الٹی چپل کوسیدھی کیوں کرنی چاہیے ؟

الٹی چپل کو سیدھی کرنے کی کیا حکمت ہوتی ہے؟ وہ منہ چڑا رہی ہوتی ہے۔ بھائی الٹی چپل ہے اس کو سیدھا کردو۔ یہ آداب کے خلاف ہے۔ مصافحہ ایک ہاتھ سے کرنا سنت ہے یا دونوں ہاتھوں سے ؟ جمہور علماء کے مطابق مصافحہ کرنا دونوں ہاتھوں سے سنت ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ایک ہاتھ سے سنت ہے۔ یہ دلیل دیتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنا یَد صحابی کے یَد سے ملایا ہے۔یَد عربی
میں ہاتھ کوکہتے ہیں۔ اپناہاتھ صحابی کے یَد سے ملایا ہے۔ یَداین سے نہیں ملایا ہے ۔ یَداین سے ملایاہوتا تو دو ہاتھ ہوتے۔ اور یَد ایک ہاتھ ۔ اس کا جواب یہ ہے کہ جو الفاظ عربی میں جو اسم جن س ہے۔ جہاں اس کا فرد واحد پر اطلاق ہوتا ہے۔ تمام افراد پر بھی اس کا اطلاق ہوتا ہے۔ اسکی ایک مثال دیتا ہوں کہ انسان جانور سے بہتر ہے۔ توا نسان تو مفرد ہے۔ لیکن اس سے مراد کیا ہے؟ بنی نوع انسان۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے : آنکھ سے ، کان سے ، اور دل سے پوچھا جائے گا کیا دیکھا اور کیا سنا۔ اللہ نے یہ نہیں کہا کہ دونوں آنکھوں سے یا دونوں کانو ں سے ۔ یہ کیا ہے ؟ یہ جنس ہے۔ یہ صیغہ واحد ہے۔ مگر اس سے مراد یہ ہے کہ کان کے دو افراد جوکہ دو ہوتے ہیں۔ یہ جو یَد کا لفظ حدیث میں آتاہے۔ یہ تعبیر ہے۔ کہ ہاتھ سے مصافحہ کیا اور گردن نہیں ملائی۔ بلکہ ہاتھ سے ہاتھ ملایا۔ اس پر سرسری
یہ نہیں ہے کہ ایک ہی ہاتھ ملایا ہو۔ جیسے یہ ایک ہاتھ شامل ہے ویسے یہ دونوں ہاتھوں کو بھی شامل ہیں۔ یہ صحابی سے بعید ہے کہ نبی نے ایک ہاتھ بڑھایا اور صحابی نے دونوں نہ ملائے ہوں۔ یہ ممکن نہیں ہے۔ صحابہ کرام اپنے جسم کو نبی سے مس کرنا اپنی سعادت سمجھتے تھے۔ ایسا ممکن نہیں ہے کہ نبی نے ایک ہاتھ ملایا ہو اور صحابی نے ایک ہاتھ پیچھے کرکے ملایا ہو۔ یقیناً دونوں ہاتھ ملائے ہیں ۔ تو دونوں ہاتھوں کوملانا ادب ہے۔ ایک ہاتھ سے مصافحہ کرنا بھی جائز ہے۔ مگراد ب کیا ہے؟ امت کا طریقہ صدیوں سے یہی چلا آرہا ہے۔ صلحا ء کا، علماء کا، فقہاء کاکہ سب دو ہاتھوں سے مصافحہ کو سنت اور افضل سمجھتے رہے ہیں۔ اور یہ جو حدیث ہے یہ اس کا جواب ہے۔ البتہ ایک ہاتھ سے مصافحہ کرنا جائزہے۔ لیکن ادب کا تقاضا کیا ہے دونوں ہاتھ سے مصافحہ کیا جائے۔