یوکرین میں پھنسے طلبا ء کو ابھی تک کیوں نہیں نکالا جا سکا ؟ شاہ محمود قریشی نے صورتحال واضح کر دی
شاہ محمود قریشی نے بتایا ہے کہ یوکرین میں پھنس جانے والے طلباء کو نکالنے کیلئے آپریشن کر رہے ہیں ،سرحدوں پر چالیس کلومیٹر لمبی لائنیں لگنے کے باعث کراسنگ پوانٹس چوک ہو گئے ہیں، یوکرین کے وزیر خارجہ نے کراسنگ پوانٹس میں اضافے پر تیزی سے انخلاء کی یقین دہانی کروائی ہے ۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ یوکرین میں ہمارے 3 ہزار طلباء اور چار ہزار پاکستانی یوکرین میں موجود ہیں ، جب یہ یوکرین میں یہ صورتحال بن رہی تھی تو ہم نے ان سے رابطہ کیا ، بہت سے طلبا ہماری درخواست پر وہاں سے محفوظ جگہوں پر منتقل ہو گئے اور کچھ نہ جا سکے ، جو منتقل نہ ہو سکے ان کی یونیورسٹیوں سے کاغذات تیار نہیں تھے ، وہ وہاں نئے گئے تھے اور ان کی رجسٹریشن ہونی تھی ، انہوں نے خود مہلت مانگی ، ہم نے ان کو کہا کہ آپ جلد از جلد دستاویزات مکمل کریں اور مغربی یوکرین کی طرف منتقل ہو جائیں ، وہ علاقہ پرامن ہے ، شاہ محمود قریشی کا کہناتھا کہ ہم نے اپنی ایمبیسی کو بھی کیف سے ترنوپل منتقل کیا کیونکہ وہ پولینڈ کی سرحد کے پاس ہے ، تاکہ اپنا آپریشن شروع کریں اور بچوں کو وہاں سے نکال سکیں، دفتر خارجہ نے رومانیہ ، ہنگری اور پولینڈ کی حکومتوں سے رابطہ کر لیاہے ، درخواست کی ہے کہ ہماری مدد کریں ۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ میری کل یوکرائن کے وزیر خارجہ سے بات ہوئی ہے ، ،ان سے درخواست کی ہے کہ ہمارے بچوں کو نکلنے میں مدد دی جائے ، انہوں نے کہا کہ ہم تیار ہیں، وہ کہہ رہے ہیں اس وقت لاکھوں لوگ بارڈر کی طرف رواں دواں ہیں ، ہمارے کراسنگ پوائنٹس چوک کر گئے ہیں، بارڈر پر چالیس کلومیٹر لمبی گاڑیوں کی قطاریں ہیں، ہم ہمسایوں سے مذاکرات کر رہے ہیں کہ کراسنگ پوائنٹ بڑھائے جائیں، جیسے اضافہ ہو گا انخلا تیزی سے ہو گا۔
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ یوکرین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اپنے بچوں سے کہیں کہ مغربی یوکرین میں محفوظ رہیں ، جیسے ہی چوکنگ پوائنٹس کھلتے ہیں ہم ان کی سہولت کاری کریں گے ، کچھ پاکستانی کمیونٹی والے ایسے ہیں جنہوں نے یوکرین میں شادیاں کی ہوئی ہیں اور وہ وہاں رہنا چاہتے ہیں، جو بھی جانا چاہتاہے ہم اس کی مدد کیلئے پوری طرح تیار ہیں اور کریں گے ۔