اسلامک کارنر

حضرت نوح ؑ کی کشتی کی ایک لوح دریافت ۔۔ دنیا کے نامی گرامی 7ماہرین نے 8ماہ کی تحقیق کے بعد جب اسے پڑھا تو اس پر کیا تحریر تھا ؟ جان کر ہر زبان سبحان اللہ کہہ اٹھے گی

آثار قدیمہ کے ماہرین کھدائی کر رہے تھے روس کا معروف علاقہ وادی قاف تھا۔ کھدائی جاری تھی اسی دوران زمین کی گہرائی میں سے لکڑی کے بوسیدہ ٹکڑے دیکھے گئے۔ غور کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ کشتی نوحؑ کے جدا شدہ ٹکڑے ہیں جو دریائی موجوں کے اثرات کی وجہ سے زمین میں پانچ ہزار سال گزرنے کے باوجود

محفوظ تھے ۔ آثار قدیمہ کے محقیقن نے ان تختوں کو اپنے پاس محفوظ کر لیا اور مزید دو سال کھدائی اور غور و فکر میں صرف کئے حتی کہ اسی جگہ سے ایک تختی ملی جو ایک لوح کی مثل تھی جس پر چند چھوٹی سطریں انتہائی پرانی اور انجان تحریر میں ثبت تھیں ۔تختی 14 انچ لمبی 10 انچ چوڑی تھی ۔ حیرت کی

بات یہ کہ باقی تختیاں بوسیدہ ہو چکی تھیں اور یہ صحیح و سالم تھی اور بہت حیران کن بھی‘ اب بھی یہ تختی ماسکو کے عجائب گھر میں موجود ہے جسے دیکھنے ملکی و غیر ملکی سیاح آتے ہیں اس انکشاف کے بعد روسی محکمہ آثار قدیمہ نے اس لوح کی تحقیق کے لیے سات افراد کی کمیٹی تشکیل دی ان میں ماہر تاریخ خط شناسی کے استاد اور روس و چین کے ماہر زبان داں شامل ہیں ان افراد کا تعارف درج ذیل ہے ۔پروفیسر سولی نوف : ماسکو یونیورسٹی کے ماہر تاریخ اور پرانی زبانوں کے استاد ۔ پروفیسر ایفاہان خینو : چائنہ کی لولوہان یونیورسٹی کے زبان شناسی کے استاد میشانن لو فارمنگ : روس کے محکمہ آثار قدیمہ کے ماہر پروفیسر دی راکن : نالج لنین اکادمی میں ماہر تاریخ قاغول گورف : کیفز ویو یونیورسٹی میں ماہر لغات ایم احمد کولا : روسی ادارہ عمومی تحقیقات کے مہتمم میچر کولتوف : وائس چانسلر اسٹالین یونیورسٹی ان حضرات نے 8 مہینے تحقیق کی اور درج ذیل رپورٹ پیش کی ۔

لکڑی کی بنی یہ تختی انہیں تختوں میں سے ہے کہ جو پہلے دریافت ہوئیں اور ان کا تعلق جناب نوحؑ سے ہے ۔ یہ تختی باقیوں کی نسبت بوسیدہ نہیں ہوئی اور اس قدر سالم تھی کہ نقش شدہ تحریر کو پڑھنا باآسانی ممکن تھا ۔ اس عبارت کا تعلق سامی زبان سے تھا کہ جو ام للغات تھی ۔ ان حروف اور ان کے معانی کچھ یوں تھے ’’اب فنا ایلاھم ای قل بیدج فوریک بن۔ ذء شائو ۔ محمد ایلیاہ شبرا شبیرا فاطمہ غقیو مابیون افیقون ابھاری مازونہ تلال جی یور۔

نہتر وجی ہاش کو قائید ثیوم۔ اس تحریر کا مطلب اخذ کیا گیا تو اس میں اللہ پاک کی تعریف اورحضرت محمد ﷺ و آل حضرت محمد ﷺ کا ذکر تھا۔س سب کے بعد انگریز دانشور ایف ایف میکس جو کہ مانچسٹریونیورسٹی میں پرانی زبانوں کا استاد تھا اس تحقیق کو انگریزی میں منتقل کیا اور یہ ڈیلی مرر، سٹار، سن لائٹ جیسے رسائل و اخبارات میں شائع ہوئی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button