اسلامک کارنر

حقیقت

ایک مرتبہ امام ابو حنیفہؒ نے ایک نوجوان کو غسل کرتے ہوئے دیکھا تو ان کو محسوس ہوا کہ اس کے مستعمل پانی میں زنا کے اثرات دھل کر جا رہے ہیں۔ وہ آدمی تھوڑی دیر کے بعد آپ کے پاس کسی وجہ سے آیا۔ آپ نے اس کو اچھے انداز سے سمجھایا اور تنبیہ کی۔ اس نے کہا واقعی مجھ سے گناہ ہوا۔ میں اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتاہوں اور آج سے میں سچی توبہ کرتا ہوں۔ اس دن کے بعد امام صاحبؒ نے فتویً دے دیا کہ مستعمل پانی

سے وضو کرنا جائز نہیں کیونکہ جب انسان وضو کرتا ہے تو اس وقت اس کے گناہ جھڑتے ہیں۔ اللہ والوں کو ان گناہوں کے اثرات نظر آ جاتے ہیں۔ اسی طرح جب انسان غسل جنابت

کرتا ہے تو اللہ والوں کو پتہ چل جاتا ہے کہ کہیں اس کے پانی میں گناہوں کے اثرات تو نہیں۔نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا: ’’اے اللہ ہمیں چیزوں کی حقیقت دکھا دیجئے جیسا کہ وہ ہے۔‘‘اسی طرح اللہ والوں کو بھی اللہ رب العزت چیزوں کی حقیقت دکھا دیتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button