پاکستان

دنیا کساد بازاری کی طرف بڑھ رہی ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن نے خبردار کردیا

لندن (این این آئی)ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) کی ڈائریکٹر جنرل نگوزی اوکونجو آئیویلا نے خبردار کیا ہے کہ پے در پے بحرانوں کے باعث دنیا تیزی سے عالمی کساد بازاری کی طرف بڑھ رہی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ٹی او کے سالانہ پبلک فورم کے موقع پر خطاب میں نگوزی اوکونجو آئیویلا کا کہنا تھا کہ دنیا کو غیر یقینی صورت حال اور متعدد بحرانوں کا سامنا ہے۔

جن میں روس-یوکرین تنازع، صحت عامہ، اقتصادی، موسمیاتی، جغرافیائی اور سیاسی بحران شامل ہیں۔ڈائریکٹر جنرل نگوزی اوکونجو آئیویلا نے کہا کہ میرے خیال میں ہم عالمی کساد بازاری کی طرف بڑھ رہے ہیں تاہم یہ وقت سوچنے کا ہے کہ ہم اس سے باہر کیسے نکلیں گے، ہمیں پیداوار بحال کرنے اور بڑھانے کی ضرورت ہے۔رپورٹ کے مطابق 26 ستمبر کو اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم (او ای سی ڈی) نے کہا تھا کہ عالمی معاشی نمو کی رفتار میں توقع سے زیادہ کمی ہو سکتی ہے، روس اور یوکرین جنگ کے بعد توانائی اور مہنگائی بحران کے سبب اہم معیشتوں کے کساد بازاری کا شکار ہونے کے خطرات ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق او ای سی ڈی نے بتایا تھا کہ رواں برس کے لیے عالمی معاشی شرح نمو 3 فیصد رہنے کی توقع ہے، جو 2023 میں کم ہو کر 2.2 فیصد ہو سکتی ہے۔او ای سی ڈی کے سیکریٹری جنرل میتھیاس کورمن نے بیان میں بتایا تھا کہ روس کے یوکرین پر بلااشتعال حملے کی وجہ سے عالمی معیشت کی رفتار سست ہوگئی ہے۔

متعدد معیشتوں میں مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) میں اضافہ رک گیا ہے، اور معاشی اشاریے مزید سست روی کی نشاندہی کر رہے ہیں۔او ای سی ڈی کے مطابق رواں برس یورو زون کی معاشی شرح نمو 3.1 فیصد سے کم ہو کر اگلے سال صرف 0.3 فیصد رہنے کا خدشہ ہے۔میتھیاس کورمن نے بتایا تھا کہ اہم معیشتوں میں مہنگائی پر قابو پانے کے لیے زری پالیسی کو مزید سخت کرنے کی ضرورت ہے۔

حکومتوں کو ٹارگٹڈ مالیاتی پیکیج دینا چاہیے تاکہ صارفین اور کاروبار کو اعتماد مل سکے۔اسی طرح فرانسیسی آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ (او ای سی ڈی) نے بھی ملتے جلتے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئندہ سال عالمی معیشت کو اس سے بڑھ کر ضرب لگ سکتی ہے جس کا خدشہ گزشتہ سال ظاہر کیا گیا تھا اور اس کی وجہ سے روس-یوکرین جنگ کے اثرات ہیں۔

او ای سی ڈی کی رپورٹ جس کا عنوان جنگ کی قیمت کی ادائیگی ہے میں بتایا گیا ہے کہ اس تنازع نے عالمی سطح پر تیزی سے افراط زر میں اضافہ کردیا ہے۔کورونا کی عالمی وبا کے بعد یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کے باعث اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں بہت اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ ایندھن کی قیمتیں بھی بڑھی ہیں، یوکرین اور روس دونوں ہی ماضی میں ایندھن کے علاوہ خوراک کے سامان کی پیداوار کے لیے اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں۔

تاہم جنگ کی وجہ سے ان کی پیداوار متاثر ہوئی ہے جس سے دنیا کے کئی حصوں میں خوراک کے بحران نے سر اٹھایا ہے۔ماہرین پہلے بھی خبردار کر چکے ہیں کہ اگر بحرانوں کو نہ روکا گیا تو صورت حال کساد بازاری کی طرف چلی جائے گی جبکہ اب عالمی ادارہ برائے تجارت نے اس خطرے کا واضح الفاظ میں اظہار کر دیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button