نماز کے دوران اگر مسوڑھوں سے خون نکلے تو کیا کیا جائے گا

سوال : اگر مسوڑھوں سے دوران نماز خون نکلے تو اس کو نگلا جا سکتا ہےجواب : مسوڑھوںسے اگر دوران نماز خون نکلے تو اس کو نگلنا جائز نہیں. کیونکہ یہ حرام ہے ہاں اگر خطا سے خون نگل لیا تو اس میںکوئی مضائقہ نہیںسوال : کیا مسجد میںاس خون کا تھوکنا جائز ہےجواب: ہر گز جائز نہیںبلکہ اس کی طریقہ یہ ہے کہ اگر مسجد میںہے تو مسجد سے باہر یا وضو خانہ میںپھینکے اور اگر اس کے پاس کوئی رومال وغیرہ ہو تو اس میںبھی تھوک سکتا ہے . ایسے ہی اگر ایک شخصمسجد سے باہر ہو تو وہ کہی بھی اس کو تھوک سکتا ہے
سوال : کیا اس سے وضو ٹوٹ جائےگاجواب: جی ہاں اگر خون کی مقدار اتنی ہے کہ لعاب کے رنگ پر غالب آجائے تو وضو ٹوٹ جائے گا اور نماز فاسد ہو جائے گیسوال: منہ کے علاوہ کسی اور جگہ سے خون کے نکلنے کا کیا حکم ہےجواب: احناف کے نزدیک سبیلین کے علاوہ جسم سے نکلنے والی تمام نجاستیںناپاک ہے اور ان سب سے وضو ٹوٹ جاتا ہے جب کہ شوافع حضرات فرماتے ہیںکہ اگر سبیلین کے علاوہ کسی اور جگہ سے ناپاک چیز نکلے تو اس سے وضو نہیںٹوٹتاسوال : کیا اس خون کے نگلنے سے روزہ فاسد ہو جائے گاجواب : جی ہاں اگر خون غالب ہو اور قصدا اس کو نگل لیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا لیکن اس پر صرف قضا لازم ہوگی کفارہ نہیںہوگاسوال: جس کپڑے پر خون لگے اس کو دھونا کیا لازم ہےجواب: جی ہاںخون ناپاک چیز ہے جب جسم پر یا کپڑوںپر لگ جائے تو اس کو دھونا ضروری ہے اس طرحکے پہنے ہوئے کپڑوں میںنماز بھی نہیںہوتی