شوگر کا جڑ سے خاتمہ
آج کا موضوع ان لوگوں کے لیے ہے جو لوگ شوگر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہیں شوگر میں مبتلا مریضوں کی تعداد بڑھتی ہی جا رہی ہے خاص کر انڈیا پاکستان اور بنگلہ دیش میں یہ مرض بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ اگر صرف پاکستان کی بات کر یں تو نوے لاکھ سے زیادہ لوگ شوگر میں مبتلا ہیں اگر ہم بھی ہم نے لوگوں میں شعور بیدار نہ کیا تو یہ مرض خطر ناک حد تک جا سکتا ہے۔ آپ کی زندگی اللہ تعالیٰ کی طرف سے دی گئی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ اور آپ کی زندگی کے ساتھ بہت ساری زندگیاں جڑی ہیں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آپ شوگر کو کنٹرول کیسے کر سکتے ہیں۔
یعنی آپ کو محسوس ہی نہ ہو کہ آپ کوشوگر ہے یا نہیں یہ سب ممکن ہو سکتاہے کہ آپ اگر اپنے لائف سٹایل کو تبدیل کر یں گے سب سے پہلے ہم نے بات کر تے ہیں کہ آپ نے سارا دن کیا کھانا ہے جو آپ کی باڈی کے لیے بالکل پر فیکٹ ہو۔ تو سب سے پہلے بات کر تے ہیں کھانے کی آپ کھانا صرف زندہ رہنے کے لیے کھا ئیں یعنی کم کھا ئیں زیادہ پیٹ بھر کر کھانے سے بہت زیادہ بیماریاں جنم لیتی ہیں آج جتنی بھی بیماریاں ہیں وہ ہماری ہی وجہ سے ہی ہیں کہنے کا میرا مقصد ہے۔
کہ ہماری ہی وجہ سے یہ بیماریاں جو ہیں وہ پھیل چکی ہیں اور اس ا نتہا تک پھیل چکی ہیں کہ ان کا کوئی علاج ہی نہیں ہو پا رہا آ ج کے دور میں دیکھئے ہم نے زندہ رہنے کے لیے کھا نا ہے نہ کہ کھانے کے لیے زندہ رہنا ہے اگر ہم زندہ رہنے کے لیے کھا نا کھا ئیں گے تو ہو سکتا ہے کہ ہم زیادہ زندگی جی لیں اور اگر ہم کھانے کے لیے زندہ رہیں گے تو ہو سکتا ہے کہ ہماری زندگی جو ہے وہ بہت ہی تھوڑی ہو یہ تو ہم پر ہی منحصر ہے کہ ہم نے کتنا جینا ہے کتنا نہیں ۔ اس بات میں بھی سچائی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جتنی زندگی لکھی ہوئی ہے اتنی ہی ملنی ہے۔
مگر ہم میں اللہ تعالیٰ نے سوچنے سمجھنے کی صلا حیت بھی رکھی ہے جس کی مدد سے ہم سوچ بھی تو سکتے ہیں کہ ہمارے لیے یہ چیز صحیح ہے بھی صحیح یا نہیں۔ مگر ہم اس بارے میں سوچتے ہی نہیں ہیں۔ اگر ہم اس بارے میں سوچتے تو ہم بہت سی بیماریوں سے بچ جا تے اور اس کے ساتھ ساتھ آج ہم جس بیماری کے بارے میں بات کر رہے ہیں وہ ہے شوگر اس موذی بیماری سے بھی بچ جا تے ہیں اور ایک صحت مند زندگی گزارتے۔ کہنے کا میرا مقصد صرف اتنا ہی ہے کہ اگر اس بیماری سے بچنا ہے تو ہمیں میٹھے کا استعمال کم کرنا ہوگا اور ان خوراکوں کا استعمال کر نا ہوگا جو ہمارے جسم میں انسولین کی پیداوار کر سکیں۔ تب جا کر ہم اس بیماری سے بچ سکتے ہیں