ایک بڑی غلطی جس کی وجہ سے اکثر عورتیں جلدی ح ا م ل ہ نہیں ہوتی
اس تحریر میں ایک ایسی بڑی غلطی کے بارے میں بتا رہے ہیں جس کی وجہ سے ہماری اکثر بہنیں جلدی ح ا م ل ہ نہیں ہوتی ہیں اور وہ غلطی کونسی ہے ؟انسان جسمانی طور پر بالکل تندرست ہوتا ہے رپورٹس بھی کلیئر ہوتی ہیں لیکن پھر بھی ح م ل نہیں ٹھہرتا ہے اور وہ ادویات بھی دونوں طرح کی استعمال کر چکے ہوتے ہیں
یعنی دیسی ادویات اور ایلوپیتھی ادویات بھی استعمال کی جاچکی ہوتی ہیں ایک حالیہ ریسرچ میں سینکڑوں لوگوں کی ازدواجی زندگی کے بارے میں جان کاری کی گئی ماہرین کا کہنا ہے کہ سب میں ایک ہی بات مشترک پائی گئی ہے کہ اکثر یت کا یہی کہنا تھا کہ وہ ج ن س ی عمل سے فارغ ہونے کے فورا بعد اپنا عضو خاص وہ فرج سے باہر نکال لیتے ہیں اور عورتیں بھی ٹوائلٹ میں چلی جاتی ہیں ماہرین کے مطابق مرد کا خارج شدہ مادہ م ن و ی ہ ہے عورتوں کی خارج شدہ رطوبت ٹوائلٹ میں کچھ دیر بیٹھنے سے ضائع ہوجاتی ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ مردوں کو فارغ ہونے کے بعد تین منٹ تک عضو خاص وہ فرج سے باہر نہیں نکالنا چاہئے اور نہ ہی جو ہماری بہنیں ہیں
وہ اپنی جگہ چھوڑیں بلکہ دائیں جانب کروٹ لے کر کم از کم آدھے گھنٹے تک لیٹی رہیں اس سے عورتیں جلد ہی ح ا م ل ہ ہوجائیں گے ۔حضرت قیس بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت حفصہ بنت عمر رضی اﷲ عنہما کو طلاق دی، پس آپ کے ماموں قدامہ اور عثمان جو کہ مظعون کے بیٹے ہیں آپ کو ملنے آئے تو آپ رو پڑیں اور کہا : خدا کی قسم! حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے غصہ اور غضب کی وجہ سے طلاق نہیں دی، اسی دوران حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ادھر تشریف لائے اور فرمایا : جبریل علیہ السلام نے مجھے کہا ہے : ’’آپ حفصہ کی طرف رجوع کر لیں۔
بے شک وہ بہت زیادہ روزے رکھنے اور قیام کرنے والی ہیں اور بے شک وہ جنت میں بھی آپ کی اہلیہ ہیں۔حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے حفصہ! ابھی ابھی جبرائیل علیہ السلام میرے پاس آئے تھے اور مجھے کہا : بے شک وہ (حضرت حفصہ) بہت زیادہ روزے دار اور قیام کرنے والی ہیں اور وہ جنت میں بھی آپ کی اہلیہ ہیں۔ابو عثمان بیان کرتے ہیں کہ مجھے بتایا گیا کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام ایک دفعہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے تو حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس موجود تھیں، پس وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے گفتگو کرتے رہے پھر چلے گئے،
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا سے دریافت فرمایا : یہ کون تھے؟ یا جو کچھ بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : انہوں نے جواب دیا کہ دحیہ تھے، حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ خدا کی قسم میں نے انہیں دحیہ قلبی ہی سمجھا تھا، لیکن میں نے سنا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دوران خطبہ بتایا کہ وہ حضرت جبرائیل تھے، یا جو کچھ بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، معمر کے والد بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابو عثمان سے دریافت کیا کہ آپ نے یہ کس سے سنا ہے
تو انہوں نے بتایا کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین