توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائد ہونے کے بعد معافی کے امکانات کم ہوجاتے ہیں ، سلمان اکرم راجہ

اسلام آباد (این این آئی) قانونی ماہر سلمان اکرم راجا نے کہاہے کہ توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائد ہونے کے بعد معافی کے امکانات کم ہوجاتے ہیں ۔ ایک انٹرویومیں توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائد ہونے کے بعد معافی کے امکانات کم ہوجاتے ہیں اور ماضی کی ایسی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں تاہم توہین عدالت کا ہر مقدمہ،
اپنے الگ سیاق وسباق میں دیکھا جاتا ہے تو یہ تو قطعیت سے نہیں کہا جاسکتا کہ معافی کے امکانات ختم ہوگئے لیکن مثالیں اور روایات یہی رہی ہیں کہ اگر جلد یا پہلی پیشی میں غیر مشروط معافی مانگ لی جائے تو کیس ختم ہوجاتا ہے۔سلمان اکرم راجہ سے سوال کیا گیاکہ اگر فرد جرم عائد ہونے کے بعد عمران خان کی جانب سے معافی مانگی جاتی ہے تو پھر کیا امکانات ہوں گے جس پر سلمان راجا نے کہا کہ یہ عدالت کی صوابدید پر ہے کہ وہ معافی قبول کرتی ہے یا نہیں۔ماہر قانون نے کہا کہ جب عمران خان کو توہین عدالت کیس میں شوکاز جاری ہوا تو عدالت کی آبزرویشن سے ہی پتہ چل گیا تھا کہ وہ اس معاملے پر بہت برہم ہے، پھر دوسرا موقع بھی دیا گیا جیسا کہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا تاہم اس پر بھی معافی مانگنے کے بجائے عذر پیش کرنے کی کوشش کی گئی۔انہوں نے کہاکہ جب توہین عدالت کے کیس میں عدالت بادی النظر میں یہ موقف قائم کرچکی ہو یہ معاملہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے تو پھر اس پر توجیہات پیش کرنا کہ یہ بات اس تناظر میں کہی گئی تو بہت خطرناک حکمت عملی ہوتی ہے اور اس معاملے میں عمران خان کی جانب سے بہت خطرناک حکمت عملی اپنائی جا رہی ہے۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ توہین عدالت میں فرد جرم عائد کرنے کا معاملہ بہت آگے کی بات ہے، اگر بات وہاں تک گئی تو پھر بہت کم امکان ہوتا ہے کہ سزا نہ ہو۔