پاکستان

ارشد شریف نہیں صحافت قتل ہوئی ،تحقیقات کیلئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کوکینیا بھیجنا چاہیے ‘ بڑا مطالبہ سامنے آگیا

لاہور( این این آئی)سینئر صحافی و اینکر پرسن ارشد شریف کی شہادت کی وجہ سے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات اور مختلف محکموں کی آڈٹ رپورٹس پیش کرنے کے بعد باقی کی کارروائی موخر کر دی گئی ، اراکین اسمبلی نے ارشد شریف کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ارشد شریف نہیں صحافت قتل ہوئی ہے ،وہ نڈر بیباک صاحب علم اور آرمی کے خاندان سے تھا،

ارشد شریف کے قاتل کی تحقیقات کیلئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کوکینیا بھیجنا چاہیے ۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو گھنٹے پچیس منٹ کی تاخیر سے سپیکر پنجاب اسمبلی محمد سبطین کی صدارت میں شروع ہوا ۔اجلاس میں صوبائی وزیر انصر مجید نیازی نے محکمہ لیبر اینڈ ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ۔اجلاس میں ضلعی حکومت ننکانہ صاحب ،محکمہ زراعت کیلئے حکومت پنجاب کی فنانشل سکیم اور ڈیجیٹل مداخل کے ذریعے کسان کی خود مختاری ، پراونشل ٹیکس مینجمنٹ سسٹم ، پنجاب حکومت کے اخراجات ، حکومت پنجاب کی ریونیو وصولی ،میونسپل کارپوریشن گوجرانولہ ، یونین کونسل 147 رزاق کالونی لاہور ، دانش سکول ہرنولی ضلع میانوالی اور میونسپل کمیٹی جہلم کی کارکردگی کی آڈٹ رپورٹس پیش کی گئیں۔ اجلاس کے غاز میں ہی سپیکر محمد سبطین خان نے سینئر صحافی ارشد شریف کی شہادت کی وجہ سے بقیہ اجلاس کی کارروائی موخر کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن ملکی تاریخ میں صحافت کے لیے سیاہ ترین دن ہے۔ ارشد شریف ایک بیباک اور نڈر صحافی تھے، یہ صرف ارشد شریف کا قتل نہیں بلکہ صحافت کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف ہے۔ میڈیا ہمارے کان اور آنکھیں ہیں، ارشد شریف کے پرملال سانحہ پر ہم میڈیا سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں، ارشد شریف نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر حق اور سچ بیان کیا،سوگوار خاندان سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں اور ان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں، دیار غیر میں ایک محب وطن صحافی کے بہیمانہ قتل کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔یہ سفاکیت کی بدترین مثال ہے،قاتلوں کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے۔ قوم کو ارشد شریف جیسے جراتمند صحافیوں پر فخر ہے، ہم ان کی جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں،حکومت تماشائی بننے کی بجائے سفارتی سطح پر عملی اقدام کرے۔

رانا مشہود احمد خان نے کہا کہ جمہوریت جس شکل میں موجود ہے اس میں صحافیوں کی قربانیاں شامل ہیں ،پارلیمنٹ کے وجود میں صحافیوں کا بڑا کردار ہے ،ارشد شریف کے واقعہ پر شہبازشریف نے سفیر کو کینیا بھیجا تاکہ ان کی لاش کی واپسی کیلئے معاونت ہو سکے، وزیراعظم شہبازشریف نے کینیا کے صدر سے بات کی ہے جو بھی واقعہ میں ملوث ہے اسے قرار واقعی سزا دی جائے۔

انہوںنے کہا کہ اس اسمبلی سیٹیاں بھی بجتی رہیں اور لوٹے بھی اچھالے جاتے رہے ،اگر بزنس ایڈوائزی کمیٹی کو بلاکر اراکین کی معطلی کا معاملہ حل کرلیا جاتا تو بہتر ہوجاتا،ہم نے تو مشرف کو ڈکٹیٹ نہیں کرنے دیا ،اسمبلی سٹاف من مانیاں کرنے کیلئے نہیں ہوتا ،بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں ہنگامہ کے معاملے پر گفتگو ہوتی ہے ،سپیکر کی چیئر اچھا تاثر دے اور 18لوگوں کو واپس ایوان میں لانے کے احکامات دئیے جائیں۔

صمصام بخاری نے کہا کہ ارشد شریف نے بے لاگ صحافت کی ،جس کو سچ سمجھتا تھا وہ صحافت کی ، میری متعدد بار ارشد شریف سے ملاقاتیں ہوئیں،پہلا بھائی مادر وطن کی حفاظت کیلئے شہید ہوا، نازک وقت ہے صحافیوں کے نظریات و سوچ مختلف ہو سکتی ہے ، کچھ لوگ ملک کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں ، حکومت پاکستان سے پرزور مطالبہ کرتا ہوں ارشد شریف قتل کے حقائق کوسامنے لایاجائے،

