تازہ ترینصحت و زندگی

قدرتی انسولین کہلائی جانے والی گرمیوں کی

کریلے ایک جانی پہچانی سبز ی ہے جو پورے برصغیر میں لگائی اور بڑے شوق سے کھائی جاتی ہے۔
کریلا اعلیٰ قسم کی طبی خوبیوں سے مالا مال ہے۔ عام جسمانی امراض میں بھی کریلا بطور دوائی استعمال ہوتا ہے اس کا پابندی سے کھانا جوڑوں کے درد کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ اسی طرح نقرص اور گنٹھیا کے مریض بھی اس سے بہت استفادہ حاصل کرتے ہیں۔ ان امراض میں کریلوں کا سالن بہت مفید ہے۔ علاوہ ازیں فالج اور لقوہ اور دیگر اعصابی امراض میں کریلے کے فوائد بہت نمایاں ہوتے ہیں۔ کریلوں کے استعمال سے اعصاب میں تحریک ہوتی ہے۔ کریلے اعصاب کی قوت کی بحالی کےلیے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ کریلے شوگر کےلیے دیسی علاج ہے۔ حالیہ طبی تحقیق کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس میں انسولین سے مشابہہ ایک مادہ پایا جاتا ہے اسے نباتاتی انسولین کا نام دیاگیا ہے۔ یہ مادہ خ ون اور پیشا ب میں شوگر کی مقدار کم کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ طبیب کریلے کے استعمال غذا کے طور پر شوگر کے مریضوں کو باقاعدگی سے کرنے کا مشورہ دیتے ہیں ۔

زیادہ بہتر نتائج حاصل کرنے کے لیے شوگر کے مریضوں کو چار پانچ کریلوں کاپانی روزانہ صبح نہار منہ پینا چاہیے ۔ کریلوں کے بیجوں کا سفوف بنا کر غذا میں شامل کرنا بہتر ہے۔ شوگر کے مریض کریلوں کوابال کر ان کاپانی یعنی جوشاندہ بنا کر پئیں۔ یا ان کا سفوف استعمال کریں۔ انشاءاللہ ! شفاءیاب ہوں گے ۔ شوگر کے زیادہ تر مریض عموماً ناقص غذائیت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ کریلے تمام معدنی اجزاءاور وٹامنز بالخصوص وٹامن اے ، بی ، سی اورآئرن کی غذائی صلاحیت رکھتا ہے ۔ چنانچہ اس کا باقاعدہ استعمال بہت سی پیچیدگیوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ جن میں ہائی بلڈ پریشر آنکھو ں کے امراض ، اعصاب کی سوزش اور کاربوہائیڈریٹ کا ہضم نہ ہونا شامل ہے کریلوں کا استعمال سے انفیکشن سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ کریلے کے تازہ پتوں کا جوس بواسیر کے لیے بہت مفید رہتا ہے۔ چائے کے تین پتوں کا جوس ایک گلاس لسی میں ڈال کرروزانہ صبح ایک ماہ تک پینابواسیر کے عارضہ کو دور کرتاہے۔

کریلوں کے جڑوں کا پیسٹ بواسیر کے مسوں پر لگانا بھی بہت مفید ہے۔ خ ون کے متعدد امراض جن میں فسادے خ ون سے پھوڑے پھنسیاں نکلنا ، خشک خارش، تر خارش، چنبل اور بقندر شامل ہیں۔ ان کا علاج کرنے کےلیے کریلا بہت کارآمد ہے تازہ کریلوں کا جوس ایک کپ ایک چائے کا چمچ لیموں کارس ملا کر صبح نہارمنہ چسکی چسکی پینا مفید رہتا ہے۔ پرانے امراض میں یہ علاج چارسے چھ ماہ تک جاری رکھنا پڑتا ہے جن علاقوں میں جزام پھیل جائے تو وہاں کریلوں کا استعمال اس سے تحفظ دیتا ہے۔ کولیسٹرول کےکم ہونے سے اب امراض قلب ، دل کے دوڑے اور فالج جیسی مہلک بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔ جس شخص کا کولیسٹرول ضرور ت سے زیادہ بڑھ جائے تو اس کو چاہیے کہ کریلوں کا استعمال شروع کردے ۔ کیونکہ کریلے میں کولیسٹرول نہیں پایا جاتا۔ جسم میں کولیسٹرول کی تشخیص صرف خ ون کے ٹیسٹ کے ذریعے ممکن ہے۔

اس کےعلاوہ لبلبہ انسانی جسم میں معدے کے پچھلے حصے اور جگر کے بالکل پاس ہوتا ہے۔ لبلبہ کو ہم انگریزی میں پینکریاز کے نام سے جانتے ہیں۔ مختلف بیماریوں کے ساتھ ساتھ لبلبہ کے کینسر میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔ کریلے میں کینسر سے بچنے کی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ اور کریلے کا جوس لبلبہ میں موجود کینسر سیل کو ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کے علاوہ کریلے کا جوس لبلبہ کینسر سیلز کی گلوکوز کو میٹا بولائز کرنے کی صلاحیت کوروکتا ہے۔ اس کے علاوہ کریلے کوکھانے میں پکائیں پھراس کاجوس پئیں۔ دونوں صورتوں میں کریلے کااستعمال انسانی جسم کو فائدہ دیتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button