تازہ تریناسلامک کارنرنیشنل خبریں

علامہ طاہر اشرفی کی چیئرمین شپ میں متحدہ علماءبورڈ کی تین سالہ کارکردگی ،تفصیلات جان کر ہر کوئی دنگ رہ جائے

متحدہ علماء بورڈ نے ملک کے اندر بین المسالک و بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ اور فرقہ وارانہ تشدد اور انتہاپسندی کے خاتمےکیلئےبھرپور اور نمایاں کردار ادا کیا،وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی طرف سے صحت سہولت کارڈ کیلئے علماء کرام، مشائخ عظام، موذن، آئمہ و خطباء اور مدارس عربیہ کے اساتذہ کیلئے خصوصی اہتمام پر شکریہ ادا کرتے ہیں، ملک بھر میں بالعموم اور صوبہ پنجاب میں بالخصوص پیغام پاکستان امن کمیٹیوں کی تشکیل کا کام شروع کر دیا گیا ہے، بین المذاہب و بین المسالک ہم آہنگی اسی وقت ہو گی جب مقامی سطح سے مرکز تک مکالمہ اور رواداری کو فروغ ملے گا.
یہ بات چیئرمین متحدہ علماء بورڈ و پاکستان علماء کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم پاکستان برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر مولانا راغب نعیمی، مولانا محمد علی نقشبندی، مولانا ضیاء اللہ شاہ بخاری، محترمہ نیرہ عندلیب،مولانا عثمان افضل قادری، مولانا ظفر اللہ شفیق، مولانا عبد الوہاب روپڑی، مولانا محمد حسین اکبر، علامہ عارف حسین واحدی، مولانا حسان نقیب الرحمن، پیر راشد شمیم، مولانا محمد خان لغاری، مولانا سرفراز احمد خان، ڈاکٹر شاہدہ پروین، مولانا ذاکر الرحمٰن، ڈاکٹر صائمہ فاروق، مولانا محمد افضل حیدری،سائرہ بانو اور دیگر بھی شریک تھے۔

متحدہ علماء بورڈ 1997ء میں قائم کیا گیا، جس کا بنیادی مقصد فرقہ وارانہ تشدد اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ سے مشاورت اور ایسے تحریر ی و تقریری مواد کے خلاف حکومت، عدلیہ، اداروں کی رہنمائی کرنا جس سے فرقہ وارانہ تشدد، انتہا پسندی اور دہشت گردی کو تقویت ملتی ہو یا جس سے ملک کے اندر فرقہ وارانہ تعصب اور تشدد کو ہواملے۔19 فروری 2019 ءکو متحدہ علماء بورڈ کی چیئرمین شپ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی چیئرمین پاکستان علماء کونسل کے سپرد کی گئی (یاد رہے متحدہ علماء بورڈ ایک اعزازی باڈی ہے)۔متحدہ علماء بورڈ نے حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کی چیئرمین شپ میں 19 فروری 2019ء سے ایک بھرپور کردار ادا کیا، جس میں, بین المذاہب و بین المسالک رواداری کے فروغ، محرم الحرام میں ضابطہ اخلاق پر مکمل عمل کیلئے صوبہ بھر کے علماء و مشائخ سے مشاورت، محرم الحرام سے قبل حساس مقامات میں تمام فریقین کے ساتھ مشاورت سے امن و امان کی بحالی،پیغام پاکستان کی ترویج و اشاعت کے ساتھ اس پر عمل درآمد کی کوششیں اور اہم حساس دینی امور پر متفقہ رائے قائم کر کے قوم کے سامنے لانا شامل ہے۔متحدہ علماء بورڈ کی موجودہ دور کی کارکردگی بے مثال رہی اور اس حوالہ سے بورڈ کے چیئرمین اور ممبران نے صبح و شام جو جدوجہد کی وہ قابل ستائش اور قابل تحسین ہے۔
متحدہ علماء بورڈ نے گذشتہ ادوار کے 68 کیسز کے فیصلے کیے جو کہ 2014 سے موخر کیے گئے تھے، موجودہ دور میں 140 کیسز کے فیصلے کیے گئے,جن کی تعداد 208 بنتی ہےاوریہ متحدہ علماء بورڈ کی تاریخ میں کسی بھی چیئرمین کی سربراہی میں سب سےزیادہ فیصلےہیں,326 نصابی درسی کتب کو کلیئر کیا او ر الحمدللہ ان نصابی کتب میں کسی بھی جگہ، کسی مسلک یا مذہب کے خلاف کوئی مواد شامل نہیں ہے۔متحدہ علماء بورڈ نے مختلف اداروں، عدالتوں، حکومتی وزارتوں کے 208 کیسز میں رہنمائی کی اور اس عرصہ کے دوران 39 اجلاس کیے گئے۔اسی طرح متحدہ علماء بورڈ میں علماء و مشائخ اور دیگر مذاہب کے قائدین کے مسائل کے حل کیئلے شکایت سیل اور رابطہ سیل قائم کیا گیا جس میں روزانہ کی بنیاد پر مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی گئی،پہلی مرتبہ متحدہ علماء بورڈ میں دیگر مذاہب کے قائدین کے ساتھ بھی 12 اجلاس کیے گئے اور ان کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی۔متحدہ علماء بورڈ نے توہین مذہب و توہین ناموس رسالت کے مقدمات اور شکایات کو نہایت ہی بہتر اور علمی انداز میں حل کیا اور یہی وجہ ہے کہ گذشتہ ایک سال سے زائد عرصہ سے توہین مذہب و توہین ناموس رسالت کے قانون کے غلط استعمال کی ایک بھی شکایت نہیں ملی۔ بلکہ باہمی مکالمہ اور مذاکرات سے 30 سے زائد کیسوں کو حل کیا گیا۔متحدہ علماء بورڈ کے چیئرمین اور ممبران نے کسی بھی چیز کو مخفی نہیں رکھا اور اس حوالہ سے 27 سے زائد مرتبہ پریس کانفرنسز اور ذرائع ابلاغ کیلئے بریفنگ کا اہتمام کیا گیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button