حضرت علی ؓ وہ 30 اقوال جو زندگی بدل دیں

حضرت علی ؓ کے یہ قیمتی اقوال آپ سب کی زندگی کے مسائل کو حل کر دیں گے اگر آپ ان اقوال پر عمل کریں۔ہر ایک قول نصیحت اور ہدایت پر مشتمل ہے اگر ہم سمجھنا چاہیں۔حضرت علی ؓ سے کسی نے پوچھا کہ آپ کی تلوار تو بہت تیز ہے مگر آپ کی سواری سُست ہے کیا ہی اچھا ہو،اگر آپ سوار بھی تیز رکھ لیں ۔حضرت علی ؓ نے فرمایا: تیز سواری کی ضرورت دو قسم کے لوگوں کو ہوتی ہے ایک وہ جو میدان سے ڈر کے فرار ہونا چاہتے ہیں دوسرے وہ جو بھاگتے ہوئے کا پیچھا(مالِ غنیمت کے لئے)کرتے ہیں اور میں یہ دونوں کا م ہی نہیں کرتا۔زندگی کے تین اُصول بنالو۔۔۔۔!!! اُس سے ضرور معافی مانگو جسے تم چاہتے ہو ۔اسے کبھی مت چھوڑو جو تمہیں چاہتا ہو۔اس سے کبھی کچھ نہ چھپاؤ جو تم پر اعتبار کرتا ہے۔
زندگی میں ہمیشہ اپنے چاہنے والوں کو اپنی کمی محسوس کرواؤ مگر یہ دوری اتنی لمبی نہ کرو کہ کوئی آپ کے بغیر جینا سیکھ لے۔جہاں آپ کی عزت نہ ہو وہاں مت جاؤ چاہے وہاں کھانا سونے کی پلیٹ میں اور چاندی کے چمچ میں ہی کیوں نہ دیا جائے۔دوستی کرنا اتنا آسان ہے جیسے مٹی سے مٹی لکھنا اور دوستی نبھانا اتنا مشکل ہے جیسے پانی سے پانی لکھنا۔کبھی کسی کے سامنے اپنی صفائی پیش نہ کرو کیونکہ جسے تم پر یقین ہے اسے ضرورت نہیں اور جسے تم پر یقین نہیں وہ مانے گا نہیں۔اگر انسان کو تکبر کے بارے میں اللہ کی ناراضگی اور سزا کا علم ہوجائے تو بندہ صرف فقیروں اور غریبوں سے ملے اور مٹی پر بیٹھا کرے۔زندگی میں خود کو کبھی کسی انسان کا عادی مت بنانا کیونکہ انسان بہت خود غرض ہے،جب آپ کو پسند کرتا ہے تو آپ کی برائی بھول جاتا ہے اور جب آپ سے نفرت کرتا ہے تو آپ کی اچھائی بھول جاتا ہے۔
کسی کے برا کہہ دینے سے نہ ہم برے ہوجاتے ہیں نہ اچھے کیونکہ زبان سے شخص خود کا ظرف دکھا سکتا ہے دوسرے کاعکس نہیں۔کسی کا ظرف دیکھنا ہوتو اسے عزت دو،فطرت دیکھنا ہوتو اسے آزادی دو،نیت دیکھنی ہو تو اسے قرض دو،خصلت دیکھنی ہو تو اس کے ساتھ کھانا کھاؤ،صبر دیکھنا ہو تو اس پر تنقید کر کے دیکھ لو،خلوص دیکھنا ہوتو اس سے مشورہ کر لو۔عورتوں کی عقلیں ان کے جمال میں اور مردوں کا جمال ان کی عقلوں میں ہے۔جو تمہیں خوشی میں یاد آئے تو سمجھو تم اس سے محبت کرتے ہو اور جو تمہیں غم میں یاد آئے تو سمجھو وہ تم سے محبت کرتا ہے۔کسی کو تم دل سے چاہو اور وہ تمہاری قد ر نہ کرے تو یہ اس کی بدقسمتی ہے تمہاری نہیں۔جب تمہیں کوئی تحفہ دیا جائے تو اس سے بہتر واپس کرو اور جب کوئی نعمت دی جائے تو اس سے بڑھا کر اس کا بدلہ دو۔جس سے زیادہ محبت ہو اس سے اتنی نفرت بھی ہوسکتی ہے کیونکہ خوبصورت شیشہ جب ٹوٹتا ہے تو خطرناک ہتھیار بن جاتا ہے۔تو بہ روح کا غسل ہے جتنی بار کیا جائے روح میں نکھار پیدا ہوتا ہے۔
