پاکستان

جب معلوم ہی نہیں علی وزیر نے تقریر میں کیا کہا تو ان پر مقدمہ کیسے درج کرلیا؟ ہائیکورٹ نے اہم نکتہ اٹھا دیا

سندھ ہائیکورٹ نے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی ضمانت سے متعلق درخواست پر پراسیکیوٹر کو جواب کے لئے آخری مہلت دیتے ہوئے پراسیکیوشن سے کیس کا ریکارڈ طلب کرلیاہے۔جمعرات کو سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میںرکن قومی اسمبلی علی وزیر کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔ پراسیکیوٹر جنرل نے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مانگ لی۔ پراسیکیوٹر نے موقف دیا کہ علی وزیر کی تقریر کا ترجمہ کرنے کے لیے سی ڈی اسلام آباد بھیجی ہے۔جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ جب معلوم ہی نہیں ہے تقریر میں کیا

کہاہے تو مقدمہ کیسے درج کرلیا؟ پراسیکیوٹر نے موقف دیا کہ گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کسی کو کیا معلوم پشتو خطاب میں کیا کہا گیا ہے؟ سادہ معاملہ ہے، صرف درخواست ضمانت پر فیصلہ ہونا ہے ٹرائل پر فیصلہ نہیں سنا رہے۔ جو چیزیں سامنے آچکی ہیں اس سے تو ضمانت بنتی ہے۔ آخری بار مہلت دے رہے ہیں، مزید تاریخ نہیں دیں گے۔علی وزیرکے وکیل نے کہاکہ ایک سال مکمل ہونے والا ہے ابھی تک ایک گواہ پیش نہیں کیا گیا۔عدالت نے پراسیکیوشن سے علی وزیر کیخلاف کیس کا ریکارڈ 11 مئی کو طلب کرلیا۔ انسداد دہشتگردی خصوصی عدالت نے علی وزیر کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔علی وزیر کے خلاف شاہ لطیف تھانے میں دہشتگردی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے۔ علی وزیر کیخلاف دہشتگردی کے 3 مقدمات سندھ میں درج ہیں۔ ایک مقدمے میں علی وزیر کی سپریم کورٹ نے ضمانت منظور کر رکھی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button