مردہ لوگوں کے سننے کی صلاحیت کتنی ہو تی ہے؟ حضور پاک ﷺکا فرمان سامنے آگیا
فتح مبین غزوہ بدر میں قریش کے قتل و غارت ہونے والے نامی گرامی سرداروں اور انکے حواریوں کو ایک گڑھایا کنواں کھودکر اس میں پھینک دیا گیاتھا تاکہ ان کو اجتماعی دفن کردیا جائے۔ صحابہ کرامؓ فرماتے ہیں ” ہم نے آدھی رات کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سنی۔ آپﷺ فرما رہے تھے” او گڑھے والو، تم نبی کا کتنا ہی بُرا کنبہ تھے، تم نے مجھے جھٹلایا جب اور لوگوں نے میری تصدیق کی،
تم نے مجھے گھر سے نکال دیا جب دوسروں نے مجھے پناہ دی، تم نے مجھ سے جنگ کی، جبکہ لوگوں نے میری نصرت کی“پھر سرکار دوجہاں ﷺ نے سرداران قریش جو نعشوں تلے دبے اس گڑھے میں پڑے تھے،انہیں اور انکے دیگر ساتھیوں کومخاطب کیا”
او عتبہ بن ربیعہ، او شیبہ بن ربیعہ، او امیہ بن خلف، او ابوجہل بن ہشام، کیاتم نے اپنے ربّ کا وعدہ سچا ہوتے ہوئے دیکھ لیاہے؟ میں نے تواپنے ربّ کا وعدہ پورا ہوتے دیکھ لیا ہے“ صحابہ کرامؓ نے پوچھا” یارسول اللہ، آپ ان لوگوں کو خطاب کر رہے ہیں جو مر چکے ہیں؟“ آپﷺ نے جواب میں فرمایا” میں جو باتیں ان سے کر رہا ہوں،تمھاری سننے کی صلاحیت ان سے زیادہ نہیں ہے، تاہم یہ جواب دینے کی قدرت نہیں رکھتے“