حضرت علی ؓ کے پاس ایک یہودی آیا اور کہا: میں نے سنا ہے آپ مسلمان جب عبادت کرتے ہو تو برے برے خیالات آتے ہیں جبکہ ہم عبادت کرتے ہیں تو ہمیں نہیں آتے۔حضرت علی ؓ نے جواب میں فرمایا :اگر ایک گھر فقیر کا ہو اور ایک امیر کا تو چور کہا جائے گا ؟یہودی نے کہا:امیر کے گھر میں جائے گا۔حضرت علی ؓ نے فرمایا تبھی تو شیطان ان کو ستاتا ہے جن کے دل میں اللہ ہو،جن کے دل میں اللہ نہیں ہوتا وہاں شیطان کا کیاکام۔اچھا دوست ہاتھ اور آنکھ کی طرح ہوتا ہے جب ہاتھ کو درد ہوتا ہے تو آنکھ روتی ہے اور جب آنکھ روتی ہے تو ہاتھ آنسوؤں کو صاف کرتے ہیں۔قصاب آواز لگارہا تھا تازہ گوشت لے لو وہاں سے حضرت علی ؓ کا گزر ہوا تو قصاب نے حضرت علی ؓ سے بھی کہا،تازہ گوشت ہے لے لیں حضرت علی ؓ نے فرمایا: “آج میری جیب اجازت نہیں دیتی ” قصاب بولا:میں آپ ؓ سے ادھار کر سکتاہوں اس پر آپ ؓ نے اِک بہت حکمت سے لبریز جملہ ارشاد فرمایا:”یہ ادھار میں اپنے پیٹ سے کیوں نہ کرلوں جس کو میں جنت میں اس سے بہتر غذا کھلا سکتا ہوں”۔
ہمیشہ اخلاق سے بات کرو کیونکہ انسان پر سب سے زیادہ مصیبتیں اس کی اپنی زبان کی وجہ سے آتی ہیں۔اپنی سوچ کو پانی کے قطروں سے بھی زیادہ شفاف رکھو کیونکہ جس طرح قطروں سے دریا بنتا ہے اس طرح سوچوں سے ایمان بنتا ہے۔لفظ انسان کے غلام ہوتے ہیں مگر صرف بولنے سے پہلے تک۔۔!!! بولنے کے بعد انسان اپنے الفاظ کا غُلام بن جاتا ہے۔۔۔!!! یہ زندگی دو دن کی ہے ایک دن تمہارے حق میں اور دوسرے دن تمہارے مخالف،جس دن تمہارے حق میں ہو اس دن غرور مت کرنا اور جس دن تمہارے مخالف ہو اس دن صبر کرنا۔رزق کے پیچھے اپنا ایمان خراب مت کرو کیونکہ رزق انسان کو ایسے تلاش کرتا ہے جیسے مرنے والے کو موت۔دوستی کا بھرم صرف وہ لوگ رکھ سکتے ہیں جن کے وجود میں سمندر جتنا دل ہو۔دُکھ میں کبھی پچھتاوے کے آنسو نہ بہاؤ کیونکہ تم وہ خوش نصیب ہو جسے اللہ نے آزمائش کے قابل سمجھا۔صرف دو لوگ مقدر والے ہوتے ہیں ایک وہ جنہیں وفادار دوست ملتا ہے اور دوسرا جن کے ساتھ ماں کی دعائیں ہوتی ہیں۔
مشکلات ہمیشہ بہترین لوگوں کے حصے میں آتی ہیں کیونکہ وہ اس کو بہترین طریقے سے انجام دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔تم کسی کے ساتھ بھلائی کرو،تمہیں اس کا بدلہ برائی کی صورت میں ملے تو سمجھ لو کہ تمہاری نیکی قبول ہوگئی۔جب تمہارے پاس رزق تمہاری ضروریات سے زیادہ ہو تو فوراً سمجھ جانا کہ یہ کسی کا حق ہے جو تمہارے پاس اس کی امانت ہے۔جو ذرا سی بات پر دوست نہ رہے سمجھ لینا وہ کبھی دوست تھا ہی نہیں۔کچھ لوگوں کو پچھتاوا بھی نہیں ہوتا۔ہم سوچتے رہتے ہیں کہ شاید کسی وقت انہیں احساس ہوگا اپنے منفی رویے کا،لیکن ایسا نہیں ہوتا ،یہ پچھتاوے بھی ظرف والوں کے لئے ہوتے ہیں،ملامتین بھی انہی کے حصے میں آتی ہیں،بے حس لوگوں کے پاس صرف اپنا آپ ہوتا ہے۔حضرت علی ؓ کی ان نصیحتوں پر عمل کیجئے اور اپنی زندگی کو گلزار بنائیے۔