عمران خان کے بعد وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بھی ایک خط لہرا دیا!!!! خط میں کیا تھا؟؟ جان کر آپ دنگ رہ جائیں
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ عمران خان معیشت کیلئے بارودی سرنگ نہیں بلکہ ایٹم بم بچھا کرگئے۔ وزیراطلاعات مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے ایک خط لہراتے ہوئے کہا کہ میں بھی آپ کو ایک خط دکھانا چاہتا ہوں جو آپ سے چھپایا گیا، یہ خط ابھی ہی مجھ سے لے کر پڑھا جاسکتا ہے اور کاپیاں بھی کی جاسکتی ہیں۔
اس خط کے مطابق کھانے پینے کی اشیا میں مہنگائی 17 اعشاریہ 3 فیصد ہے، بجٹ خسارہ 2017،18 میں 260 ارب روپے تھا، جو 2021-22 میں 5600 ارب روپے ہیں، ٹیکس کولیکشن 11 فیصد پر چھوڑ کر گئے، آج 9 فیصد پر ہے، عوامی قرضے 2017-18 میں 24 ہزار 913 ارب روپے تھے، اب یہ قرضے 2021-22
میں 42 ہزار 745 ارب روپے ہیں، گیس سیکٹر کا کوئی سرکلر ڈیٹ نہیں تھا، آج 1500 ارب سے زیادہ کا سرکلر ڈیٹ بتایا گیا۔ وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ ہم نے ملک میں سڑکوں کا جال بچھایا، 70 سال میں تمام وزرائے اعظم نے لگ بھگ 25 ہزار ارب روپے قرض لیا، اور عمران خان نے پونے چار سال میں 20 ہزار ارب روپے سے زائد قرض لیا، اور یہ سارا خرچہ تختیوں پر ہوا ہے، مسلم لیگ ن نے 130 ارب بھاشا ڈیم کی زمین خریدنے پر لگائے، ایچ ای سی کا بجٹ ڈبل کیا اور ہمارے دور میں ڈالر 122 روپے کا تھا جو آج 189 کو پہنچ چکا ہے، نواز شریف دور میں 2 کروڑ افراد سطح غربت سے باہر آئے اور عمران خان کے دور میں 2 کروڑ افراد سطح غربت سے نیچے گئے، آپ تنقید ضرور کریں لیکن ایسی بات نہ کریں جس پر لوگ تمسخر اڑائیں۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عمران خان معیشت کیلئے بارودی سرنگ نہیں بلکہ ایٹم بم بچھا کر گئے ہیں، انہوں نے نے ایک پیسہ بھی قرض ادا نہیں کیا، مجھے یہ سمجھ نہیں آیا کہ یہ بد عنوان حکومت تھی یا نااہل تھی، جو عمران خان نے کیا کوئی چھوٹا دکاندار بھی اہسا نہیں کرتا، پی ٹی آئی کابینہ کی منظوری کے بغیر پٹرولیم مصنوعات سستی کرکے ملک کو اسٹیک پر لگایا ہے، پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی کیلئے کل 68 ارب روپے منظور کئے، اگلے ماہ 96 ارب روپے اور اس سے اگلے ماہ بھی 96 ارب روپے کی سبسڈی کا تخمینہ ہے، آج دیہی علاقوں میں مہنگائی شہری علاقوں سے زیادہ ہے، گزشتہ حکومت میں ساڑھے
7 ہزار میگا واٹ پاور پلانٹ بند رکھے
گئے، 5 ہزار500 میگا واٹ پیسے کی کمی اور 2 ہزار میگاواٹ مرمتی کام کے باعث بند رکھے گئے۔ وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ ہم 30 ڈالر کی کھاد خرید کر دو ڈالر میں فیکٹریوں کو دے رہے ہیں، اس کا مقصد یہ تھا کہ یوریا کھاد کسان کو سستی ملی، بدقسمتی سے یوریا اسمگل ہوگئی یہ سابقہ حکومت کی نااہلی ہے، وزیراعظم شہبازشریف نے فوری طور پر تحقیقاتی کمیشن بنانے کی ہدایت کردی ہے تحقیقات کریں گے کہ اس سمگلنگ میں کون کون ملوث ہے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جب تک ہم آئی ایم ایف کے پاس جاتے رہیں گے ترقی نہیں کرسکتے، جو ممالک آئی ایم ایف سے ہٹ کر گئے ہیں وہ ممالک خود کفیل ہوگئے ہیں، آئی ایم ایف کے پاس جارہے ہیں، ان سے پروگرام پر مذاکرات کریں گے اور پروگرام بحال کرنے کا کہیں گے، پروگرام بحال کرنے کیلئے آئی ایم ایف نے ہمیں پانچ چیزیں کرنے کا کہا ہے، انہوں فیول مہنگا کرنے، فیول پر ٹیکس لگانے، ایمنسٹی اسکیم ختم کرنے، بجلی کی قیمتوں میں اضافے، مالی بچت اور ٹیکس اقدامات کرنے کا کہا ہے، میں نے آئی ایم ایف کی بات سن لی ہے ابھی کچھ مانا نہیں ہے، آج رات مجھے آئی ایم ایف جانا پڑے گا، ان بات کروں گا، ہم چاہتے ہیں کہ آئی ایم ایف کا پروگرام بحال ہو جائے، امید ہے اب روپیہ مستحکم رہے گا،عوام سے معیشت کی بہتری کے لیے 3 ،4 ماہ کی مہلت مانگتا ہوں، تین ماہ بعد عوام انشااللہ بہتری دیکھیں گے۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ 52 روپے ڈیزل پر اور پیٹرول پر 21 روپے سبسڈی ہے، اس پر وزیراعظم کو کوئی نہ کوئی فیصلہ کرنا ہوگا، آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد دیکھیں گے، کل وزیراعظم نے ایک میٹنگ کی ہے، ہم لوگوں کو کم سے کم بوجھ ڈالیں گے،عوام دوست اور ترقی دوست بجٹ دیں گے، اب روپیہ ڈی ویلیو نہیں ہوگا، مہنگائی کو بھی کم کریں گے، ہم نے رمضان میں ہی قیمتیں کم کرنی ہیں، 85 روپے والی چینی 70 روپے کی کردی ہے، پنجاب حکومت کو کل ہدایات دی ہیں کہ آٹا سستا کرے، گھی میں 205 روپے کی رعایت کررہے ہیں، پچیس ہزار روپے کم سے کم تنخواہ کیلئے سمری منظور ہوچکی ہے، پینشن میں بھی اضافہ ہوا ہے اپریل میں بڑھی ہوئی پینشن ملے گی۔