تازہ ترینصحت و زندگی

صرف ایک پیاز اور شہد سے دمے کا مریض تندرست

ما حولیاتی آلودگی اور ناقص خوراک کی وجہ سے دمہ سانس کی دیگر بیماریاں پھیپھڑوں کی بیماریاں اور کھانسی بہت عام ہو چکی ہے
موسم بدلنے کے ساتھ ساتھ ان بیماریوں میں مزید شدت آ جاتی ہے اور ہم ڈاکٹروں کی طرف دوڑ لگانے میں مجبور ہو جا تے ہیں اور اگر چہ مہنگی ادویات بھی اکثر ان بیماریوں کے علاج کے لیے بہت کارگر ثابت نہیں ہوتی لیکن قدرتی غذاؤں سے تیار کردہ ایک ایسا نسخہ جو تمام مسائل کا حل ہے اور دنیا بھر میں مقبول ہے وہ آج ہم آپ کے ساتھ شئیر کر یں گے اور آپ کو بتائیں گے کہ اگر آپ کو خدا نخواستہ دمہ کی تکلیف ہے یا سانس کی تکلیف ہے۔تو آپ ان ادویات کا استعمال کر کے اپنے آپ کو ان بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتے ہیں یہ بیماری مکمل طور پر ختم تو نہیں ہوتی لیکن اس میں بہت حد تک افاقہ آجاتا ہے لیکن آگے بڑھنے سے پہلے آپ سے گزارش ہے

کہ میری ان باتوں کو بہت ہی زیادہ غور سے سنیے گا تا کہ ان معلوماتی باتوں سے آپ کو بہت سا فائدہ حاصل ہو سکے۔ آج ہم آپ کے سامنے دمے کی بیماری کے لیے کچھ نسخے شئیر کریں گے جو کہ دو تین ہیں اسی لیے آپ ان باتوں کو آخر تک ضرور دیکھیں اور سنیں تا کہ آپ سے کوئی نسخہ رہ نہ جا ئے پہلے نسخے میں شامل ہونے والے اجزاء ہیں لیموں دو عدد ۔ پانی پانچ لیٹر۔ شہد سات چمچ۔ پیاز آدھا کلو گرما۔ شکر آدھا کلو گرام۔ اس کے بنانے کا طریقہ بے۔حد آسان ہے شکر کو ایک برتن میں ڈال کر آگ پر رکھیں اور جب اس کا رنگ تبدیل ہونے لگے تو اس میں کٹا ہوا پیاز ڈال دیں اور کچھ دیر اس کو بھوننے کے بعد اور آگ کو ہلکی کر کے اس آمیزے کو پکنے دیں حتیٰ کہ پانی کی مقدار ایک تہائی رہ جا ئے اسے ٹھنڈا ہونے دیں اب اس کے بعد شہد اور لیموں کا جوس بھی اس میں ملا دیں۔ آمیزے کو اچھی طرح ہلا کر مکس کر لیں

اور مزید ٹھنڈے ہونے دیں اب اس میں موجود پیاز کے ٹکڑوں کو الگ نکا ل کر باقی آمیزے کو شیشے کی بوتل میں محفوظ کر لے اس سادہ اور مفید نسخے سے صرف ایک چمچ روزانہ استعمال کر یں۔اور یاد رکھیں یہ استعمال کھانے سے قبل ہونا چاہیے اگر آپ کو پیاز سے الرجی ہے تو اس سے استعمال سے پر ہیز کر یں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نسخہ نہ صرف دمہ پھیپھڑ وں اور سانس کی بیماریوں اور کھانسی کے لیے مفید ہے بلکہ جگر اور دل کو بھی تقویت دیتا ہے۔ جیسا کہ ہم سب ہی اس بات سے واقف ہیں کہ دمہ کی بیماری بہت ہی زیادہ تکلیف دہ بیماری ہے اس بیماری سے ہمیں بچنا چا ہیے اور اس تکلیف سے بچنے کے لیے ہمیں ہر قسم کی احتیاطی تدابیر بھی اپنانی چاہییں ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button