قوم کے سامنے لایا جائے کہ قتل کے محرکات کیا ہیں ،جسد خاکی کو جلد پاکستان لایاجائے۔چودھری ظہیر الدین اورسید یاور عباس بخاری نے کہا کہ ارشد شریف سچ کا علمبردار اور دلیر آدمی تھا، ارشد شریف کا بھائی قوم اور وطن پر شہید ہوچکا ہے ،ان کی والدہ کو دیکھ کر پتہ چل گیا دلیری والدہ سے ملی ،ارشد شریف کی بیوی نے ٹوئٹ کیا کہ بہترین دوست اور بہترین شوہر کھو دیا،ارشد شریف کی اعزاز سے تدفین کی جائے ،

صحافت ملک کا چوتھا ستون ہے۔چودھری اقبال نے کہا کہ اگر ارشد شریف کو قتل کر دیاجائے تو کون بچے گا، امن کے علمبردار اس قتل کا نوٹس لیں، صحافت مقدس پیشہ ہے اگر یہ محفوظ نہیں تو کوئی محفوظ نہیں ،وہ فوجی کا فرزند تھا جس کا پہلے بھائی مادر وطن کا دفاع کرتا ہوں شہید ہوا،مرکزی حکومت و وزیر خارجہ اپنی بھرپور کوشش کریں اورجسد خاکی کو جلد واپس لاکر ملک میں سپرد خاک کیاجائے۔

ظہیر عباس کھوکھر نے کہا کہ ہر پاکستانی اس وقت پریشان حال ہے ،وہ خود کو غیر محفوظ سمجھ رہا ہے، قوم پریشان ہے کہ ارشد شریف کے ساتھ ہوا کیاہے؟ ،ارشد شریف کے دماغ سے گولی والی تصویر دیکھی ،ملکی ذہانت کو قتل کیاگیا، قوم کس کے کندھے پر سر رکھ کر روئے ،یہ قوم نقصان ہوا ہے ،ہمارے ملک کے بانیوںکی روحیں کانپ رہی ہوں گی ،جو شخص ملکی ایشوز کو اٹھاتا

اسے قتل کرکے لاوارث چھوڑ دیا گیا، کیا ہم تیسری دنیا کے لوگ ایسے مرتے رہیں گے، ظلم کو اب ختم ہوجانا چاہیے ،ہم تیار ہیں کل مجھے بھی جاتے ہوئے گولی لگ سکتی ہے ،شہدا ء نے ہمیں سبق دیا ہے حق و سچ اورزمین کیلئے جان دیں گے کمپرومائز نہیں کریں گے۔رمیش سنگھ اروڑا اور ملک عمر فاروق نے کہا کہ ارشد شریف کی شہادت پر دل خون کے آنسو رو رہا ہے ،ہم اتنے مجبور ہیں کوئی ملک چھوڑ کر جا رہا کبھی کسی کو پکڑ لیاجاتاہے ،ارشد شریف کا لہو کہاں تلاش کریں گے،

اس ہائوس نے کون سی قانون سازی کی ،کون محفوظ ہے اگر کوئی سوال کرتا ہے تو کبھی سوشل میڈیا ہیک کر لیاجاتاہے ،یہ بھی محفوظ نہیں رہیں گے ۔ خلیل طاہر سندھو نے کہا کہ شہباز بھٹی کی شہادت پر ارشد شریف نے آواز اٹھائی تھی وہ میرے پر قرض ہے ،آج ارشد شریف نہیں صحافت قتل ہوئی ہے ،وہ نڈر بیباک صاحب علم اور آرمی کے خاندان سے تھا

ارشد شریف کے قاتل کی تحقیقات کیلئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کوکینیا بھیجنا چاہیے ۔یہ سانحہ ہے قاتلوں کو تلاش کرنا ہوگا، چرچ میں ارشد شریف کیلئے دعائیں کروائیں گے۔بہادر خان دریشک ، مسرت جمشید چیمہ، سیموئیل یعقوب نے کہا کہ ارشد شریف ملکی آن و شان تھا ، ارشد شریف زندگی تلاش کرنے گیاموت کو گلے لگاکر آ گیا، ارشد شریف اپنے ملک میں موت کو دیکھ کر زندگی کیلئے گیا ،

دشمنوں نے ادھر بھی نہیں چھوڑا،حق و سچ کی آواز کبھی دب نہیں سکتی ۔سعدیہ سہیل رانا نے کہا کہ ارشد شریف کے قتل پر گھروں میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے ۔صوبائی وزیر پارلیمارنی امور راجہ بشارت نے کہا کہ آج آزادی صحافت کی تاریخ کا سیاہ دن تھا،ارشد شریف آزاد صحافت کے علمبردار تھے ، ارشد شریف پاکستان کو آزاد اور خود مختار دیکھنا چاہتے تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button