اللہ ہی اللہ
آسٹریلیا کے کسی چڑیا گھر میں ایک کینگرو بند تھا‘ یہ کینگرو روز پنجرے کی دیوار پھلانگ کر باہر آ جاتا تھا‘ انتظامیہ نے ۔۔(اسے) محصور رکھنے کےلئے پنجرے کی ۔۔دیواریں اونچی کرنا شروع کر دیں‘ پہلے دن دیوار پانچ فٹ اونچی کی گئی ۔۔لیکن کینگرو پنجرے سے باہر آگیا‘ اگلے دن دیوار مزید پانچ فٹ اونچی کر دی گئی‘
کینگرو پھر باہر آ گیا‘ ۔۔اس کے بعد انتظامیہ روز دیوار اونچی کرتی ۔۔لیکن کینگرو ۔۔اس کے باوجود باہر ہوتا‘ یہ سلسلہ (اس وقت) تک چلتا رہا جب تک دیوار کو مزید اونچا کرنا (ممکن) نہ رہا‘ انتظامیہ تنگ آ کر کینگرو کے پاس چلی گئی اور (اس) سے پوچھا‘ کینگرو میاں آپ ہمیں ایک بار ہی بتا دیں آپ کتنی (بلند) چھلانگ لگا سکتے ہیں‘ہم پنجرہ
(اتنا) اونچا کر لیتے ہیں‘ کینگرو نے قہقہہ لگاکر جواب دیا‘ جناب آپ کو کس بے وقوف نے بتایا میں دیوار پھلانگ کر باہر آتا ہوں‘ انتظامیہ نے پوچھا پھر آپ کیسے باہر آتے ہیں‘ کینگرو نے جواب دیا‘ آپ بڑے سادہ ہیں‘ آپ روز دیوار (بلند) کر جاتے ہیں ۔۔لیکن پنجرے کا دروازہ (کھلا) چھوڑ جاتے ہیں‘ میں دروازے سے باہر آتا ہوں۔خواتین وحضرات آپ کو یاد ہو گا عمران خان نے اپنی تحریک کا آغاز الیکشن میں دھاندلی سے کیا تھا‘ انہوں نے چار حلقوں کی بات کی اور یہ بات بگڑتے بگڑتے دو نومبر کے دھرنے تک پہنچ گئی‘ یہ دھرنے پنجرے کی دیوار ہیں‘ دھاندلی کا دروازہ ابھی تک (کھلا) ہے‘ پارلیمنٹ نے جولائی2014ءمیں الیکشن ریفارمز کےلئے کمیٹی بنائی تھی‘ اس کمیٹی نے کل ۔۔اعلان کر دیا 2018ءمیں بھی الیکٹرانک ووٹنگ‘ بائیو میٹرک اور سمندر پاکستانیوں کو ووٹ کا حق نہیں دیا جا سکے گاگویا دھاندلی کے (اس) پنجرے کا دروازہ 2018ءمیں بھی (کھلا) رہے گا جس کی دیواریں عمران خان پچھلے دو برسوں سے (بلند) کر رہے ہیں۔۔لہٰذا ۔۔اس تحریک‘ سڑکوں کی مارا ماری اور دھرنوں کا ٹیکنیکلی کوئی فائدہ نہیں ہوگا‘
دھاندلی کا کینگرو دیواروں کی (بلندی) کے باوجود 2018ءمیں بھی پنجرے سے باہر ہو گا چنانچہ پھر ہم نے کیا کمایا‘ کیا کھایا‘ جو کام کرنے والا تھا وہ تو ہم نے کیا نہیں اور جس کام کا کوئی فائدہ نہیں وہ کام ہم مسلسل کر رہے ہیں‘ کیوں؟ اس نالائقی اور (سستی) کا جواب کون دے گا‘ ہمارے لیڈروں کا ایشو ناظرین بہت دلچسپ ہے‘ عمران خان ہمیشہ جلدی کر جاتے ہیں‘میاں نواز شریف دیر کر جاتے ہیں اور آصف علی
زرداری کچھ کرتے ہی نہیں ہیں‘ ۔۔ان تینوں کی شخصیت کا ایک دوسرا پہلو بھی ہے‘ میاں نواز شریف سنتے نہیں ہیں‘ عمران خان مانتے نہیں ہیں اور آصف علی زرداری ۔۔ہلتے نہیں ہیں چنانچہ پھر ملک کیسے چلے گا‘ریفارمز کیسے ہوں گی‘ میرا خیال ہے یہ۔۔ ملک ایسے ہی چلے گا‘ پنجرے بلند‘ دروازے (کھلے) اور کینگرو باہر اور اللہ ہی اللہ۔