اسلامک کارنر

ٔ ،قرآن ِ پاک کی یہ آ یت پڑھ کر پانی پر دم کر کے مریض کو پلا دیں

ہم آج بہت ہی اچھے وظیفے کے متعلق بات کریں گے۔ یہ وظیفہ ان لوگوں کے لیے ہے جنہیں بہت ہی شدید بخار ہو یا پھر موسمی بخار ہو یا پھر کوئی سا بھی بخار ہو۔ اس کے لیے نہایت ہی آزمودہ اوربہت ہی زیادہ طاقتور وظیفہ آپ کے لیے ہے۔ جس کا ترجمہ بہت ہی زیادہ پسند یدہ ہے میرے نزدیک کہ آگ کو ٹھنڈا کر نے والا۔تو بخار جو ہے ہماری باڈی کو بہت گرم کرتا ہے

اور اس کی وجہ سے وہ دوسرے مسائل پیدا کرتا ہے جیسے سر درد ہونا ۔اور دوسری بیماریاں لانا۔ تو بخار کو ٹھیک کر نا نہایت ہی ضروری ہے۔ تو اس کے وظیفہ ہے۔ اس وظیفے پر عمل کر کے انشاء اللہ تعالیٰ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے آپ کو آ رام آ جائے گا۔ تو بات کرتے ہیں کہ آپ نے کو ن سا وظیفہ کس طرح سے کر نا ہے ۔آ پ نے کیا کر نا ہے ۔

پارہ نمبر 17، سورۃ انبیا ہ ، آ یت نمبر 68سے 69یہاں پر آپ دیکھ لیں ۔ یہ آیت آپ نے قل لا سے لے کر ابر اہیم تک آپ نے یہ آیت 11مرتبہ پڑھ کر یا تو مریض پر دم کر دیں یا پھر آپ باندھ دیں کسی چیز پر آپ اسے باندھ بھی سکتے ہیں۔ یہ آپ عمل کریں۔ انشاء اللہ تعالیٰ بخار جاتا رہے گا۔ اور مریض کو فائدہ ہوگا اس وظیفہ سے۔کیونکہ مریض اس کیفیت میں ہوتا ہے کہ وہ خود نہیں پڑھ سکتا۔ تو

اس کےلیے آپ خود پڑھ کر پانی میں پلا ئیں یا پانی میں دم کرکر پلا ئیں ۔ انشا ء اللہ بخار جاتا رہے گا۔ یہ آیت 11مرتبہ پڑھ کر مریض پر دم کریں یا تو پانی پر دم کر کے مریض کو پلا دیں۔ دیکھیں ہر وظیفہ خاص ہوتا ہے اور وظیفے کاخاص ہونے کی وجہ سے ہر قسم کا وظیفہ جس مقصد کے لیے پڑ ھا جاتا ہے ۔ وہ مقصد اللہ پاک کی رحمت کی وجہ سے ۔ اللہ پاک کے ساتھ کی وجہ سے وہ مقصد پورا ہو جاتا ہے۔ بخار ایک بہت ہی خطر ناک بیماری ہے اور یہ بیماری جسے لاحق ہو جائے تو وہ مریض ٹھیک سے جلد ی سے ٹھیک نہیں ہو سکتا۔

تو اس لیے دوائیوں کا سہارا لینے سے بہتر ہے کہ اللہ سے دعا ما نگی جائے۔استغفار کیا جائے اور اللہ کی بارگاہ میں جا کر اپنے گناہوں کے لیے معافی مانگنی چاہیے اور بخار کے لیے یہ وظیفہ کریں تا کہ اللہ پاک ہماری بات سنیں ۔ ہماری دعا سنیں۔ ہماری التجا سنیں اور ہماری فریاد سنیں۔ اور مریض کو ہر طرح خصوصاً بخار جیسی خطر ناک بیماری سے مریض کو شفاء دیں۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک سب کو ہر بیماری سے محفوظ فر ما ئیں اور تمام مریضوں کو اور تمام بیماروں کو صحت یابی عطا فر مائیں۔ آ مین۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button