عثمان بزدار کااستعفیٰ اور چودھری سرور کی کھینچا تانی کی اندرونی کہانی کیا تھی؟؟سب سامنے آگیا
سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے استعفے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی اور ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ گورنر ہائوس پہنچنے والے اس وقت کے دو صوبائی وزراء میں سے ایک نے بھی چودھری سرور پر استعفیٰ منظور کرنے کے لیے دبائو ڈالا لیکن وہ اپنے موقف پر ڈٹے رہے،
ا سی دوران عمران خان سے رابطہ کیا گیا تو چودھری سرور نے استعفیٰ منظور کرلیا لیکن اسلام آباد میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کیے بغیر نوٹیفکیشن جاری کرنےسے انکار کردیا جس کے بعد وفاقی دارلحکومت کے لیے روانہ ہوگئے ۔ چودھری سرور کو عثمان بزدار کا بطور وزیراعلیٰ استعفیٰ موصول ہوا تو انہوں نے بزدار کو تصدیق کیلئے بلایا، عثمان بزدار جب گورنر ہائوس پہنچے تو چودھری سرور انہیں
لان میں لے گئے، اسی دوران تحریک انصاف سے تعلق رکھنےو الے دو صوبائی وزراء بھی گورنر ہائوس پہنچ گئے اور انہوں نے فوری استعفیٰ منظور کرنے کے لیے دبائو ڈالا لیکن چودھری سرور اپنے موقف پر ڈٹے رہے، اسی اثناء میں مسلم لیگ (ق) کے رہنماء بھی گورنر ہائوس پہنچ گئے اور عمران خان سے رابطہ کیا گیا کہ وہ چودھری سرور کو استعفیٰ منظور کرنے کی ہدایت کریں۔ عمران خان نے انہیں استعفیٰ مںظور کرنے کی ہدایت کی تو چودھری سرور نے استعفیٰ منظور کرنے کی حامی بھرلی لیکن وزیراعظم سے ملاقات کیے بغیر نوٹیفکیشن جاری کرنے سے انکار کردیا، اس کے بعد وہ اسلام آباد روانہ ہوئے تو وہ دونوں صوبائی وزراء بھی ساتھ گاڑی میں بیٹھ گئے لیکن ایئرپورٹ سے آگے اس وقت کے گورنر پنجاب نے ساتھ لے جانے سے انکار کردیا جس کے بعد ان دونوں افراد کو واپسی کی راہ لینا پڑی ، اسلام آباد میں چودھری سرور نے عمران خان کو عثمان بزدار سے استعفیٰ نہ لینے پر قائل کرنے کی کوشش کی لیکن کوشش کامیاب نہ ہونے پر اسلام آباد سے ہی استعفیٰ منظور کرنے اور اسمبلی اجلاس بلانے کی ہدایات جاری کیں۔
یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ عثمان بزدار کا استعفیٰ شام کے وقت منظور ہوا لیکن اسی دن دوپہر کو اسمبلی اجلاس بلایا جاچکا تھا۔ یہ بھی کسی نے نوٹ نہیں کیا کہ جلدی میں عثمان بزدار کے استعفے میں گورنر کو مخاطب کرنے کی بجائے وزیراعظم کے نام لکھا گیا تھا۔