جنات کاانسانی جسم پرقبضہ،کیاجنات انسانی جسم کوکنٹرول کرسکتے ہیں، جانیں حیران کن معلومات
بھوتوں کوپکڑنے اورانہیں بھاگنےپرمجبورکرنےکادعویٰ کرنےو الے عامل تقریباً دنیاکے تمام حصوں میں پائے جاتے ہیںاوران کے ان دعوں کی حمایت اورمخالفت میں بھی بہت کچھ کہاجاتاہے اورلاکھوں افرادایسے بھی ہیں جویہ خواہش کرتے ہیں کہ ان کے قبضے میں بھی کوئی جن یابھوت آجائے اوران کی زندگی سہل ہوجائے۔
بھوتوں پریقین رکھنے والے افرادکی تعداد زیادہ ہے۔ پس ماندہ معاشروں کی تو بات ہی چھوڑئیے، ترقی یافتہ ممالک میں بھوتوں کی موجودگی پر یقین کرنے والے اکثریت میں ہیں۔ امریکہ میں تو ہرسال اکتوبر کے آخر میں ہالووین کے نام سے بھوتوں اور روحوں کو خوش کرنے کا دن بھی منایا جاتا ہے۔انسان کاجسمانی نظام بجلی پر کام کرتا ہے جو جسم کے اندر ہی پیدا ہوتی ہے۔ مخصوص کیمروں کے ذریعے جسم سے خارج ہونے والی
خفیف برقی لہروں کی تصویر اتاری جاسکتی ہے۔ عاملوں کا کہناہے جسم کی موت کے بعد یہ برقی توانائی یا روح دوسری دنیا میں چلی جاتی ہے، لیکن جو افراد مرتے وقت انتقام یا محبت کے شدید ترین جذبات کی کیفیت سے گذر رہے ہوتے ہیں، ان کی روحیں اپنے مقصد کی تکمیل تک دنیا میں ہی رک جاتی ہیں، جو بھوت بن جاتی ہیں۔
لیکن ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارا عقیدہ ہے کہ انسان کے ساتھ ایک اور مخلوق بھی ہے جو کہ اس دنیا میںموجود ہے جسے جن یا شیطان کہ کر قرآن میںپکارا گیا ہے اور یہ انسان کو نظر بھی آتے ہیں، اس کے ساتھ ان کا انسان زندگی پر اثر بھی ہوتا ہے . لیکن سائنس کے مطابق جنات کا کوئی بھی وجود نہیںہے . اور یورپ میں تو لوگ جنات کا مزاح اڑاتے ہیں. لیکن مزے کی بات کہ یورپ میںماورائی مخلوق پر سب سے زیادہ پروگرام ہوتے ہیں. اور سب سے زیادہ کمائی بھی انہیںان پروگراموں سے حاصل ہوتی ہے اس کے ساتھ اب بھی انسانی دماغ کے متعلق سائنس کو پوری جان کاری نہیںہوئی . اور کچھ ایسی کیفیات ہوتی ہے جس کے بارے میںسائنس دان بھی خاموش ہوتے ہیں اور ان کو احساس نہیںہوتا اور نہ ہی بتا سکتے ہیں کہ انسان کے ساتھ اگر ایسا ہو رہا ہے تو کیوںہو رہاہے ۔