڑکی سے ایک چوک پر ہوئی ، رات کا وقت تھا سوچا اکیلی کھڑی ہے گھر کیلئے لفٹ دے دیتا ہوں لیکن

میری ملاقات اس لڑکی سے ایک چوک پر ہوئی ، رات کا وقت تھا سوچا اکیلی کھڑی ہے گھر کیلئے لفٹ دے دیتا ہوں لیکن مجھے معلوم نہیں تھا وہ تو ایک کال گرل تھی ، گاڑی کا دروازہ بند کرتے ہی وہ بولی گھر لے جانا ہے یا ہوٹل لے جانا ہے اس کے سوال پر میں بوکھلا گیا اور

کہا میں نے تو ایسے ہی لفٹ دی تھی کہ گھر چھوڑ دوں گا وہ مسکرا کر بولی میری شکل پر کیا ۔۔۔۔۔ لکھا ہے سب کو معلوم ہوتا ہے رات کو سڑک کنارے کون سی لڑکیاں کھڑی ہوتی ہیں، اس کی بات پر میں ہنس پڑا اور بولا کہ میں نے کبھی کسی بھی لڑکی کے بارے میں بُرا سوچا ہی نہیں، بس ایسے ہی

دل کر رہا تھا کہ باتیں کرتے ہیں پھر تم کو چھوڑ دوں گا، پھر میں نے اس سے پوچھا تمھارا نام کیا ہے کہنے لگی میرا نام جان کر کیا کرنا ہے بازاری لڑکی ہوں استعمال کی چیز ہوں جیسے ایک ٹشو پیپر ہوتا ہے استعمال کیا پھینک دیا ، میں نے اس سے کئی سوال پوچھے بیچ بیچ میں وہ تھوڑی اداس سی ہو جاتی تھی پھر کہنے لگی

سارے مرد ایک جیسے ہی ہوتے ہیں سب کے ایک جیسے ہی سوال ہوتے ہیں تم مجھے کچھ الگ لگے تھے لیکن تم بھی ویسے ہی نکلے، اس کی بات سن کر میرے دماغ میں طرح طرح کے خیالات جنم لے رہے تھے ابھی کچھ کہنے ہی لگا تھا تو وہ بولی کہ ہم سے جو بھی ملتا ہے وہ ہمیشہ ہمارا نام ہی پوچھتا ہے کبھی اپنا نام نہیں بتاتا شاید اس لئے کہ کہیں بدنام نہ ہوجائیں میری جگہ تمھاری محبوبہ ہوتی تو تم سب سے پہلے اسے اپنا نام بتاتے کیا کرتے ہو کیا پسند ہے سب بتاتے تاکہ وہ تم کو یاد رکھے کیونکہ وہ تمھاری دنیا کی لڑکی ہے لیکن میں چونکہ اچھی لڑکی نہیں اس لئے تم نے اپنے بارے میں کچھ بھی نہیں بتایا کیونکہ تم نے کون سا مجھے یاد رکھنا ہے ہیں میں تو ہوں ہی بھولنے کی چیز، وہ بول رہی تھی اور میرے دماغ پر ہتھوڑے چل رہے تھے شرم سے چور ہو رہا تھا اس نے کہا کہ

ایک بازاری عورت کو کسی نے کبھی اس معاشرے کا حصہ ہی نہیں سمجھا، کبھی اپنے جیسا بنایا ہی نہیں ، میں نے ایک دم ٹوکا اور

کہا کہ ایسی تو کوئی بات نہیں ہے میں نے تم کو بُرا نہیں سمجھا تو وہ ہنس پڑی اور بولی اچھا چلو پھر اپنی امی سے ملوانے چلو اس کے اچانک اس سوال پر میری تو جان ہی نکل گئی وہ ہنس کر بولی ارے مذاق کر رہی ہوں مجھے معلوم ہے یہ سب باتیں ہوتی ہیں اچھا بولنے اور اچھا کرنے میں فرق ہوتا ہے پھر بولی میری جگہ تمھاری گرل فرینڈ ہوتی تو تمھارا رویہ کچھ اور ہونا تھا بس فرق یہ ہے کہ میں ایک بدنام لڑکی ہوں لیکن دل تو میرے پاس بھی ہے اچھا برا مجھے بھی محسوس ہوتا ہے دکھ اور درد کا مجھے بھی معلوم ہے پیار اور نفرت کے بیچ کا فرق میں بھی سمجھتی ہوں،

تم اپنی گرل فرینڈ کو بیوی بنانے کی خواہش کرتے ہو لیکن مجھ جیسی کو لوگ بس بستر گرم کرنے لیئے استعمال کرتے ہیں، انسان جس سے محبت کرتا ہے اسے بولتا دیکھ کر خوش ہوتا ہے سوچتا ہے کہ وقت یہیں تھم جائے لیکن ہمیں لوگ صرف دیکھتے ہیں اگر میں تمھاری محبت ہوتی تو تم مجھ سے لازمی یہ پوچھتے کہ کیا کھاؤ گی کیا پیو گی لیکن تم نے مجھ سے ایک بار بھی نہیں پوچھا حالانکہ میں نے دوپہر سے کچھ نہیں کھایا اور پیاس بھی لگی ہے لیکن میں جانتی ہوں تم کو محسوس نہیں ہوا ، میں نے اسے راستے میں اتارا اور گھر چلا گیا ، کئی بار رات کو اسی راستے سے گزر ہوا لیکن وہ مجھے پھر کبھی دکھائی نہیں دی اس دن مجھے یہ احساس ہوا کہ وہ بری نہیں تھی میں اس سے کہیں زیادہ برا ہوں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button