پی ٹی آئی حکومت کا سورج غروب، کیا پی ڈی ایم چیلنجز سے نمٹ پائے گی؟وہ سوال جس کا جواب ہر کوئی جاننا چاہتا ہے
لاہور(ویب ڈیسک) نئی حکومت شہباز شریف کی قیادت میں قائم ہو لیکن کئی حلقوں میں یہ بحث ہو رہی ہے کہ آیا حزب اختلاف ملک کو درپیش مسائل کا حل
تلاش کر سکے گی۔ سیاسی محاذ پر پی ٹی آئی نے ایک طرف ایک کمیشن کی تشکیل کا اعلان کر دیا ہے۔ جو مبینہ سازش کے پیچھے کرداروں کو بے نقاب کرے گا۔
اسی اثنا پی ٹی آئی ملک کے طول و عرض پر جلسے منعقد کرے گی، جس میں حزب اختلاف کو آڑے ہاتھوں لیا جائے گا۔ معاشی سطح پر مہنگائی عروج پر
ہے۔ ڈالر آسمان کی بلندی پر اور قرضوں کا بوجھ عوام پر۔ ملک پر ایک سو بلین ڈالرز سے زیادہ کا قرضہ پہلے ہی چڑھا ہوا ہے اور روپے کی قدر کم ہونے
سے یہ قرضہ مزید بڑھے گا جبکہ سرمایہ کار حکومت کو خبردار کر رہے ہیں کہ شرح سود بڑھانے سے معیشت کا مزید جنازہ نکلے گا۔ سفارتی محاذ پر
پاکستان تنہائی کا شکار ہے۔ چین سی پیک کی رفتار سست ہونے سے پریشان ہے۔ امریکہ، چین اور روس سے بڑھتی ہوئی قربت پر خفا ہے جب کہ یورپی یونین کی بھی کم و بیش پاکستان کے بارے میں وہی رائے ہے، جو امریکہ کی ہے۔ ناقدین کا خیال ہے کہ اس صورت حال کے پیش نظر حزب اختلاف کو مسائل
حل کرنے اور انتظام حکومت چلانے میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ معروف معیشت دان قیصر بنگالی کا کہنا ہے کہ حکومت کو آئی ایم ایف کی ضرورت رہے گی لیکن بات چیت کیسے کرنی ہے، یہ اہم بات ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا، ” آئی ایم ایف قرضوں کی وصولی چاہتا ہے۔ تو اس کے
لیے یا تو ہمیں غیر پیداواری اخراجات کم کرنے چاہیں یا پھر ترقیاتی پروگراموں کو معطل کرنا چاہیے۔ ایسے پروگراموں کو معطل کرنے سے عوام کے لیے
مشکلات بڑھیں گی لیکن حکومت کو ایسے فیصلے کرنے پڑیں گے۔ سیاسی کشیدگی بڑھے گی، معروف سیاست دان اور سابق سینیٹر لشکری رئیسانی کا کہنا
ہے کہ حزب اختلاف کے پاس عوام کی خدمت کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے اور اس کی وجہ سے سیاسی اور عوامی بے چینی میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ”ایسے میں عمران خان نے پورے ملک میں مظاہروں کا بھی اعلان کر دیا ہے،
جس سے نہ صرف ملک میں کشیدگی بڑھے گی بلکہ غیر جمہوری قوتوں کی طرف سے مداخلت کا خطرہ بھی رہے گا۔‘‘ لشکری رئیسانی کے خیال میں
حکومت کو ایک عجیب سی صورت حال کا سامنا ہوگا۔ ”اگر حکومت تحریک انصاف کے مظاہروں کے خلاف طاقت استعمال کرتی ہے تو مظاہرے متشدد ہو سکتے ہیں کیونکہ اس وقت پی ٹی آئی کچھ بھی کرنے کے لئے تیار ہے اور اگر حکومت چوہدری نثار کی طرح پی ٹی آئی کے سامنے ہتھیار ڈال دیتی ہے، تو
یہ دو ہزار چودہ کی طرح دھرنے دے کر کاروبار زندگی کو معطل کریں گے۔‘‘ لشکری رئیسانی نے تجویز کیا کہ صورت حال سے نمٹنے کے لیے ایک قومی
ایجنڈا ہونا چاہیے۔ ”حزب اختلاف کی جماعتیں ملک کو کیسے چلائیں گی یہ تو ایک دوسرے کو چور چور کہتے رہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایک
قومی ایجنڈا بنایا جائے جس میں صوبوں کے حقوق اور اداروں کے آئینی حدود کے حوالے سے ڈائیلاگ ہو اور پھر ایک ایجنڈا تیار کیا جائے، جو کچھ سالوں تک نافذ کیا جائے۔ قومی ایجنڈے کے بغیر عدم استحکام بڑھے گا