پاکستان

جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے،4 روز قبل ڈوبنے والا بچہ زندہ سلامت مل گیا

ڈیرہ اسماعیل خان(این این آئی)ڈیرہ اسماعیل خان میں سیلاب کے باعث ٹرک سمیت ڈوبنے والے بچہ معجزاتی طور پر 4 روز بعد زندہ سلامت مل گیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق خیبر پختون خواہ کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقہ درابن کلاں میں سیلاب میں

بہہ جانے والے سیبوں سے لدے ٹرک میں بہہ جانے والے بچے کو چار روز بعد ایک درخت پر سے تلاش کرلیا گیا ہے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ بچہ ٹرک کے مکینک کے پاس کام کرتا تھا اور یہ اپنے استاد، ٹرک ڈرائیور سمیت 4 روز قبل سگو پل کے قریب پانی میں بہہ گئے تھے۔ بچے کے مکینک استاد کی لاش گزشتہ روز سیلابی پانی سے مل گئی تھی جبکہ ڈرائیور تاحال غائب ہے اور اس کی تلاش جاری ہے، تاہم بچے کو تلاش کرلیا گیا ہے۔مقامی افراد نے بتایا کہ تلاش کیلئے جانے والے افراد کو درخت پر موجود بچے نے دیکھ لیا اور آواز دی، جس کے بعد لوگوں نے اس کو درخت سے اتار لیا، بچہ کو زندہ بچانے پر عوام کی خوشی دیکھنے لائق تھی۔بچے نے بتایا کہ میں نے پانی میں بہتے ہوئے اس درخت کو پکڑ لیا تھا, 4 روز تک بھوکا پیاسا اور بغیر نیند کے اس درخت پر رہا، قدرت خدا کی کہ اللہ نے اس بچے کو ہمت دی اور زندہ رکھا۔ دوسری جانب خیبر پختونخوا میں سیلاب متاثرین کے لیے دو ہیلی کاپٹرز مختص کردیے گئے جب کہ فوج نے بھی ہیلی کاپٹر کی امدادی سروس شروع کردی اس حوالے سے ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف علی خان نے بتایا کہ دو سرکاری ہیلی کاپٹروں کو ریلیف کاموں کے لیے مختص کیا گیا ہے،

سرکاری ہیلی کاپٹر ریسکیو سرگرمیوں کی صلاحیت نہیں رکھتے تاہم یہ خوراک اور دیگر امدادی مواد منتقل کرنے کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان میں وادی دیر میں 5 افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے تھے۔ ان پانچ افراد کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس میں وہ رسیاں پکڑے ایک بڑی چٹان پر کھڑے ہیں۔ ان پانچوں میں دو آپس میں چچا زاد بھائی تھے۔

یہ افراد 5 گھنٹے تک امداد کا انتظار کرتے رہے تاہم کوئی امداد نہیں ملی۔ اس واقعے پر کے پی حکومت اور عمران خان کو سوشل میڈیا پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا کہ انہوں نے اپنا ہیلی کاپٹر مدد کیلیے کیوں نہیں بھیجا۔علاوہ ازیں ڈیرہ اسماعیل خان میں متاثرین سیلاب کے لیے پاک فوج کے تعاون سے ہیلی کاپٹر سروس شروع کردی گئی۔ ڈپٹی کمشنر ڈیرہ نصر اللہ خان نے میڈیا کو بتایا کہ متاثرین سیلاب میں پھنسے ہونے کے باوجود اپنے گھر نہیں چھوڑ رہے، گھر نہ چھوڑنے کی وجہ سے ہمیں مشکلات کا سامنا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button