اسلامک کارنر

جمعرات کی رات ،جمعہ کے دن بیوی سے ہمبستری کرنے کی فضلیت،جانئیے حضور صلی اللہ علیہ و آل وسلم کا فرمان

آج جمعہ کے حوالے سے آپ کو انتہائی اہم معلومات دیں گے کہ ہمارے یہاں یہ رواج پھیل چکا ہے کہ جمعہ کی رات یعنی جمعہ اور جمعرات کی درمیانی رات ہوتی ہے تو اس رات شوہر اپنی بیوی کے ساتھ ہمبستری نہیں کرسکتا اس معاملے کو پھیلانے میں کچھ ہمارے مفتیان کرام مولوی حضرات جو سب سے آگے ہیں اور دوسرا ایک تو دین سے دوری بہت زیادہ ہے کہ بات چلتی چلاتی کہاں پہنچ جاتی ہے آج میں آپ کو اس کی صحیح سند کے ساتھ ایک حدیث بتانے جا رہا ہوں جو اس کے بالکل مخالف ہے۔

اسلام اس کے بارے میں کیا کہتا ہے صحیح بخاری کی حدیث نمبر 881 ہے، “حدثنا عبد الله بن يوسف، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ اخبرنا مالك، ‏‏‏‏‏‏عن سمي مولى ابي بكر بن عبد الرحمن، ‏‏‏‏‏‏عن ابي صالح السمان، ‏‏‏‏‏‏عن ابي هريرة رضي الله عنه، ‏‏‏‏‏‏ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:‏‏‏‏ “من اغتسل يوم الجمعة غسل الجنابة، ‏‏‏‏‏‏ثم راح فكانما قرب بدنة، ‏‏‏‏‏‏ومن راح في الساعة الثانية فكانما قرب بقرة، ‏‏‏‏‏‏ومن راح في الساعة الثالثة فكانما قرب كبشا اقرن، ‏‏‏‏‏‏ومن راح في الساعة الرابعة فكانما قرب دجاجة، ‏‏‏‏‏‏ومن راح في الساعة الخامسة فكانما قرب بيضة، ‏‏‏‏‏‏فإذا خرج الإمام حضرت الملائكة يستمعون الذكر”۔ ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک نے ابوبکر بن عبدالرحمٰن کے غلام سمی سے خبر دی، جنہیں ابوصالح سمان نے انہیں۔

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص جمعہ کے دن غسل جنابت کر کے نماز پڑھنے جائے تو گویا اس نے ایک اونٹ کی قربانی دی (اگر اول وقت مسجد میں پہنچا) اور اگر بعد میں گیا تو گویا ایک گائے کی قربانی دی اور جو تیسرے نمبر پر گیا تو گویا اس نے ایک سینگ والے مینڈھے کی قربانی دی۔ اور جو کوئی چوتھے نمبر پر گیا تو اس نے گویا ایک مرغی کی قربانی دی اور جو کوئی پانچویں نمبر پر گیا اس نے گویا انڈا اللہ کی راہ میں دیا۔ لیکن جب امام خطبہ کے لیے باہر آ جاتا ہے تو فرشتے خطبہ سننے میں مشغول ہو جاتے ہیں۔

اس حدیث میں تین چار پانچ پوئنٹ دےگئے ہیں سب سے پہلے غسل جنابت کر کے جمعہ کی نماز پڑھنے گیا ہے لیکن جنابت تو تب ہی ہوگا جب بندے نے اپنی بیوی کے ساتھ ہم بستری کی ہو گی زیادہ تر رات کو جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات کو جو کچھ بندے سمجھدار ہیں وہ فجر کی نماز سے لے کر جمعہ سے پہلے تک بھی یہ کام کر سکتے ہیں اس کے بعد غسل جنابت کریں اور یہاں پر عام غسل کرکے جانے پر ایک اونٹ کی قربانی کا ثواب نہیں ہے تو امید ہے کہ آپ کو یہ بات سمجھ آ گئی ہو گی۔اسی کے ساتھ ہی دوستو،آج کی پوسٹ اچھی لگی ہو تو صدقہ جاریہ سمجھ کر شئیر کردو،اچھی اور نیک بات پھیلانا بھی صدقہ اور نیکی ہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button