’پہلے ایم کیو ایم اور اب جماعت اسلامی تقسیم کی سیاست کر رہی ہے ‘پیپلز پارٹی کا الزام
پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ سندھ کی اپوزیشن جماعتیں اس وقت وفاقی حکومت کی بی ٹیم بنی ہوئی ہیں،متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) نے ہمیشہ تقسیم کی سیاست کی اور آج جماعت اسلامی بھی تقسیم کی سیاست کر رہی ہے، 2008ء میں ایم کیو ایم کو صرف اس لئے حکومت میں شامل کیا تاکہ کراچی کا امن برقرار رہ سکے ، آفاق احمد کی جانب سے پختونوں کے لئے دئیے گیا بیان سندھ کو لسانی فسادات میں جھوکنے کی سازش ہے۔
پارٹی رہنماوں کےہمراہ کیمپ آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےسعید غنی نے کہا کہ آج ایم کیو ایم کے طلبہ ونگ آل پاکستان مہاجر سٹوڈنٹس آرگنائزیشن( اے پی ایم ایس او) سمیت دیگر طلباءتنظیموں کے سینکڑوں کارکنان پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے ،یہ اس تاثر کو غلط ظاہر کرتا ہے کہ پیپلز پارٹی صرف سندھیوں کی جماعت ہے، ہمارے ساتھ ہر قوم کے لوگ موجود ہیں،آج یہ نوجوان بلاول بھٹو زرداری کے تقسیم کی سیاست کے خاتمہ، لسانی سیاست اور تمام زبانوں اور مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کو ساتھ لے کر چلنے کے پیغام کو مزید آگے لے کر جائیں گے،آج اردو بولنے والے نوجوانوں کی پیپلز پارٹی میں شمولیت ایم کیو ایم کے لئے واضح پیغام ہے کہ پیپلز پارٹی اردو بولنے والوں کی بھی ایک بڑی سیاسی جماعت ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ سانحہ ٹنڈوالہیار کو ایک سازش کے تحت لسانی فسادات میں تبدیل کرنے کی سازش کی جارہی ہے اور ایم کیو ایم جس کے حوالے سے میں گذشتہ کئی ماہ سے کہتا آرہا ہوں کہ وہ اپنی سیاسی دکانداری کے لئے اس صوبے کو لسانی فسادات میں دھکیلنا چاہتی ہے وہ سچ ثابت ہورہی ہے، یہ ایک دو گھرانوں کے درمیان ایک قتل کا معاملہ تھا، جس میں گذشتہ دو روز قبل عدالت میں قتل ہونے والا شخص اس شخص کے بھائی کے قتل میں ضمانت پر تھا، جس کا قتل کیا گیا تھا، گو کہ قتل ہونے والے کی سیاسی وابستگی اور قتل کرنے والے کی سیاسی وابستگی دو علیحدہ علیحدہ سیاسی جماعتوں سے تھی لیکن یہ سیاسی قتل نہیں تھا، اس قتل کے فوری بعد قاتل کو پولیس نے گرفتار کرلیا اور مقتول کے اہلخانہ نے جس طرح اور جن لوگوں کو ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا جیسا انہوں نے کہا، مقتول کی تدفین کے بعد ایک گروہ کی جانب سے ہنگامہ آرائی کی گئی، پولیس چوکی اور اس میں کھڑی گاڑیوں کو آگ لگائی گئی اور کچھ موٹر سائیکلیں اور کمپیوٹرز اٹھا کر لے جایا گیا، جس کا مقدمہ درج ہوا اور اس میں ملوث عناصر کے خلاف جب پولیس نے چھاپے مارے تو کچھ خواتین آگے آئیں۔
سعید غنی نے کہا کہ خواتین اور دھکے مارنے اور ان پرلاٹھی چارج کرنا قابل مذمت اقدام تھا اور اس کی اطلاع پر وزیر اعلیٰ سندھ نے فوری طور پر آئی جی سندھ اور متعلقہ پولیس افسران کو ان پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کے احکامات جاری کئے،اس قتل کے پس پشت کوئی سیاسی عزائم نہیں تھے لیکن اس میں سندھ حکومت کو ایک مخصوص گروہ کی جانب سے دشمن بنا کر پیش کیا جارہا ہے، پیپلز پارٹی اس ملک کی واحد سیاسی جماعت ہے، جو لسانیت، فرقہ واریت اور رنگ و نسل سے بالاتر ہوکر اس ملک کی وفاقی جماعت تھی، ہے اور رہے گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں ایم کیو ایم، جی ڈی اے، پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی سے سوال کرتا ہوں کہ کیا عوامی مسائل صرف لوکل گورنمنٹ بل ہی ہے؟اس ملک کے عوام پر منی بجٹ کے نام پر 350 ارب روپے کا بوجھ ڈالا گیا، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا، گیس کا بحران، ادویات کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ، کھاد کی قلت اور دیگر مسائل ہیں، سوائے پیپلز پارٹی کے کون سی ایسی جماعت ہے، جس نے ان عوامی ایشوز کو نہ صرف ہر پلیٹ فارم پر اٹھایا بلکہ اس پر ملک گیر احتجاج بھی کیا ہو؟سندھ کی اپوزیشن جماعتیں اس وقت وفاق کی بی ٹیم بنی ہوئی ہیں اور انہیں عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لئے لوکل گورنمنٹ بل کی آڑ میں لسانی فسادات اور عوام کو گمراہ کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے،جماعت اسلامی کافی دن سے سندھ اسمبلی پر دھرنا دیے بیٹھی ہے لیکن ہم کوئی ایکشن نہیں لے رہے تاہم اگر یہ قانون ہاتھ میں لیں گے تو پھر قانون حرکت میں آئے گا،ہمیں کسی کو تنگ کرنے کی ضرورت نہیں۔