پاکستان میں آنیوالے تباہ کن سیلاب کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے؟چینی ماہر موسمیاتی تبدیلی نے بتا دیا
بیجنگ(این این آئی)چین کے ماہر موسمیاتی تبدیلی نے کہا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک سمیت پوری دنیا پاکستان میں آنے والے سیلاب کی ذمہ دار ہے ، سیلاب متاثرین کو اس سال سخت سردی کا سامنا کرنا پڑیگا، سیلاب سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی مالی مدد کیساتھ ٹیکنالوجی کی منتقلی اور دیگر معاونتیں بھی اہم ہیں کہ وہ طویل عرصے میں ان کی مدد کر سکیں۔
ان خیالات کا اظہار چائنا بائیو ڈائیورسٹی کنزرویشن اینڈ گرین ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن (سی بی سی جی ڈی ایف) کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر چا ؤ جن فینگ نے چائنا اکنامک نیٹ کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا جون میں مون سون کی بارشوں سے پہلے ہی پاکستان کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا تھا،شدید بارشوں نے غیر معمولی سیلاب کو جنم دیا ہے جس سے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا ہے اور لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ اگرچہ عالمی کاربن کے اخراج میں پاکستان کا حصہ 1 فیصد سے بھی کم ہے، لیکن یہ موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 10 ممالک میں شامل ہے۔ چاؤ نے کہا ہمیں اس میں شامل ہونے کی ضرورت ہے۔ ہمیں جوابدہ ہونے کی ضرورت ہے انہوں نے مزید کہا کہ اس کرہ ارض پر ہر کوئی پاکستان کے موسمیاتی بحران کے لیے ذمہ دار ہے، خاص طور پر ترقی یافتہ ممالک۔چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق انہوں نے کہا پاکستان میں سیلاب نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی فوری ضرورت کو گھر پہنچا دیا ہے۔
اس ماہ کے شروع میں، اقوام متحدہ نے متاثرہ لوگوں کی زندگی بچانے کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پاکستان کے لیے ابتدائی 160 ملین ڈالر سے 816 ملین ڈالر کی امداد کے لیے نظر ثانی شدہ فلیش اپیل کا آغاز کیا۔ جیسا کہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات نے اگلے سال تک طویل مدتی مدد کی فوری ضرورت کی طرف اشارہ کیا۔ ماہرین نے یہ بھی کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں کے لوگوں کو اس سال سخت سردی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ڈاکٹر چاؤ جن فینگ نے سی ای این کو بتایا کہ ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں مدد کرنے کے لیے، قلیل مدتی مالی اور مادی امداد کے علاوہ، سبز ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینا طویل مدتی اہمیت کا حامل ہے۔ اس سے نمٹنے کے لیے سی بی سی جی ڈی ایف نے اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی (یو این ایچ سی آر) کے ساتھ ہاتھ ملایا ہے تاکہ پاکستان کے توانائی کے شعبے اور ملک کے بنجر اور نیم خشک علاقوں میں زرعی پیداواری نظام میں گرین ٹیکنالوجیز کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے پروگرام شروع کیے جائیں۔
چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق انہوں نے کہا ڈاکٹر چاؤ جن فینگ نے نشاندہی کی کہ ٹیکنالوجی پاکستان میں موسمیاتی مسائل کے حوالے سے ہمارے ردعمل کے لیے اہم ہیں، انہوں نے ایرو اسپیس انفارمیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، چائنیز اکیڈمی آف سائنسز اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر ٹڈی دل کی نگرانی اور تشخیص کی رپورٹ پر کام کیا۔ افریقہ اور ایشیا یمن، ایتھوپیا اور پاکستان میں ٹڈی دل کی نگرانی اور نقصان کی تشخیص کی حرکیات پر توجہ مرکوز کی۔
اس کے علاوہ سی بی سی جی ڈی ایف نے انسٹی ٹیوٹ آف سوائل اینڈ واٹر کنزرویشن، چائنیز اکیڈمی آف سائنسز اور وزارت آبی وسائل کے ساتھ مل کر کام کیا تاکہ پاکستان کے لوگوں کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور آفات کے بعد اپنے گھروں کی تعمیر نو میں مدد کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ میرا ماننا یہ ہے کہ ہم کاربن کیساتھ پیدا ہوئے ہیں کاربن کے حقوق اور کاربن کی ذمہ داریاں ‘ ہر کسی کو تبدیل ہونا پڑے گا، ورنہ اس طرح کے بحران پیدا ہوں گے۔ چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق انہوں نے کہا پاکستان نے 19 اکتوبر کو کہا کہ ورلڈ بینک کا اندازہ ہے کہ اس موسم گرما کے ریکارڈ توڑ سیلاب نے اس غریب جنوبی ایشیائی ملک کو 40 بلین ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے۔ یہ تعداد پاکستانی حکومت کے تخمینہ سے 10 بلین ڈالر زیادہ ہے۔