رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
حدثنا محمد بن حميد الرازي، حدثنا عبد العزيز بن عبد الله القرشي، حدثنا يحيى البكاء، عن ابن عمر، قال: تجشا رجل عند النبي صلى الله عليه وسلم , فقال: ” كف عنا جشاءك فإن اكثرهم شبعا في الدنيا اطولهم جوعا يوم القيامة ” , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه، وفي الباب عن ابي جحيفة.عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص نے ڈکار لیا، تو آپ نے فرمایا: ”تم اپنی ڈکار ہم سے دور رکھو اس لیے کہ دنیا میں سب سے زیادہ پیٹ بھر کر کھانے والا قیامت کے دن سب سے زیادہ بھوکا رہے گا“ ۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،۲- اس باب میں ابوجحیفہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔34660 – 2478
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأطعمة 50 (3350، 3351) (تحفة الأشراف: 8563) (حسن)»وضاحت: ۱؎: ڈکار عموماً زیادہ کھانے سے آتی ہے، اس لیے آپ نے اس آدمی سے یہ فرمایا اور اگر ڈکار گیس کی بیماری کی وجہ سے آئے تو اس ڈکار پر یہ حدیث صادق نہیں آئے گی، کیونکہ یہ تو مجبوری کی حالت میں ہے