وہ 8 لوگ جن سے قبر میں سوال وجواب نہیں ہوں گے
السلام علیکم جب مُردے کو اس کے خویش و اقارب قبر میں رکھ کر واپس جاتے ہیں تو وہ ان کی جوتیوں کیآواز سنتا ہے اس وقت اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں ایک کو منکر اور دوسرے کو نکیر کہتے ہیں جو اس کو بیٹھا کر پوچھتے ہیں (تیرا رب کون ہے) مومن بندہ جواب دیتا ہے رَبِّیَ اللّٰہ (میرا رب اللّٰہ تعالی ہے) ( تیرا نبی کون ہے) مومن بندہ جواب دیتا ہے نَبِیِّی مُحَمَّد ( میرے نبی محمد (صلی اللّٰہ علیہ وسلم) ہیں) کونسےلوگوں سے قبرمیں سوال نہیں ہونگے. ان لوگوں سے قبر میں سوال نہیں جائے گا نمبر1 جو اللہ کے راستہ میں شہید ہو گا جو اسلامی ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرنے والا ہو اور اس میں وہ شہید ہو جائے نمبر2 مرض طاعون سے فوت ہونے والا نمبر 3 طاعون کی وبا کے زمانہ میں تعاون کے علاوہ کسی اور مرد سے فوت ہونے والا جب کہ وہ اس پر صابر اور صبر کی امید رکھنے والا ہوں نمبر4 صدیق یعنی
سچ بولنے والاہو نمبر5 جمعہ کے دن یا رات میں سود ہونے والا شخص نمبر76 رات کو سورہ ملک پڑھنے والا شخص اور بعض حضرات نے اس صورت ملک کے ساتھ سورۃ السجدہ ملا کر پڑھنے کے بھی یہی فضائل بتائے ہیں نمبر7 اپنے مرض میں جو شخص کو اللہ احد کا ورد رکھے گا اگر یہ فوت ہو جائے تو اس سے بھی سوال نہیں ہوگا نمبر8 ہے اوربعض شارحین نے فرمایا ہے کہ ان میں انبیاءعلیہ السلام کا اضافہ کیا جائے اس لیے کہ وہ صدیق ہے اور صدیق سے درجے میں بڑے ہیں اس لیے ان سے بھی سوال نہیں ہوگا ناظرین کوشش یہ کریں کہ رات کو سوتے وقت سورۃ الملک پڑھ کر سویا کریں کیونکہ یہ عذابقبر سے نجات دلانے والی سورت ہے مَا دِینُکَ ( تیرا دین کیا ہے) مومن بندہ جواب دیتا ہے دِینِیَ الاِ سلاَمُ ( میرا دین اسلام ہے) بعض روایات میں دوسرا سوال اس طرحہے مَا کُنتَ تَقُوُلُ فِی ھٰذَا الرُّجُلِ ( تو اس آدمی (محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم) کے بارے میں کیا کہتا تھا) مومن بندہ جواب دیتا ہے ھُوَ رَسُولُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم (وہ اللّٰہ کے رسول (صلی اللّٰہ علیہ وسلم) ہیں) وہ فرشتے کہیں گے تجھے کس نے بتایا وہ کہے گا میں نے اللّٰہ کی کتابیں پڑھیں، اس پر ایمان لایا اور تصدیق کی۔ پس اس کے لئے قبر میںجنت کی طرف ایک دروازہ کھول
دیا جائے گا۔ جس سے جنت کی ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا اور خوشبو اس کے پاس آتی رہے گی اور اس کی قبر کشادہ اور نورانی کر دی جائے گی ۔ اگر وہ بندہ منافق ہوتا ہے تو سوالوں کے جواب میں کہتا ہے ھَاہ ھَا لَا اَدرِی ( افسوس میں کچھ نہیں جانتا) وہ فرشتے اس کو لوہے کے گرزوں( ہتھوڑوں) سے ایسے مارتے ہیں کہ سوائے جن و انس کے تمام مخلوق اس کی چیخیں سنتی ہے اور قبر اُس کو اِس قدر دباتی ہے کہ اس کی پسلیاں اِدھر کیاُدہر اور اُدہر کی اِدہر نکل جاتی ہیں پھر دوزخ کی کھڑکی اس پر کھول دی جاتی ہے۔ اور وہ حشر تک اس عذاب میں مبتلا رہتا ہے، البتہ بعض مومنوں کو بقدر گناہ عذاب پورا ہو کر اس سے پہلے بھی اس عذاب سے رہائی ہو جاتی ہے اور کبھی محض اللّٰہ پاک کے فضل و کرم سےاور کبھی دنیا کے لوگوں کی دعا اور صدقہ و خیرات وغیرہ کے ایصال ثواب سے بھی عذاب سے رہائی حاصل ہو جاتی ہے۔ جمعہ کے روز کی برکت سے بھی ہر گناہگارمومن کو اس روز عذاب سے رہائی ہو جاتی ہے۔ ضغطہ قبر (قبر کی تنگی و گھبراہٹ) نیک بندوں کو بھی ہوتا ہے جو کسی گناہ کے سبب یا کسی نعمت کا شکر ادا نہ کرنے کے سبب ذرا سی دیر کے لئے ہوتا ہے پھر اّسی وقت دور ہو جاتا ہے، بعض کو اللّٰہ تعالٰی کی رحمت سے نہیں بھی ہوتا۔ مرنے کے بعد ہر روز صبح اور شام کے وقت ہر مُردے کو اس کا ٹھکانا دکھا دیا جاتا ہے جنتی کو جنت دکھا کر خوشخبری دیتے ہیں اور دوزخی کو دوزخ دکھا کر اس کی حسرت بڑھاتے ہیں.