ترکی میں لڑکی نے سخت سردی میں بکری کے بچے کی جان بچائی جب کہ مری میں ایسا کیوں نہیں ہوا جانیں

سخت سردی کے موسم میں ہم سب کو ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے۔ ایک دوسرے کا خیال کرنا چاہیے۔ کیونکہ اکیلا انسان سب کچھ نہیں کر سکتا۔ پچھلے دنوں مری میں جو کچھ ہوا وہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت تھا کہ کسی کی مشکل کو دیکھ کر اس کا فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ وہ آپ کو اپنا سب کچھ دے دے۔ جس سے آپ کا فائدہ ہی فائدہ ہو اور سامنے والا حقیر بن کر رہ جائے۔
سوشل میڈیا پر ایک ترکی کے فوٹوگرافر کی تصویر خوب وائرل ہوئی۔ جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک چرواہا لڑکی اپنے کندھوں پر ایک بیگ میں بکری کو رکھ کر جا رہی ہے اس کے ساتھ ایک کُتا ہے جو اپنی پیٹھ پر بکری کے بچے کو بٹھا کر جا رہا ہے۔دراصل واقعہ کچھ یوں ہے کہ: ” ترکی کی چرواہا لڑکی جو برفانی علاقے میں رہتی ہے۔ اس کے ساتھ ہمیشہ اس کا ایک کتا بھی ہوتا ہے۔ جس پر یہ اکثر سامان رکھ کر لاتی اور لے جاتی تھی۔ ایک دن اس نے دیکھا کہ سخت سردی میں بکری نے برف کے درمیان بچے کو جنم دیا ہے تو وہ فوراً اپنے کتے کے ساتھ اس بکری اور نومولود بچے کی مدد کرنے کے لیے پہنچ گئی۔ لڑکی نے بکری کو اپنی کمر پر رکھا اور بچے کو اپنے کتے کے بیگ کے اندر بٹھا دیا اور اس کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ”
اس تصویر نے ہزاروں سوال اٹھا دیے، کہ جب ایک لڑکی بے زبان بکری اور اس کے نومولود کی مدد کرسکتی ہے تو مری میں جان سے جانے والے ڈھیروں لوگوں کی مدد کرنے کے لیے مری کی انتظامیہ اور مقامی لوگ کیوں آگے نہ بڑھے؟ کیوں ان لوگوں نے سفاکیت کا وہ مظاہرہ دکھایا جو انسانیت کی تذلیل ہے۔ کچھ ایک دو لوگوں نے سیاحوں کی مدد کی۔ لیکن وہاں موجود ہوٹل انتظامیہ نے تو اپنی چاندی کر ڈالی۔ کرایوں میں اضافہ کردیا، کھانے پینے کی چیزیں مہنگی کردیں۔ شرم کا مقام ہے یہ ہمارے لیے بحیثیتِ قوم کہ ہم ایک دوسرے کی مدد سے زیادہ مفاد پرستی کو اپنی منزل بنا بیٹھے ہیں۔